بہاولپور (کرائم سیل)اوچ شریف کی معصوم طالبہ اقراشفیق کی دہشت گردی کے جھوٹے مقدمے میں قید نے پولیس گردی اور قبضہ مافیا کی ملی بھگت بے نقاب کردی ۔ایس ایچ او اوچ شریف سجاد سندھو اپنی تشدد پسند ذہنیت اور قبضہ مافیا کی خوشنودی کے لیے انسانی حقوق کی دھجیاں اڑا رہا ہے۔ انکشاف ہوا ہے کہ اس نے نہم جماعت کی ذہین طالبہ اقراشفیق (جس نے فرسٹ پوزیشن حاصل کی تھی) پر دہشت گردی کا جھوٹا مقدمہ درج کروا دیا اور اس کے پورے خاندان کو زمین خالی نہ کرنے کے عوض مزید مقدمات میں ملوث کرنے کی دھمکیاں دینا شروع کر دیں۔گرفتار اقرا شفیق کے والد محمد شفیق اور بہن سدرہ شفیق کے مطابق ایس ایچ او سجاد سندھو نے تھانے میں اقراشفیق اور اس کی والدہ پر بدترین تشدد صرف اس لیےکیا کہ وہ اپنی “ذہنی تسکین” حاصل کر سکے۔ انسانی وقار کو پامال کرنے والے اس ظلم پر پولیس کے اعلیٰ افسران کی پراسرار خاموشی اس بات کا ثبوت ہے کہ قبضہ مافیا پولیس سے زیادہ طاقتور ہو چکا ہے۔ معصوم اقرا شفیق اس وقت اپنی ماں، پھوپھی اور چچی سمیت 13 دن سے سنٹرل جیل میں قید ہے۔ آج اس کی پیشی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں متوقع ہے جس میں ورثا کے مطابق ہم لوگ خواتین پر ہونے والے تشدد کے خلاف عدالت میں درخواست دائر کریں گے۔ اس لرزہ خیز واقعے نے ضلع بھر میں ہلچل مچا دی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں، وکلا، سیاسی و سماجی شخصیات نے معصوم بچی اور خواتین کو سنگین دفعات میں ملوث کرنے کی شدید مذمت کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ وقوعہ کی ازسرنو شفاف تحقیقات کی جائیں۔ اقراء شفیق اور اس کی خواتین رشتہ داروں کو فوری انصاف دلایا جائے۔ ایس ایچ او سجاد سندھو اور قبضہ مافیا کے سرغنہ عناصر کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر اس طرح کے پولیس گردی پر مبنی اقدامات جاری رہے تو نہ صرف قانون کی ساکھ تباہ ہو گی بلکہ معاشرہ مکمل طور پر لاقانونیت کی دلدل میں دھنس جائے گا۔
