آج کی تاریخ

ڈاکٹر رمضان کا تین سالہ کٹھ پتلی راج، تمام باڈیز مفلوج، ایمرسن پروفیسرز کے بغیر تعلیمی قبرستان

ملتان (سٹاف رپورٹر) ایمرسن یونیورسٹی ملتان کے ناجائزاورغیر اخلاقی وائس چانسلر ڈاکٹر رمضان یونیورسٹی کے غیر قانونی رجسٹرار ڈاکٹر محمد فاروق کی ملی بھگت سے یونیورسٹی کی تمام تر باڈیز کو 3 سال تک کٹھ پتلی کی طرح چلاتے رہے۔ ایمرسن یونیورسٹی ملتان کے ناجائز، غیر اخلاقی اور غلاظت سے بھرپور وائس چانسلر ڈاکٹر محمد رمضان بھی ڈاکٹر اختر کالرو کی طرح یونیورسٹی میں تین سال کے عرصے کے دوران غیر اخلاقی سرگرمیوں میں ملوث رہنے کے باعث جان بوجھ کر کوئی پروفیسر تعینات نہ کر سکے۔ جس کی وجہ سے یونیورسٹی میں کوئی پرو وائس چانسلر ہی موجود نہیں۔ 21 ستمبر 2022 کو تعینات ہونے والے غیر اخلاقی وائس چانسلر ڈاکٹر رمضان نے 3 سال گزر جانے کے باوجود جان بوجھ کر کوئی پروفیسر تعینات نہ کیا۔ پروفیسر نہ ہونے کے باعث یونیورسٹی ڈین آف فیکلٹی سے بھی محروم رہی۔ جس کے باعث یونیورسٹی سینڈیکیٹ میں ڈینز کی سیٹس خالی رہیں۔ اسی طرح پوری یونیورسٹی میں پروفیسرز اور ایسوسی ایٹ پروفیسرز نہ ہونے کے باعث ایمرسن یونیورسٹی ملتان کی اکیڈمک کونسل میں بھی 2 پروفیسرز اور 2 ایسوسی ایٹ پروفیسرز کی نشستیں خالی رہیں۔ اسی طرح بورڈ آف فیکلٹی میں بھی ڈینز اور پروفیسر حضرات کی نشستیں خالی رہیں۔ اسی طرح بورڈ آف ایڈوانس سٹڈیز اینڈ ریسرچ میں بھی ڈینز اور پروفیسر حضرات کی نشستیں خالی رہیں۔ حیران کن امر یہ ہے کہ ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی ایمرسن یونیورسٹی کے انتظامی بحران پر اس قدر خاموشی ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔ حیران کن طور پر ایمرسن یونیورسٹی ملتان کے غیر اخلاقی و ناجائز وائس چانسلر ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ اور فنانس ڈیپارٹمنٹ میں اپنی جڑیں اس قدر مضبوط کر چکے تھے کہ گورنمنٹ کے دونوں اداروں کے باہمی تعاون سے ایمرسن یونیورسٹی کا 3 سال کے دوران آڈٹ نہ ہو سکا۔ جنوبی پنجاب کے اس قدر قدیم ادارے ایمرسن کالج ملتان جسے ایمرسن یونیورسٹی ملتان کا درجہ دیا گیا کو غیر تعلیمی شخصیت کے ہاتھوں سونپا جانا سمجھ سے بالاتر ہے۔ایسے حالات میں یونیورسٹی کے تمام غیر قانونی کاموں اور غیر اخلاقی سرگرمیوں میں برابر کے ملوث غیر قانونی رجسٹرار ڈاکٹر محمد فاروق بھی چھٹیاں لے کر اپنے آبائی گھر روانہ ہو گئےجس کے باعث یونیورسٹی میں ایک تاثر پیدا ہو گیا ہے کہ یونیورسٹی کے غیر قانونی رجسٹرار ڈاکٹر محمد فاروق کا اس غیر اخلاقی موقع پر ڈاکٹر محمد رمضان کا ساتھ دینا بھی ایک غیر اخلاقی عمل ہے۔ مختلف فیکلٹی ممبران کی رائے میں ملازمین کو تنخواہوں کی وصولی بھی مشکل نظر آ رہی ہے۔ یونیورسٹی میں غیر اخلاقی ماحول کے باعث یونیورسٹی کی فضا اور انتظامی بحران اس قدر شدید ہو چکا ہے کہ یونیورسٹی کے فیکلٹی ممبران اپنے سابقہ غیر اخلاقی وائس چانسلر ڈاکٹر رمضان کے کرتوتوں کے باعث اپنے حلقہ احباب میں نہایت شرمندہ ہیں اور ایمرسن یونیورسٹی ملتان کے ملازمین اور ٹیچرز سابقہ غیر اخلاقی وائس چانسلر کی غیر اخلاقی سرگرمیوں کی وجہ سے اپنا تعلق ایمرسن یونیورسٹی ملتان سے بتانے میں شرمندگی محسوس کر رہے ہیں۔ ایمرسن یونیورسٹی ملتان کے غیر اخلاقی وائس چانسلر ڈاکٹر رمضان کی ان غیر اخلاقی حرکات کے باعث مختلف یونیورسٹیوں کے پروفیسر حضرات بھی تعلیمی اداروں میں ڈاکٹر رمضان جیسے بھیڑیے کی موجودگی پر بہت افسردہ ہیں۔

شیئر کریں

:مزید خبریں