آج کی تاریخ

ڈاکٹر رمضان کا رات گئے خفیہ مشن، رجسٹرار و خزانچی کیساتھ فائلوں پر دستخط، ریکارڈ سمیٹ کر لاہور روانہ

ملتان (سٹاف رپورٹر) ایمرسن یونیورسٹی ملتان کے انتہائی قابل اعتراض قسم کے اخلاقی سکینڈل میں ملوث وائس چانسلر ڈاکٹر محمد رمضان گزشتہ رات 11 بجے اچانک لاہور سے ملتان پہنچے اور انہوں نے وائس چانسلر کی سرکاری رہائش گاہ میں بیٹھ کر رجسٹرار ڈاکٹر فاروق، خزانچی و دیگر انتہائی قابل اعتماد تین یونیورسٹی ملازمین کو طلب کیا، بعض فائلوں پر سائن کیے۔ اپنے گھر سے ریکارڈ جمع کیا کچھ سامان اور کپڑے اٹھائے اور ساڑھے تین بجے واپس لاہور کے لیے روانہ ہو گئے۔ بتایا گیا ہے کہ ان کی ملتان اس اچانک آمد کا علم صرف اور صرف ڈاکٹر فاروق کو تھا جنہوں نے ان کے آنے سے پہلے فائلیں تیار کر رکھی تھی اور تمام تر کام مکمل کر رکھا تھا۔ رات سات بجے انہوں نے خزانچی سے کہا کہ وہ موجود رہیں اور دو گھنٹے کے لیے ریسٹ کر لیں پھر انہیں طلب کر لیا گیا اور مزید تین قابل اعتماد ملازمین بھی وہاں پہنچ گئے۔ ان افراد نے وائس چانسلر ڈاکٹر رمضان کے ساتھ میٹنگ کی، کچھ اہم فیصلے کیے، منصوبہ بندی کی اور پھر باقی تمام افراد کو بھیج دیا گیا جبکہ رجسٹرار اور خزانچی وہیں موجود رہے جنہوں نے وائس چانسلر سے درجنوں فائلوں پر پچھلی تاریخوں میں دستخط کروائے اور اس دوران یونیورسٹی کا ایک ملازم وائس چانسلر کی الماری خالی کرتا اور ان کے کپڑے پیک کرتا رہا جبکہ ڈاکٹر رمضان نے خود کچھ قیمتی ریکارڈ اور کاغذات ایک اٹیچی کیس میں اپنے ہاتھوں سے ڈالے اور کسی کو قریب نہ آنے دیا۔ یونیورسٹی کے سکیورٹی ذرائع کے مطابق ڈاکٹر رمضان شدید اضطراب اور پریشانی میں تھے ان کے ہاتھ کانپ رہے تھے اور ان کے لیے دستخط کرنا بھی مشکل ہو رہے تھے جبکہ انہوں نے آتے ہی یہ عندیہ دے دیا تھا کہ وہ تین گھنٹے کے اندر اندر یونیورسٹی کو چھوڑ کر واپس چلے جائیں گے اورڈاکٹر رمضان صبح چار بجے یونیورسٹی کے گیٹ سے باہر نکل چکے تھے۔ انہوں نے اس بات کو بھی یقینی بنایا کہ یونیورسٹی گیٹ پر بھی کسی کو پتہ نہ چلنے دیا البتہ رجسٹرار نے گیٹ پر گاڑی کا ایک نمبر لکھوا دیا تھا کہ یہ گاڑی ہے تو اسے چیک کیے بغیر اندر آنے دینا۔ بتایا گیا ہے کہ مذکورہ گاڑی میں از خود وائس چانسلر تھے۔یونیورسٹی گیٹ پر رجسٹرار ڈاکٹر فاروق کا ایک با اعتماد ملازم اس وقت تک موجود رہا جب تک ڈاکٹر رمضان یونیورسٹی میں داخل ہو کر تین گھنٹے گزارنے کے بعد واپس نہیں چلے گئے۔ سکیورٹی کے کسی بھی عملے کے رکن کو ادھر ادھر نہیں جانے دیا اور تمام خفیہ امور انتہائی خفیہ انداز میں ہی نبٹائے گئے۔ بتایا گیا ہے کہ وائس چانسلر کی سرکاری رہائش گاہ کی چابی انہوں نے ڈاکٹر فاروق کے حوالے کر دی ہے جو بتدریج ان کا تمام تر سامان وی سی ہاؤس خالی کر کے سامان لاہور بھجوا دیں گے۔ بعض رائے نے یہ بھی دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ رات کے تیسرے پہر ڈاکٹر رمضان کی اعجاز حسین سے بھی ملاقات ہوئی جس نے ان کے خلاف بد فعلی کی ویڈیو ریلیز کی ہے اور بیان حلفی لکھ کر دیتے ہوئے وائس چانسلر پر نہ صرف شدید قسم کے اخلاقی الزامات عائد کیے ہیں بلکہ ان کے مصدقہ ثبوت بھی فراہم کیے ہیں جنہیں کوئی بھی چیلنج نہیں کر سکتا۔ ایمرسن یونیورسٹی کے بعض ذرائع نے اس امر کی تصدیق کی ہے کہ شاید ڈاکٹر رمضان دوبارہ کبھی یونیورسٹی میں داخل نہ ہو سکیں۔

پولیس کا رات گئے یونیورسٹی کیمپس پر چھاپہ اعلیٰ پولیس افسرکی مخبری پروی سی پہلے ہی فرار

ملتان (وقائع نگار)ایمرسن یونیورسٹی ملتان کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد رمضان کے خلاف پولیس نے رات گئے یونیورسٹی کیمپس میں چھاپہ مارا۔ ذرائع کے مطابق وہ پولیس کی آمد سے کچھ دیر قبل ہی فرار ہوگئے۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ایک اعلیٰ پولیس افسر نے ڈاکٹر محمد رمضان کو پیشگی خبردار کر دیا تھا جس کی وجہ سے وہ بروقت یونیورسٹی سے نکل گئے۔ذرائع کے مطابق پولیس کی بھاری نفری رات کے وقت یونیورسٹی کیمپس پہنچی اور وائس چانسلر کو گرفتار کرنے کی کوشش کی۔ تاہم ڈاکٹر رمضان کی عدم موجودگی کے باعث پولیس کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ اس واقعے نے یونیورسٹی کے حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس کی جانب سے وائس چانسلر کی گرفتاری کی کوشش ممکنہ طور پر جنسی سکینڈل میں ملوث ہونے کی وجہ سے کی گئی تھی۔

وی سی ایمرسن کا چین فرار منصوبہ، رجسٹرار کے ذریعے چھٹی کی غیر قانونی درخواست

ملتان (وقائع نگار) ایمرسن یونیورسٹی ملتان کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد رمضان نے مبینہ طور پر چین فرار ہونے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں اور اس سلسلے میں انہوں نے رجسٹرار محمد فاروق کے ذریعے اپنی چھٹی کی درخواست سیکرٹری ایجوکیشن پنجاب کو بھجوا دی ہے۔ تاہم یہ درخواست بغیر کسی مناسب اتھارٹی کی منظوری کے دائر کی گئی جو کہ سرکاری ضوابط کی خلاف ورزی ہے۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ رجسٹرار محمد فاروق نے یونیورسٹی میں بھرتیوں کے ریکارڈ میں ردوبدل شروع کر دیا ہے اور بعض اہم دستاویزات کو غائب کر دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق محمد فاروق نے ایک ہفتے کی چھٹی کے لیے درخواست دی اور بغیر کسی باقاعدہ منظوری کے یونیورسٹی سے غیر حاضر ہو گئے ہیں۔ اس عمل نے یونیورسٹی انتظامیہ اور عملے میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔یونیورسٹی کے ایک سینئر عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ صورتحال انتہائی سنگین ہے۔ بھرتیوں کے ریکارڈ میں مبینہ ردوبدل اور اہم دستاویزات کا غائب ہونا یونیورسٹی کی شفافیت اور سالمیت پر سوالات اٹھاتا ہے۔ وائس چانسلر اور رجسٹرار کے اس طرح کے اقدامات سے ادارے کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچا ہے ۔سیکرٹری ایجوکیشن پنجاب کے آفس سے ذرائع نے تصدیق کی کہ ڈاکٹر محمد رمضان کی چھٹی کی درخواست موصول ہوئی ہے لیکن اس کی منظوری کے حوالے سے کوئی فیصلہ ابھی تک نہیں کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ رجسٹرار کی جانب سے بغیر اجازت چھٹی لینے اور ریکارڈ میں ردوبدل کے الزامات کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔یونیورسٹی کے طلبہ اور فیکلٹی ممبران نے اس صورتحال پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ایک طالب علم نے کہا کہ ہمارے ادارے کے سربراہان سے شفافیت اور ایمانداری کی توقع کی جاتی ہے۔ اگر یہ الزامات درست ہیں تو یہ ہمارے مستقبل کے لیے بہت بڑا دھچکا ہے۔دوسری جانب پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن (PHEC) کے ایک نمائندے نے بتایا کہ وہ اس معاملے کی مکمل تحقیقات کریں گے اور اگر کوئی غیر قانونی سرگرمی پائی گئی تو سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی بھی ادارے میں بدعنوانی یا غیر قانونی اقدامات کو برداشت نہیں کریں گے۔

سابق چیئرمین مظہرالاسلام کی قیادت میں ڈاکٹررمضان کیخلاف بڑا مظاہرہ

ملتان (وقائع نگار) ایمرسن یونیورسٹی ملتان کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد رمضان کے خلاف سابق چیئرمین یونین کونسل مظہر الاسلام کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔مظاہرین نے یونیورسٹی انتظامیہ پر سنگین الزامات عائد

سابق چیئرمین مظہر الاسلام احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے دوسری جانب مظاہرین نےایمرسن کا گھیرائو کیا ہوا ہے۔

کرتے ہوئے وائس چانسلر اور رجسٹرار کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔احتجاج کے دوران مظاہرین نے پلے کارڈز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر نعرے درج تھے کہ’’ہم جنس پرست درندہ صفت وائس چانسلر ڈاکٹر محمد رمضان کو برطرف کیا جائے‘‘،’’غیر قانونی کرپٹ رجسٹرار محمد فاروق کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے‘‘ اور’’ سیاہ کرتوت سیکس سکینڈل میں ملوث ڈاکٹر رمضان کو عبرتناک سزا دی جائے‘‘جیسے نعرے شامل تھے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ وائس چانسلر ڈاکٹر محمد رمضان پر ہم جنس پرستی اور سیکس سکینڈل کے سنگین الزامات ہیںجن کی فوری تحقیقات اور کارروائی کی ضرورت ہے۔مظہر الاسلام نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے طلبہ کے ساتھ بدسلوکی اور غیر اخلاقی سرگرمیوں کے الزامات ناقابل برداشت ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ وائس چانسلر کو فوری طور پر معطل کیا جائے اور شفاف تحقیقات کے ذریعے حقائق سامنے لائے جائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کرپشن اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث رجسٹرار کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جائے۔مظاہرین نے یونیورسٹی انتظامیہ کے مبینہ غیر اخلاقی اور غیر قانونی اقدامات کی شدید مذمت کی اور اعلان کیا کہ جب تک ان کے مطالبات پورے نہیں ہوتے، وہ اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔ انہوں نے ہائر ایجوکیشن کمیشن اور متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملے کی فوری تحقیقات کریں اور ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دیں۔ ذرائع کے مطابق یونیورسٹی کیمپس میں اس احتجاج نے طلبہ اور اساتذہ میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔یہ احتجاج ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب ایمرسن یونیورسٹی کی انتظامیہ کے خلاف الزامات اور احتجاج کی لہر پورے ملک میں پھیل رہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس قسم کے واقعات تعلیمی اداروں کی ساکھ اور طلبہ کے اعتماد کو شدید نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ حکام سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیں اور شفاف تحقیقات کے ذریعے حقائق کو سامنے لائیں۔

ڈاکٹررمضان کو گرفتار اورمعزول کرکے سخت سزادی جائے:علماکرام

مولاناجعفرالحسن ،مولانا سلیم اللہ ترک، قاضی احمد نورانی، مفتی یوسف قصوری

ملتان (وقائع نگار)جامعہ شمس المدارس کراچی کے بانی و مہتمم مولانا سید جعفر الحسن تھانوی، شیخ الحدیث مولانا سلیم اللہ ترک، معروف مذہبی رہنما قاضی احمد نورانی اور ممتاز عالم دین مفتی یوسف قصوری نے مشترکہ بیان میں ایمرسن یونیورسٹی ملتان کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد رمضان پر اپنے باورچی اعجاز حسین کے ساتھ بد فعلی کے سنگین الزامات پر شدید غم و غصہ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔علما کرام نے کہا کہ ایسے کلیدی منصب پر فائز افراد کا یہ بھیانک کردار انتہائی شرمناک اور ناقابلِ برداشت ہے۔ یہ عمل نہ صرف جامعہ کی عزت و وقار پر بدنما داغ ہے بلکہ معاشرے کے اخلاقی اور تعلیمی ڈھانچے کو بھی شدید نقصان پہنچا رہا ہے۔انہوں نے حکومتِ پاکستان سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ ڈاکٹر محمد رمضان کو فوری طور پر وائس چانسلر کے عہدے سے معزول کیا جائے۔ان کی فوری گرفتاری عمل میں لائی جائے۔تمام شواہد و فیس ویڈیوز کو مدنظر رکھتے ہوئے شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائیں۔جرم ثابت ہونے پر انہیں عبرتناک اور کڑی سزا دی جائے تاکہ مستقبل میں کوئی بھی شخص ایسے ناپاک فعل کی جرات نہ کرے۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت فوری نوٹس لےبصورت دیگر عوامی اور طلبہ حلقوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آئے گاجس کی ذمہ داری براہِ راست حکومت پر عائد ہوگی۔آخر میں مولانا سید جعفر الحسن تھانوی، مولانا سلیم اللہ ترک، قاضی احمد نورانی اور مفتی یوسف قصوری نے اس بات پر زور دیا کہ ایمرسن یونیورسٹی جیسے قومی سطح کے تعلیمی ادارے کو ایسے بدکردار افراد سے پاک کرنا وقت کی فوری ضرورت ہےتاکہ قوم کے نونہال محفوظ رہیں اور تعلیمی ماحول شفاف اور پاکیزہ قائم رہ سکے۔

ایمرسن میں انتظامی بحران،واٹس ایپ گروپ میں فیکلٹی کاوی سی پرعدم اعتماد

ملتان (وقائع نگار) ایمرسن یونیورسٹی ملتان میں انتظامی بحران شدت اختیار کر گیا ہے ۔یونیورسٹی کے کنٹرولر آفتاب احمد خاکوانی کی جانب سے فیکلٹی گروپ میں بھیجے گئے ایک متنازع پیغام نے ہلچل مچا دی ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ پیغام وائس چانسلر (وی سی) کے حق میں فیکلٹی کی ذہن سازی کا حصہ تھا تاہم اسے بعد میں ڈیلیٹ کر دیا گیا اور دعویٰ کیا گیا کہ موبائل ہیک ہو گیا تھا۔ آج یونیورسٹی میں ایم فل داخلہ ٹیسٹ کا انعقاد ہو رہا ہےلیکن طلبہ نے بروشر پر وی سی کی تصویر ہٹانے کا مطالبہ کر دیا ہےبصورت دیگر ٹیسٹ کے بائیکاٹ کی دھمکی دے دی ہے۔یونیورسٹی ذرائع نے بتایا کہ کنٹرولر آفتاب احمد خاکوانی نے فیکلٹی کے واٹس ایپ گروپ میں ایک پیغام شیئر کیا جس میں لکھا تھا: ’’نیک لوگ اپنے آپ کو خراب کر کے لوگوں کے لیے اچھائی پیدا کرتے ہیں، ایسے لوگوں کی عزت زیرو ہو جاتی ہے‘‘۔ اس پیغام کا مقصد مبینہ طور پر وی سی کے حق میں فیکلٹی ممبران کو تیار کرنا تھا۔ تاہم صرف تین فیکلٹی ممبران – انعام الحق ، پروٹوکول آفیسر مغیث احمد اور پروفیسر قرۃ العین – نے وی سی کے حق میں کمنٹس کیے۔ باقی تمام فیکلٹی ممبران نے وی سی کو عدم اعتماد کا ووٹ دے دیا جس سے انتظامی سطح پر عدم اعتماد کی فضا مزید گہری ہو گئی ہے۔پیغام کے وائرل ہونے کے بعد کنٹرولر نے اسے ڈیلیٹ کر دیا اور دعویٰ کیا کہ ان کا موبائل ہیک ہو گیا تھا۔ یونیورسٹی کے ایک سینئر فیکلٹی ممبر نے بتایا کہ یہ پیغام واضح طور پر وی سی کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش تھی لیکن اس کا الٹا اثر ہوا اور فیکلٹی کی اکثریت نے وی سی کے خلاف موقف اختیار کر لیا۔

شیئر کریں

:مزید خبریں