ملتان (سٹاف رپورٹر) ہم جنس پرستی میں ملوث ایمرسن یونیورسٹی کےوائس چانسلر ڈاکٹر محمد رمضان لاہور ہی میں روپوش ہیں اور ملک سے باہر بھاگنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ ملتان میں وہ صرف رجسٹرار اور خزانچی سے رابطے میں ہیں اور بتایا جا رہا ہے کہ انہوں نے یونیورسٹی کے اکاؤنٹ سے پچھلی تاریخوں میں کچھ چیک جاری کروانے کے لئے خزانچی اور رجسٹرار کو اعتماد میں لے رکھا ہے اور کاغذات کے پیٹ تیزی سے بھرے جا رہے ہیں۔ ڈاکٹر رمضان نے اپنا موبائل فون تو آن رکھا ہے مگر کسی کی فون کال اٹینڈ نہیں کر رہے۔ بتایا ہے کہ اتوار کے روز بھی رجسٹرار نے کچھ فائلیں ایک پرائیویٹ شخص کے ذریعے لاہور بھجوائیں جن پر وائس چانسلر سے پچھلی تاریخوں میں دستخط کروائے گئے۔ اپنی سی وی میں ہیر پھیر کرکے جعل سازی سے ڈاکٹر رمضان ہی کی آشیرواد سے رجسٹرار کا عہدہ سنبھالنے والے ڈاکٹر فاروق گزشتہ تین روز سے خزانچی اور دیگر عملے سمیت ریکارڈ کی درستگی اور بعض فائلوں میں سے کاغذات غائب کرنے میں دن رات لگے ہوئے ہیں۔ ڈاکٹر فاروق ہی نے ڈاکٹر رمضان سے کہا ہے کہ فی الحال وہ لاہور ہی رہیں اور حالات سازگار ہونے کا انتظار کریں کیونکہ یونیورسٹی میں شدید غصہ اور جارحانہ ردعمل پایا جاتا ہے جسے وہ کاؤنٹر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ دوسری طرف پروفیسرز کا ایک گروپ وائس چانسلر کے جنسی تشدد کا شکار اعجاز حسین کو پولیس کارروائی کے لیے درخواست دینے پر تیار کر چکا ہے اور بتایا جا رہا ہے کہ اگلے دو روز میں وکلاء کے مشورے سےاعجاز حسین وائس چانسلر کے خلاف درخواست دائر کر دے گا جسے قانونی ماہرین کی سہولت کاری بھی یونیورسٹی کے ایک پروفیسر نے لے کر دی ہے۔ ہفتے کے روز ڈاکٹر رمضان نے اپنے آبائی علاقے شکرگڑھ سے تعلق رکھنے والے ایک با اثر اور مضبوط رابطے رکھنے والے شخص کو برادری کا حوالہ دے کر مدد کی اپیل کی مگر انہیں جواب ملا کہ وہ از خود اس ویڈیو کے بارے میں معلومات حاصل کر چکے ہیں لہٰذا وہ ایسی کسی غلاظت کا حصہ نہیں بن سکتے جس سے ان کی اپنی شہرت اور کردار پر حرف آئے۔ بتایا گیا ہے کہ پنجاب میں تعینات ایک اہم آفیسر نے بھی ڈاکٹر رمضان کی کسی بھی قسم کی مدد کرنے سے معذرت کر لی ہے۔
ایمرسن یونیورسٹی کے گیٹ پرڈاکٹررمضان کیخلاف احتجاجی مظاہرہ
ملتان (وقائع نگار)ایمرسن یونیورسٹی ملتان کے گیٹ پر وائس چانسلر ڈاکٹر محمد رمضان کے جنسی سکینڈل منظر عام پر آنے پر ان کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ ایمرسن یونیورسٹی ملتان کے مرکزی گیٹ پر طلبہ اور اساتذہ کی بڑی تعداد نے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد رمضان کے خلاف شدید نعرے بازی کی ۔مظاہرین نے یونیورسٹی انتظامیہ پر اقربا پروری، اختیارات کے ناجائز استعمال اور کرپشن کے الزامات عائد کیے جبکہ وائس چانسلر سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا گیا۔مظاہرے کے شرکاء نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھےجن پر وائس چانسلر کے خلاف نعرے درج تھے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر محمد رمضان نے یونیورسٹی کے انتظامی اور تعلیمی معیار کو نقصان پہنچایا ہے۔ ایک طالب علم نے بتایا کہ ہمارے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کیا جا رہا ہے، غیر قانونی تقرریوں اور کرپشن کی وجہ سے یونیورسٹی کا ماحول خراب ہو چکا ہے۔ مظاہرین نے رجسٹرار ڈاکٹر محمد فاروق کی غیر قانونی تقرری اور ان پر لگنے والے ہراسمنٹ کے الزامات بھی لگائے جنہیں مبینہ طور پر وائس چانسلر نے تحفظ فراہم کیا ہے ۔ڈاکٹرفاروق کو سرگودھا یونیورسٹی سے بغیر این او سی کے ایمرسن یونیورسٹی میں تعینات کیا گیا جو کہ قواعد و ضوابط کی صریح خلاف ورزی ہے۔احتجاج کے دوران طلبہ نے صوبائی وزیر تعلیم اور ہائر ایجوکیشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ یونیورسٹی کے معاملات کی فوری تحقیقات کریں اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے۔ مظاہرین نے دھمکی دی کہ اگر ان کے مطالبات پورے نہ ہوئے تو وہ احتجاج کو مزید شدت دیں گے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ یہ فیصلے شفافیت کے بجائے ذاتی مفادات کو تحفظ دینے کے لیے کیے گئے ہیں۔پولیس نے مظاہرے کے دوران سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے اور صورتحال کو کنٹرول میں رکھا۔ احتجاج پرامن رہا لیکن شرکاء نے واضح کیا کہ وہ اپنے مطالبات کے پورا ہونے تک پیچھے نہیں ہٹیں گے۔