آج کی تاریخ

اوچ: طالبہ کو جیل بھیجنے کے واقعہ پرانسانی حقوق تنظیمیں میدان میں

بہاولپور (کرائم سیل) اوچ شریف میں معصوم نویں جماعت کی طالبہ کو جھوٹے دہشت گردی کے مقدمے میں گرفتار کر کے جیل بھیجنے کے واقعے نے پورے علاقے میں ہلچل مچا دی۔ یہ پولیس گردی اس بات کا ثبوت ہے کہ پنجاب میں بظاہر عوامی حکومت نہیں بلکہ پولیس کی حکمرانی قائم ہے۔ روزنامہ قوم کی نشاندہی پر جہاں بہاولپور کی سول سوسائٹی اور وکلاء اس پولیس گردی پر سراپا احتجاج بنے اس کے ساتھ ساتھ ویمن پروٹیکشن اور انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی میدان میں آگئی ہیں اس حوالے سے ویمن پروٹیکشن فورم کی صدر، ایڈووکیٹ ہائیکورٹ شمائلہ ثمرین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ: “معصوم طالبہ پر دہشت گردی کا مقدمہ درج کرنا اور اسے جیل بھیج دینا ناقابلِ برداشت ہے۔ میں اس کیس کو مفت لڑنے کے لیے تیار ہوں۔”انہوں نے انکشاف کیا کہ اوچ شریف کے اس مظلوم خاندان پر پولیس نے زمین تنگ کر دی ہے اور یکے بعد دیگرے جھوٹے مقدمات درج کیے جا رہے ہیں۔ شمائلہ ثمرین نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا:گزشتہ روز اس بچی کا تعلیمی بورڈ میں رزلٹ آیا، مگر وہ خود جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہے۔ یہ ہمارے معاشرے کے لیے انتہائی شرمناک اور لمحہ فکریہ ہے۔” خواتین پر ظلم و جبر اور تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ:ڈی پی او کو چاہیے تھا کہ غیر جانبدارانہ تحقیقات کرا کر ذمہ داروں کا تعین کرتے، مگر افسوس ایسا کچھ نہیں کیا گیا۔” شمائلہ ثمرین ایڈووکیٹ کا وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے مطالبہ:ایک خاتون ہونے کے ناطے وہ اس واقعہ کا فوری نوٹس لیں۔معصوم بچی اور اس کے خاندان پر جھوٹے مقدمات درج کرنے والے پولیس افسران اور قبضہ گروپوں کے خلاف سخت کارروائی کریں۔ شمائلہ ثمرین نے عزم ظاہر کیا کہ وہ ایسے مظلوم اور غریب خاندانوں کے کیسز مفت لڑیں گی تاکہ پولیس گردی اور قبضہ مافیا کی ظلم کی چکی میں پسنے والے شہریوں کو انصاف مل سکے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں