ملتان (سٹاف رپورٹر) بہا الدین زکریا یونیورسٹی ملتان کی سنڈیکیٹ کا اجلاس آج 16 اگست 2025 کو یونیورسٹی کے کمیٹی روم میں منعقد ہو گا۔ سنڈیکیٹ کے ممبران میں ڈاکٹر زبیر اقبال غوری چیئرمین کے علاوہ جسٹس سید شہباز علی رضوی لاہور ہائیکورٹ لاہور، سید علی حیدر گیلانی ایم پی اے، جسٹس ریٹائرڈ الطاف ابراہیم قریشی، سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ، چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان، سیکرٹری فنانس ڈیپارٹمنٹ، گورنمنٹ آف پنجاب کے علاوہ یونیورسٹی ڈین ڈاکٹر جاوید احمد، پروفیسر کی سیٹ پر منتخب ہونے والے ڈاکٹر محمد امان اللہ، ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر آسیہ ذوالفقار، اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد عثمان سلیم، لیکچرار ڈاکٹر ساجد طفیل کے علاوہ نان ووٹنگ ممبر ڈاکٹر محمد فاروق ڈائریکٹر کوالٹی ایشورنس شرکت کریں گے۔ سنڈیکیٹ کے ایجنڈے میں شامل آئٹمز میں گزشتہ 2 سنڈیکیٹ کے آئٹمز کی منظوریاں، بجٹ، ٹیچرز ورک لوڈ ، اکیڈمک کونسل کی منظوریاں، ڈینز کی تعیناتی کے طریقہ کار میں تبدیلیاں، کورٹ کیسز، لا سٹڈی سنٹر کے پراجیکٹ ڈائریکٹر اور کوآرڈینیٹر کی منظوریاں، مختلف ڈیپارٹمنٹس میں ڈائریکٹرز اور چیئرپرسنز کی تعیناتیوں، میڈیکل بلز کی ادائیگی سمیت 19 اپریل اور 12 جولائی 2025 کو ہونے والے چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کے موقف کے تحت غیر قانونی سلیکشن بورڈ کے ایجنڈے شامل ہیں۔ یاد رہے کہ اس سے قبل بھی روزنامہ قوم کی جانب سے توجہ دلانے پر 21 فروری 25 کو ہونے والا سلیکشن بورڈ روک دیا گیا تھا مگر اس کے بعد بہا الدین زکریا یونیورسٹی ملتان کی انتظامیہ نے ہائر ایجوکیشن کمیشن، ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کےاختیار کو چنوتی دیتے ہوئے 21 فروری کو ہونے والے سلیکشن بورڈ کو 3 سے 4 فیز میں تقسیم کرکے پہلا فیز 19 اپریل کو کیا۔ ہائرایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کے سابق چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد کی خاموشی اور ممبران سنڈیکیٹ ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی ایڈیشنل سیکرٹری زاہدہ اظہر، ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کے نمائندے شاہزیب عباسی، فنانس ڈیپارٹمنٹ کے نمائندے کے اختلافی نوٹ کے باوجود سلیکشن بورڈ کے 2 فیز مکمل کروا کر 16 اگست کو ہونے والی سینڈیکیٹ میں یہ غیر قانونی ایجنڈا رکھا گیا۔وائس چانسلر ڈاکٹر زبیر اقبال غوری کا کوالٹی اور قانون کے برعکس ووٹنگ کروانا انتہائی غیر قانونی عمل ہے۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ تعلیمی اداروں اور یونیورسٹیوں میں ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان، ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ، لاء ڈیپارٹمنٹ، فنانس ڈیپارٹمنٹ کی وقعت کو صرف ایک ووٹ قرار دے کر زیرو کر دیا گیا ہے۔ اہم ترین امر یہ ہے کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان ملک بھر کی تمام تر یونیورسٹیوں کی تعلیمی معیار کے حوالے سے ایک ریگولیٹری اتھارٹی ہے۔ ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب بھر کی تمام تر یونیورسٹیوں کا بنیادی اور اہم انتظامی ادارہ ہے۔ لاء ڈیپارٹمنٹ تمام تر یونیورسٹیوں کو قانونی پیچیدگیوں کے معاملات کو حل کرنے کا اہم ترین ادارہ ہے جبکہ فنانس ڈیپارٹمنٹ تمام تر یونیورسٹیوں کے معاملات اور فنانس کو ریگولیٹ کرنے والا اہم ترین ادارہ ہے مگر حیران کن طور پر یہ تمام تر ادارے پنجاب کی تقریباً تمام تر یونیورسٹیوں میں اپنی وقعت کھوتے اور غیر فعال ہوتے جا رہے ہیں۔ بہا الدین زکریا یونیورسٹی ملتان جہاں 8 سال پرانے اخبار اشتہارات پر سلیکشن بورڈ کروا رہی ہے وہیں بہا الدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد زبیر اقبال غوری اپنے تعیناتی کے 10 ماہ گزرنے کے باوجود ٹینیورڈ پوزیشنز پر تعیناتیاں کرانے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں۔ حال ہی میں ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے بہا الدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے 24 ایم فل اور پی ایچ ڈی پروگرامز میں داخلے روکنا وائس چانسلر ڈاکٹر محمد زبیر اقبال غوری کی پرفارمنس پر ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ غیر قانونی سلیکشن بورڈ کے انعقاد کے باوجود یونیورسٹی کے متعدد لیکچرارز اور اسسٹنٹ پروفیسر حضرات کی جانب سے REFEREES کو نا مکمل رپورٹس بھیجے جانے، اپنی پسند کے REFEREES سے اپنے پسندیدہ امیدواران کو پازیٹو یا نیگیٹو رپورٹس کروانے، ایسے Referees کو رپورٹس بھیجنے جو کبھی نا کبھی امیدواران کے ساتھ کسی ریسرچ پیپر میں شامل رہے ہوں یا کسی نا کسی یونیورسٹی میں colleague رہے ہوں، یا اپنی پی ایچ ڈی والی یونیورسٹی کے پروفیسر کو REFEREE بنوانے، سلیکشن بورڈ ممبران کے سامنے کھل کر رپورٹس کو واضح نا کرنا۔ سلیکشن بورڈ سے قبل ہی کچھ رپورٹس کو لیک کرنا۔ سینئر حضرات کی بجائے جونیئر حضرات کو منتخب کرنا سمیت سلیکشن بورڈ پر متعدد اعتراضات سامنے آ چکے ہیں۔ ڈیپارٹمنٹ آف فارمیسی کے سینئر اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر جہانزیب کی بجائے اے ایس اے کی نامزد کردہ ٹیچر کو ترقی دینے، ڈاکٹر عمران قادر کی جانب سے بہترین پروفائل رکھنے پر ان کے مقابل امیدوار ڈاکٹر حامد کو پروموٹ کیے جانے، باٹنی کے ڈاکٹر غلام یاسین کے Dossier کے 2 Volume میں سے جان بوجھ کر ایک کو REFEREES کو بھیج کر ان کو ناک آئوٹ کروانا بہا الدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے سلیکشن بورڈ کے طریقہ کار پر ایک سوالیہ نشان ہے۔ اس بارے میں متعدد امیدواران ہائیکورٹ میں رٹ بھی دائر کر چکے ہیں۔ متعدد امیدواران کی جانب سے غیر قانونی سلیکشن بورڈ اور سلیکشن بورڈ میں ہونے والی نا انصافی کے خلاف گورنر پنجاب/چانسلر بہا الدین زکریا یونیورسٹی ملتان کو Representation فائل کی جا چکی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ سینڈیکیٹ میں اساتذہ کے نمائندہ امیدواران جن میں عارضی کنٹرولر پروفیسر ڈاکٹر امان اللہ، ڈاکٹر آسیہ ذوالفقار ، ڈاکٹر عثمان سلیم ، ڈاکٹر ساجد طفیل تمام اساتذہ کے لیے آواز بلند کرتے ہیں یا اپنے پسندیدہ گروپ یا سیاسی گروپ کے نمائندگی کرتے ہیں۔ ڈاکٹر محمد فاروق ایک نان ووٹنگ ممبر ہیں۔ یاد رہے کہ چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان ، سیکرٹری ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ، فنانس ڈیپارٹمنٹ سابقہ سینڈیکیٹ میں بھی اس غیر قانونی سلیکشن بورڈ پر اعتراضات اٹھا چکے ہیں۔ ایسے امیدواران جو اس سلیکشن بورڈ میں اپنے ساتھ نا انصافی سمجھتے ہیں وہ بھی سینڈیکیٹ ممبر سید علی حیدر گیلانی و جسٹس ریٹائرڈ الطاف ابراہیم قریشی کو اپنے تحفظات سے آگاہ کر چکے ہیں۔
