ملتان (کرائم سیل) روزنامہ قوم کی خبر پر سی پی او ملتان نے رپورٹ طلب کر لی۔کچھ روز پہلے ارسلان لنگڑا موٹر سائیکل چور گینگ کے دو ممبر چور ارسلان علی اور ایک جیل پولیس ملازم علی مرتضیٰ کو جامعہ زکریا کے سکیورٹی آفیسر نے باضابطہ طورپر تھانہ ڈی ایچ اے کے ایس ایچ او اظہر عباس سب انسپکٹرکے حوالہ کیا اور یہ بھی بتایا کہ یہ جامعہ زکریا میں عرصہ دو سال سے نو موٹر سائیکل چوری کر چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ملتان شہر میں بھی کی گئی 50 موٹر سائیکل بھی مان گئے۔ جامعہ زکریا کے سکیورٹی آفیسر سجاد احمد میتلا نے تمام ثبوت اور کیمرہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی ایس ایچ او کو دکھائی۔ اس کے باوجود بھی مزید کوئی ممبر ابھی تک گرفتار نہ ہو سکا جبکہ علی نامی پیٹی بھائی جوکہ اپنےجیل خانہ جات کے ملازم کارڈ کا فائدہ اٹھا کر موٹر سائیکل کا ضلع کراس کراتا تھا اسکو شک کی بنیاد پر چھوڑ دیا گیاجبکہ ابھی تک ریکوری بھی کسی مدعی کو نہیں دی گئی۔ جامعہ زکریا سے جو موٹر سائیکل چوری ہوئی تین روز بعد ایک فیک نمبر سے مالک سے رابطہ کیا گیا اور اس موٹر سائیکل کے عوض تاوان مانگا گیا اور کہا گیا کہ موٹر سائیکل واپس مل جائے گی۔ مدعی نے اس کی رپورٹ ایف آئی اے سائبر کرائم ملتان میں بھی کروا دی لیکن ابھی تک کوئی خاطر خواہ انکوائری نہ ہوئی ہے۔ اب سی پی او ملتان صادق علی ڈوگر کی رپورٹ طلب کرنے پر معاملہ میں کچھ تیزی آئی ہے اور مدعیان کی شکایت پر رمضان ایس آئی سے تفتیش لے لی گئی اور ایماندار افسر کو دی جائے گی۔سی پی او نے حکم صادر کیا ہے اس پورے گینگ کو پکڑا جائے جو عرصہ دو سال سے ملتان میں موٹر سائیکل چوری کی کارروائیوں میں ملوث ہے اور آج تک پکڑا نہ جا سکا۔سی پی او ملتان نے یونیورسٹی حکام کو بھی شاباش دی جنہوں نے اپنی ٹیم ورک کے ذریعے اتنے بڑے گینگ کو پکڑ کر حوالہ پولیس کیا۔ اس سارے معاملہ کو پولیس کے ساتھ ساتھ نیشنل سائبر کرائم ایجنسی ملتان سرکل کو بھی دیکھنا چا ہئے کیونکہ فیک واٹس ایپ کے ذریعے چوری شدہ موٹر سائیکل کا تاوان مانگا گیا۔
