آج کی تاریخ

ڈرنگ سٹیڈیم، پارکنگ ٹھیکہ، 60 لاکھ کی بولی رد، 30 لاکھ میں کرپشن ڈیل کی تیاری

بہاولپور ( سپیشل رپورٹر) کھیلوں کے فروغ کے نام پر چلنے والے بہاولپور ڈرنگ سٹیڈیم میں مبینہ کرپشن اور اقربا پروری کا نیا سکینڈل سامنے آگیا۔ سائیکل سٹینڈ کا ٹھیکہ جو جون 2024 سے جون 2025 تک 31 لاکھ روپے میں دیا گیا تھا، سال 2025 تا 2026 کے لیے نیلامی کے دوران’’پول‘‘کروا کر کینسل کر دیا گیا تاکہ مبینہ ملی بھگت سے سابق ٹھیکیدار کو دوبارہ ڈیلی ویجز پر نوازا جا سکے تفصیل کے مطابق نئی تاریخ پر 31 لاکھ کا ٹھیکہ صرف 20 لاکھ سے بولی شروع کروائی گئی۔ بولی میں 8 افراد شریک ہوئےمگر مبینہ طور پر ہر دو ٹھیکیداروںطاہر بھٹی اور ممتاز بلوچ کو ایک لاکھ روپے اور باقی دو کو پچاس ہزار روپے ہاتھ گرم کرنے کی پیشکش کی گئی تاکہ نیلامی میں اصل مقابلہ نہ ہو۔ معاملہ طے نہ ہونے پر نیلامی آگے بڑھی جس میں سابق ٹھیکیدار مظہر وٹو کے 4 ٹینڈرز شامل تھے ۔پہلے مرحلے میں مظہر وٹو نے 30 لاکھ 20 ہزار روپے کی پیشکش کی، دوسرے مرحلے میں بولی 50 لاکھ تک جا پہنچی اور تیسرے مرحلے میں 60 لاکھ روپے تک جا پہنچی۔ اب مبینہ منصوبہ یہ ہے کہ ملی بھگت کے ذریعے دو ٹھیکیداروں کی CDR ضبط کروا کر بولی کو کالعدم قرار دیا جائےتاکہ دوبارہ مظہر وٹو کو 30 لاکھ 20 ہزار روپے میں دے کر نوازا جا سکے۔ یاد رہے مظہر وٹو کو عوامی حلقوں میںکرپشن کنگ کہا جاتا ہےجو ماضی میں گلزار صادق پارک، سول ہسپتال اور ڈرنگ سٹیڈیم کی پارکنگ کا ٹھیکہ لے کر سرکاری فیس 10 روپے سائیکل، 20 روپے موٹر سائیکل اور 30 روپے کار کے بجائے بالترتیب 50 روپے اور 100 روپے وصول کرتا رہا ہے۔ عوامی اور سماجی حلقوں نے وزیرِاعلیٰ پنجاب، محکمہ کھیل اور اینٹی کرپشن حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ ڈرنگ سٹیڈیم میں کرپشن مافیا کے اس گٹھ جوڑ کو توڑ کر ملوث شخصیات کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائےتاکہ عوام کے ٹیکس کے پیسے کو ذاتی تجوریاں بھرنے کے بجائے عوامی سہولت پر خرچ کیا جا سکے۔

بہاول پور:ڈرنگ سٹیڈیم کاٹھیکیداردوسری جانب پارکنگ فیس کی پرچی کاعکس

مصنوعی ایتھلیٹک ٹریک کی تعمیر ، 25 ڈرمز ایکسپائرڈ کام-بی میٹریل برآمد

بہاولپور (سپیشل رپورٹر) صوبہ پنجاب کے سپورٹس ڈائریکٹوریٹ کا بڑا منصوبہ ایک نئے تنازع میں گھر گیا! ڈرنگ سٹیڈیم بہاولپور میں مصنوعی ایتھلیٹک ٹریک کی تعمیر کے دوران 25 ڈرمز ایکسپائرڈ COM-B میٹریل کی برآمد گی نے پورے محکمے کو ہلا کر رکھ دیا۔ یہ انکشاف سرکاری خط کے ذریعے براہِ راست ڈی جی سپورٹس کو کیا گیامگر اس کے پیچھے چھپی کہانی کہیں زیادہ چونکانے والی ہے۔ مراسلے کے مطابق بیچ نمبرز 12507351 سے 12492830 تک کا میٹریل 16 جنوری 2025 سے 12 جون 2025 کے دوران ایکسپائر ہو چکا تھا۔ حیران کن بات یہ کہ ایک ہی بیچ کے 15 ڈرمز جون میں ختم ہوئے اور یہ سب خاموشی سے کنٹریکٹر نے ہٹا دیےجیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کی کمان شروع میں کلیم طارق کے پاس تھی جو اس وقت ڈپٹی پروجیکٹ ڈائریکٹر PMU ساؤتھ کے ساتھ ساتھ ایک اور اہم پروجیکٹ کا چارج بھی رکھتے تھے۔ بعد میں اندرونی اختلافات، انتظامی دباؤ اور بعض شکایات کے باعث ان سے ایک چارج واپس لے لیا گیا اور انہیں صرف ایک عہدہ رکھتے ہوئے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے طور پر تعینات کر دیا گیا ۔یہاں کہانی نے ڈرامائی موڑ لیا — بااثر سیاسی شخصیات اور طاقتور حلقوں کی پشت پناہی سے کلیم طارق نہ صرف دوبارہ منظر پر آئے بلکہ انہیں دوبارہ دونوں چارج واپس دے دیے گئے، جن میں ڈپٹی پروجیکٹ ڈائریکٹر PMU ساؤتھ کا عہدہ بھی شامل ہے۔ اس فیصلے نے محکمے کے اندر ہلچل مچا دی۔ کئی افسران نے اسے “سیاسی تقرری کا کلاسک کیس” قرار دیا ہے۔ بعض کا کہنا ہے کہ یہ اقدام منصوبے کی شفافیت کے لیے خطرناک مثال ہے ماہرین کا کہنا ہے کہ “ایکسپائرڈ میٹریل کا سکینڈل صرف لاپروائی نہیں بلکہ اختیارات کے بے دریغ استعمال، نگرانی کی ناکامی اور سیاسی مداخلت کا عکاس ہے۔” عوامی حلقوں میں سوال گونج رہا ہے: کیا یہ منصوبہ عوامی مفاد کے لیے ہے یا طاقتور حلقوں کے لیے ایک نیا کھیل؟۔

کلیم طارق دوسری جانب ڈی جی سپورٹس کوجاری لیٹر

شیئر کریں

:مزید خبریں