ملتان (عوامی رپورٹر) وفاقی وزارت ریلوے میں تعینات ڈائریکٹر اشفاق لوتھڑا کی شہ پر ملتان ریلوے میں سالہا سال سے ٹھیکیداری کی آڑ میں ٹائوٹی کرنے والے سپیشل برانچ کے ایس ایچ او فیاض نیازی کے سگے بھانجے فیضان نیازی نے بدتمیزی، غنڈہ گردی اور گالم گلوچ سے ریلوے ملتان کے ڈویژنل آفس میں سوموار کے روز سرکاری امور کو دو گھنٹے تک مفلوج کئے رکھا۔ ساہیوال سے سکھر، ڈیرہ غازی خان حتیٰ کہ بلوچستان تک کے ریلوے ٹریک اور انتظامی امور کو کنٹرول کرنے والےپاکستان ریلوے کےاہم ترین ملتان آفس کو گزشتہ کئی سال سے ناصر حنیف عثمان اعجاز اور اشفاق لوتھڑا پر مشتمل سہ رکنی گروپ نے عملی طور پر یرغمال بنایا ہوا ہے اور یہ تین رکنی گروہ ملتان میں کسی بھی ایسے آفیسر کو پائوں جمانے نہیں دیتا اور جو آفیسر بھی اس گینگ پر کسی قسم کا چیک رکھے، سوال اٹھائے یا کسی بھی طرح کی وضاحت طلب کرے اس کے لیے مشکلات کھڑی کرا دی جاتی ہیں۔ اشفاق لوتھڑا کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ انہوں نے گزشتہ کئی سال سے زبردستی ریلوے کے گیسٹ ہاؤس نمبر 2 میں کمرہ نمبر 5 پر قبضہ کر رکھا ہے اور ان کے پاس ریلوے کے آٹھ سے زائد نچلے درجے کے ملازمین ذاتی خدمات پر مامور ہیں جن میں سے چند ان کے گھر اور عزیز و اقارب کے گھروں میں ڈیوٹیاں دے رہے ہیں جبکہ فیضان نیازی کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ اشفاق لوتھڑا، ناصر حنیف اور عثمان اعجاز کا کار خاص ہے اور اسے اپنے سگے ماموں جو کہ ایس ایچ او سپیشل برانچ ریلوے ہیں، کی بھی مکمل پشت پناہی حاصل ہے۔ سوموار کے روز فیضان نیازی نے ریلوے آفس میں موجود کلریکل سٹاف کے ساتھ بدتمیزی کی انتہا کرتے ہوئے سرکاری ریکارڈ چھیننے، نیلامی اور ٹھیکوں سے متعلقہ فائلوں میں ٹیمپرنگ کے لیے یہ فائلیں قبضے میں لینے اور نچلے درجے کے اہلکاروں پر ہاتھ اٹھانے کی کوشش کی جس پر عملے نے فوری طور پر اعلیٰ حکام کو اگاہ کیا تو لاہور سے ایس پی ریلوے کو حکم دے کر صورتحال کو کنٹرول کرنے کا کہا گیا جس پر ایس پی ریلوے نے موقع پر جا کر صورتحال کو کنٹرول کیا اور تمام تر وقوعہ بارے حقائق جان کر فیضان کو قصور وار قرار دیتے ہوئے اعلیٰ حکام کو اگاہ کیا اور فیضان کو عملے سے تحریری طور پر معافی مانگنے کا حکم دیا جس کی رپورٹ بھی اعلیٰ حکام کو بھجوا دی مگر دو روز گزرنے کے باوجود فیضان نے اشفاق لوتھڑا گروپ کی شہ پر معافی تو نہیں مانگی البتہ وہ کھلے عام یہ دعویٰ کر رہا ہے کہ اگلے 48 گھنٹوں میں ملتان آفس میں بڑے بڑے تبادلے ہو جائیں گے۔ بتایا گیا ہے کہ ایس پی ریلوے نے بھی کار سرکار میں مداخلت پر فیضان نیازی کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کی بجائے جرم ثابت ہونے کے باوجود اسے کلریکل سٹاف سے محض معافی مانگنے کے لیے راضی کرنے کی کوشش کی جس میں بھی وہ کامیاب نہ ہو سکے۔
