آج کی تاریخ

بی زیڈ یو: خواتین ہراسمنٹ کیسز، کمیٹی کا رویہ جانبدار، اساتذہ کوہمیشہ کلین چٹ

ملتان (سٹاف رپورٹر) بہاالدین زکریا یونیورسٹی ملتان میں ہراسمنٹ انکوائری کمیٹی کا عمومی رویہ یہی ہے کہ ہراسمنٹ واقعات میں جانبدارانہ انکوائری کے ذریعے ملوث اساتذہ کو ہر صورت تادیبی کارروائی سے بچایا جائے۔ گزشتہ ایک عشرے کا ریکارڈ اٹھا لیا جائے تو یہ ثابت کرتا ہے کہ 50 سے زائد طالبات اور خواتین وزٹنگ اساتذہ کی درخواستیں ردی کی ٹوکری میں ڈال کر ملوث اساتذہ کو کلین چٹ دے دی گئی ہے۔ ایسے ہی ایک کیس میں ڈاکٹر طاہر اشرف کو ہراسمنٹ انکوائری کمیٹی متعدد ہراسمنٹ واقعات ، جنت ملک کیس، فاطمہ جمیل کیس، عمارہ خالد کیس میں طلب کر کے اساتذہ تنظیموں کے دباؤ پر برائے نام اور قواعد کے خلاف یکطرفہ کارروائی کے ذریعے بیل آؤٹ کر چکی ہے تاہم ان طالبات اور وزٹنگ کی شکایت گورنر چانسلر وزیراعلیٰ اور محتسب دفاتر میں زیر التوا ہیں لیکن یونیورسٹی کی سیاسی تنظیمیں اور چند منتخب نمائندے اسے ہر صورت بچانا اور بحال کرانا چاہتے ہیں ۔ خواتین کی ہراسمنٹ میں ملوث افراد کو عبرت کی مثال بنانے کے بجائے سیاسی دباؤ پر بچانے کے رویے ایمرسن یونیورسٹی جیسے واقعات کو جنم دینے کا باعث بنتے ہیں۔ ڈاکٹر طاہر اشرف نے ہراسمنٹ انکوائری سے بچنے کے لیے عدالت کا رخ کیا تو عدالت نے یونیورسٹی سنڈیکیٹ کو تمام فریقین اور گواہوں کی سماعت کا موقع فراہم کرنے کا حکم دیا لیکن یونیورسٹی نے پہلے طاہر اشرف اور شکایت کنندہ عمارہ خالد کو سماعت پر بلایا بعد ازاں محض طاہر اشرف کو طلب کر کے یکطرفہ کارروائی کی بنیاد رکھ دی۔ واضح رہے طاہر اشرف گزشتہ دو سال کے عرصے میں ہراسمنٹ کے چار واقعات میں ملوث پائے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں : غیر قانونی بھرتیوں کا فیز 3، جامعہ زکریہ سنڈیکیٹ آج، ایچ ای سی، ایچ ای ڈی وقعت زیرو

شیئر کریں

:مزید خبریں