اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں وزیر صحت نے اعتراف کیا ہے کہ اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ دوا ساز کمپنیوں نے باہمی رابطے کے ذریعے ادویات کی قیمتیں بڑھا دی ہیں، جس کے نتیجے میں 7 روپے والی دوائی 70 روپے تک پہنچ گئی۔
سی ای او ڈریپ ڈاکٹر عبیداللہ نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا سروے جاری ہے اور 190 اقسام کی ادویات میں اضافہ کی تفصیلی رپورٹ ستمبر میں پیش کی جائے گی۔
وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ادویات کو ڈی ریگولیٹ کیا گیا تاکہ مارکیٹ میں مقابلے کی فضا قائم ہو سکے، لیکن ڈی ریگولیشن کے بعد ادویہ ساز کمپنیاں مافیا کی طرح کام کر رہی ہیں۔
وزیر صحت نے مزید کہا کہ ڈی ریگولیشن کوئی حتمی اقدام نہیں اور اس پر نظر ثانی کی جا سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈی ریگولیٹ کرنے کا مقصد حاصل نہیں ہوا کیونکہ ادویات کی قیمتیں کم نہیں ہوئیں بلکہ سب کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔
