ملتان (قوم کرائم سیل) سیداں والا بائی پاس کے قریب کروڑوں روپے مالیت کی آٹھ کنال کمرشل اراضی پر قبضہ کرنے کی کوشش میں ناکام ہونے والے ملتان کے بدنام غنڈہ عناصر پولیس کے بروقت ایکشن کے بعد منظر سے تو غائب ہو چکے ہیں مگر نامعلوم فون نمبروں سے قبضہ مافیا سے تعلق رکھنے والے یہ غنڈے صبیحہ بی بی کو قتل کرنے کی دھمکیاں دیتے ہوئے یہ اعلانیہ طور پر کہہ رہے ہیں کہ ہم آپ کا گھر بھی چھین لیں گے، پولیس افسران کا کیا ہے افسران تو آتے جاتے رہتے ہیں مگر ہم نے یہیں رہنا ہے۔ صبیحہ بی بی نے روزنامہ قوم کو بتایا کہ عدنان شاہ بخاری عرف لنگڑا شاہ کی میرے بیٹے کو واضح دھمکیاں موصول ہو رہی ہیں کہ پولیس میرا کچھ نہیں کر سکتی۔ تمہاری عزت اسی میں ہے کہ خاموشی سے ایک طرف ہو جاؤ اور پلاٹ ہمارے حوالے کر دو جس پرمیں ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کے روبرو پیش ہو گئی اور کہا کہ میں ایک مرلہ بھی نہیں دوں گی اور اگر انصاف نہ ملا تو اپنے بچوں کے ساتھ خودکشی کر لوں گی۔ میرا عدالت میں کیس چل رہا ہے۔ عدنان شاہ عرف لنگڑا ،اسرار نیازی مجھے کیوں پریشان کر رہے ہیں جس پر ڈائریکٹر اینٹی کرپشن نے سوال کیا کہ بی بی آپ نے اینٹی کرپشن کے خلاف رٹ کیوں دائر کی تھی اور اس کی وجہ سے ہی اینٹی کرپشن نے پرچہ دیا ہے۔ اس پر صبیحہ نے اپنے بتایا کہ یہ رٹ عدنان شاہ نے اپنے ہی کسی وکیل کو پیش کر کے میرے جعلی انگوٹھوں سے دائر کروائی ہوگی نہ تو مجھے اس رٹ کا پتہ ہے اور نہ ہی میں نے کی ہے جس پر آپ لوگوں نے پرچہ دیا ہے میرا کسی بٹ سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔میری رجسٹری 1992 کی ہے اور میں 1992 سے ہی قابض ہوں جس پر انتظامیہ اینٹی کرپشن نے مجھ سے سوال کیا کہ عدنان شاہ کا آپ کی پراپرٹی سے کیا تعلق ہے تو میں نے بتایا کہ عدنان شاہ کا میری پراپرٹی سے کوئی بھی تعلق نہیں ہے نہ ہی میرا کسی کیس سے تعلق ہے۔ یہ بدنام قبضہ گروپ ہے اور یہ اسرار نیازی ہی کا بندہ ہے۔ اسرار نیازی جس نے جعلی کرایہ داری کا ایگریمنٹ بنوا کر اور اسی پر ہی میری پراپرٹی کے نقشے بھی بنوائے ہیں اور اسی جعلی کاغذات پر تین سے چار لوگوں کو فروخت کرنے کا دعویٰ کر رہا ہے اور میری پراپرٹی کے نام پر لوگوں سے جال سازی کے ذریعے کروڑوں روپے لے چکا ہے۔اسرار نیازی اور عدنان شاہ کا دور دور تک میری جائیداد سے کوئی تعلق نہیں ہے یہ میری جائیداد ہتھیانا چاہتے ہیں اسرار نیازی، عدنان شاہ بخاری نے اپنی من مرضی کا پٹواری لگوایا تاکہ میری رجسٹری کے بارے میں غلط رپورٹ بنوائیں اور ہر جگہ استعمال کریں اور لوگوں کو یہی کہتے ہیں کہ صبیحہ بی بی کا رقبہ کسی اور جگہ پر بنتا ہے یا کہتے ہیں کہ اس کی رجسٹری بوگس ہے۔ صبیحہ بی بی نے ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کو بتایا کہ 70 سال ہے میں بیوہ ہوں اور کینسر کی مریضہ ہوں اور آپ نے پرچہ دیا بالکل ٹھیک دیا کیونکہ میرا اللہ بہت بڑا ہے جس پر پرچہ دیا عمر دراز نامی کلرک آپ اس سے پوچھیں اور وہ واضح طور پر کہتا ہے کہ آپ کی رجسٹری کا جو ریونیو ریکارڈ ہے جو کہ ریو نیو کی کسٹڈی میں ہوتا ہے اس ریکارڈ پر ہم نے اعظم زیدی کے کہنے پر ریڈ نوٹ اعظم زیدی کے کہنے پر ہی لگایا اور اعظم زیدی میری رجسٹری کے ریونیو ریکارڈ کو خراب کرنا چاہتا تھا کیونکہ عدنان شاہ بخاری اور اسرار نیازی نے بھاری رقم دی ہوئی تھی۔ رجسٹری کا ریکارڈ ہے وہ ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے پاس ہوتا ہے میرے پاس نہیں پنجاب حکومت ریونیو ڈیپارٹمنٹ کی کسٹڈی میں ہوتا ہے تو یہ کون لوگ ہیں جو لوگوں کی رجسٹریوں کے ریکارڈ کو ریکارڈ روم سے ٹیمپرڈ کرنے کی کوشش کرتے ہیں جبکہ میرے پاس پرانی مصدقہ نقلیں بھی موجود ہیں۔ اینٹی کرپشن انتظامیہ نے بیوہ سے وعدہ کیا کہ تفتیش میرٹ پر ہوگی ۔ان کے ساتھ کسی بھی قسم کی زیادتی نہیں ہونے دی جائے گی، یہ ضروری نہیں کہ جو پرچہ کروا دے وہ جیت گیا، پرچے کو ثابت کرنا ہوتا ہے لیکن ہم تفتیش کریں گے اور ان شاءاللہ میرٹ ہوگا اپ بے فکر ہو کر اپنے معذور بچوں کے ساتھ اپنے گھر جائیں جب آپ کی ضرورت ہوگی اپ کو ضرور بلائیں گے۔ صبیحہ بی بی نے اینٹی کرپشن حکام کو بتایا میرا کیس صرف رفاقت شاہ کے ساتھ چل رہا ہے۔ یہ ایک قبضہ مافیا اسرار نیازی، عدنان شاہ اور اعظم زیدی ہی ہے جس نے میری رجسٹری کے ریکارڈ کو ریکارڈ روم میں ٹیمپرڈ کرنے کی پوری کوشش کی تاکہ میرے اوپر جھوٹا مقدمہ بنوا کر اپنے مقصد میں کامیاب ہو جائیں۔ اعظم زیدی نے میرے بچوں کوہراساں کروایا اس لئے اس کو اینٹی کرپشن کے پرچے میں نامزد کیا جائے اور اس کی تفتیش کر کے اس کو انجام تک پہنچایا جائے اور مجھ سے انتظامیہ اینٹی کرپشن نے سوال کیا کہ چار دیواریاں کون کروا رہا تھا میں نے بتایا کہ چار دیواریاں عدنان شاہ قبضہ گروپ پپو بھارا پہلوان ،بابر مرغی جو اس ملک میں سے فرار ہوا ہے اس کے بندے اور اسرار نیازی اور اس کا بیٹا علی نیازی اور ان کے ساتھ غیر قانونی طور پر گن مین تھے جبکہ آر پی او صاحب نے واضح ا سرار نیازی کو اور عدنان شاہ بخاری کو کہا تھا کہ یہ کیس عدالت میں چل رہا ہے خبردار اس پر کسی نے قبضہ کرنے کی کوشش کی جو عدالت فیصلہ کرے گی وہی چلے گا اس کے باوجود ا سرار نیازی اور عدنان شاہ بخاری نے پورا تھانہ خریدا ہوا تھا۔ ایس ایچ او میری کوئی بات نہیں سنتا تھا وہ ٹوٹل میرے خلاف تھا اور اسرار نیازی اور عدنان شاہ بخاری کے ساتھ پلان کر کے پہلے اس نے اپنے اوپر رٹ کروائی تاکہ میں افسروں کے اگے سچا ہو جاؤں پھر آر پی او ملتان کی حکم کی 145 کی کاروائی کو غلط قرار دیا اور اصرار نیازی کے حق میں رپورٹ بنائی جب ان لوگوں نے چار دیواریاں شروع کروائیں تو میں بالکل لاعلم تھی جب میں موقع پر پہنچی ون فائو پر کال کی اور میں نے ایس ایچ او کو کہا کہ ار پی او صاحب نے 145 کی کارروائی کی تھی کوئی بندہ قبضہ نہیں کرے گا ایس ایچ او نے میری کوئی بات نہیں سنی اور ایس ایچ او کی موجودگی میں یہ کام کرتے رہے اور میں اگلے دن آر پی او صاحب کے پاس پیش ہو گئی جس پر آر پی او صاحب نے میری پوری بات سنی اور سارا وقوع سے آگاہ کیا اور آر پی او خود پریشان ہو گئے کہ ایس ایچ او نے ایسا کیوں کیا جب میں نے 145 کی کارروائی کی تھی اور میں نے حکم دیا تھا کہ ان کے کیس عدالت میں چل رہے ہیں اور یہ بھی کہا کہ عبداللہ گل ڈیڑھ سال میرے پاس ار پی او افس میں رہا ہے اور میں خود پریشان ہوں کہ اس نے ایسا کیوں کیا لیکن میں اس کی پوری تفتیش کرتا ہوں اور فورا ًایس پی گلگشت کو کال کی کہ اس بیوہ کی داد رسی کریں مجھے کوئی شکایت نہیں انی چاہیے جب ان کا کیس عدالت میں چل رہا ہے تو کیوں لوگ یہ قبضہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں خبردار کریں اور میں ان کو اپ کے پاس بھیج رہا ہوں اور کچھ دن بعد آر پی او صاحب نے دوبارہ انے کا بھی کہا اور جب میں اپنے بچوں کے ساتھ آر پی او افس سے نکلی تو میں ابھی ایس پی کے دفتر بھی نہیں پہنچی تھی تو مجھے پتہ لگا کہ ایسا ایچ او نے موقع پر جا کر قبضے کو ناکام بنا دیا دروازہ دیواریں توڑ دی گیٹ توڑ دیا۔ ایس ایچ او صاحب کو مقدمہ بھی درج کرنا چاہیے تھا جو انہوں نے بالکل بھی نہیں کیا اور مجھے انصاف دینا چاہیے تھا ۔ٹوٹل نظام تھانہ پٹواری رجسٹری برانچ کے کرپٹ اعظم زیدی جیسے اور عمر دراز جیسے کہ ہم اسرار نیازی کو قبضہ کروا دیں اور رجسٹری کسی نہ کسی طریقے سے کینسل کروا دیں اور مجھے صفحہ ہستی سے ختم کرنا چاہتے ہیں لیکن میں ہر جگہ پر جاؤں گی ۔وزیراعلیٰ ہاؤس جاؤں گی، وزیراعظم ہاؤس بھی جاؤں گی اپنے حق کے لیے اب گھر نہیں بیٹھوں گی کیونکہ آئے دن یہ مجھے میری پراپرٹی پر قبضہ کرنے کی صورت میں کوشش کرتے ہیں ۔عدنان شاہ بخاری اور پپو بھارا پہلوان اور اسرار نیازی جب ہی میں موقع پر پہنچتی ہوں اور جب میں پولیس ون فائو کال کرتی ہوں تو پولیس اور پولیس کا عملہ میری بالکل بھی نہیں سنتا یہ جواب ہوتا ہے کہ پٹواری سے رپورٹ منگواتے ہیں کہ یہاں کس کا قبضہ ہے جبکہ پولیس کو میرا مقدمہ درج کرنا چاہیے جو قبضے کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور جب میرا کیس عدالت میں چل رہا ہے پٹواری کون ہوتا ہے میرا قبضے کی رپورٹ بنانے والا اور وہ بھی ایک رٹن کرایہ داری ایگریمنٹ اور جس کے ساتھ میری جائیداد کا تنازہ چل رہا ہے وہ میرا عدالت میں چل رہا ہے اور یہ کرائے داری ایگریمنٹ کی بنا پر پٹواری سے رپورٹ کی بات کرتے ہیں ڈی ایس پی گلگشت کو کوئی آشیرباد حاصل ہے جو وہ پٹواری کا بار بار کہتے ہیں میں کسی بھی غیرقانونی رپورٹ کو نہیں مانتی جب تک میرا کیس عدالت میں چل رہا ہے اور ڈی ایس پی صاحب کو پتہ ہونا چاہیے کہ آر پی او صاحب نے 145 کی کاروائی کی تھی وہ اس لیے کہ اسرار نیازی نے ہر جگہ بھاری رقم تقسیم کی ہوئی ہے تاکہ میرا رقبہ ہتھیا یاجائے اب پولیس اعلیٰ حکام نے مجھے تسلی دی ہے آپ کے پلاٹ پر کوئی قبضہ نہیں ہوگا ہم بیٹھے ہیں۔ اسی طرح آئی جی پنجاب کی ٹیم نے بھی مجھ سے رابطہ کیا ہے جن کہ میں بہت مشکور ہوں انہوں نے مجھے اپنے پاس بلایا ہے جب تک ایماندار آئی جی پنجاب جیسے افسر اور آر پی او ملتان جیسے ایماندار افسر اور سی پی او ملتان جیسے ایماندار افسر بیٹھے ہیں کسی بھی بیوہ کی پراپرٹی پر کوئی بھی قبضہ گروپ قبضہ نہیں کرے گا۔ مجھے بہت امید ہے میرا یہ بھی مطالبہ ہے جناب سی پی او ملتان صادق علی ڈوگر صاحب سے کہ اس قبضہ گروپ میںعدنان شاہ بخاری،ا سرار نیازی کا بیٹا علی نیازی ،پپو بھارا پہلوان اور بابر مرغی شامل ہے جو سی سی ڈی کے بننے کے بعد پاکستان سے فرار ہو کر خلیجی ریاستوں میں پناہ لیے ہوئے ہےانکے خلاف کارروائی کی جائے۔
