آج کی تاریخ

سخی سرور کی تاریخ کا سب سے بڑا لینڈ سکینڈل، اوقاف کی 2 لاکھ 56 ہزار کنال اراضی فروخت-سخی سرور کی تاریخ کا سب سے بڑا لینڈ سکینڈل، اوقاف کی 2 لاکھ 56 ہزار کنال اراضی فروخت-بہاولپور: کارپوریشن ملی بھگت، فلڈ ایریا سمیت مختلف علاقوں میں غیر قانونی ٹاؤنز کی سنچری-بہاولپور: کارپوریشن ملی بھگت، فلڈ ایریا سمیت مختلف علاقوں میں غیر قانونی ٹاؤنز کی سنچری-گندم بحران شدت اختیار کر گیا، کاشتکار برباد، ذخیرہ اندوز آزاد، چھوٹے سٹاکسٹس کی پسائی-گندم بحران شدت اختیار کر گیا، کاشتکار برباد، ذخیرہ اندوز آزاد، چھوٹے سٹاکسٹس کی پسائی-کبیر والا: 25 کروڑ کی گندم سیلاب میں بہنے کا ڈرامہ، 4 شہروں میں تاجروں کو فروخت-کبیر والا: 25 کروڑ کی گندم سیلاب میں بہنے کا ڈرامہ، 4 شہروں میں تاجروں کو فروخت-انسپکٹر طرخ گینگ کی معافیاں و دھمکیاں ساتھ ساتھ، ٹاؤٹ محمد اللہ خان کا تاجر کو سپاری کا پیغام-انسپکٹر طرخ گینگ کی معافیاں و دھمکیاں ساتھ ساتھ، ٹاؤٹ محمد اللہ خان کا تاجر کو سپاری کا پیغام

تازہ ترین

آئی ایم ایف کی رپورٹ: پاکستان میں کرپشن روکنے کے لیے مؤثر ’’ریڈ فلیگ‘‘ اشاریوں کی کمی

اسلام آباد: آئی ایم ایف کی ایک رپورٹ میں پاکستان میں ایسے ’’ریڈ فلیگ‘‘ اشاریوں کی کمی کو نشاندہی کی گئی ہے جو سرکاری عہدیداروں کو کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال سے روک سکیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان عہدیداروں میں صدر، وزیراعظم، سیاستدان، بیوروکریٹس، عدلیہ کے ارکان، فوجی افسران، سرکاری اداروں کے اعلیٰ حکام، سفارتکار اور پارلیمانی ارکان شامل ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے اپنی مشاہداتی رپورٹ مسودے کی صورت میں حکومت کو فراہم کی ہے، جسے اسلام آباد کو رواں ماہ کے آخر تک نظرثانی کے لیے موقع دیا گیا ہے، تاکہ گورننس اور کرپشن پر حتمی رپورٹ جاری کی جا سکے۔
مسودے کے مطابق پاکستان میں اعداد و شمار کی محدود رسائی، خودکار جانچ کے اوزاروں کی عدم موجودگی، اور ریڈ فلیگ اشاریوں کی کمی کی وجہ سے کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال کا مؤثر سراغ لگانا مشکل ہو رہا ہے، جس سے منفی سرگرمیوں کی نشاندہی غیر مؤثر رہی ہے۔
ذرائع نے کہا کہ آئی ایم ایف نے سفارش کی ہے کہ کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال کو روکنے کے لیے عالمی معیار کے قوانین کی رہنمائی میں نئی گائیڈ لائنز تیار کی جائیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آئی ایم ایف نے اس سال پاکستان کو گورننس اور کرپشن کے تشخیصی مشن بھیجا تھا، جس نے 30 سے زائد حکومتی اور ریاستی اداروں سے ملاقاتیں کیں۔ پاکستانی درخواست پر رپورٹ کے اجراء کی تاریخ اگست تک بڑھا دی گئی ہے۔
مسودے میں عہدیداروں کے بینک اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال کے نظام میں خامیوں کا بھی ذکر کیا گیا ہے، اور کرپشن کم کرنے کے لیے اقدامات کی کوششوں کو تسلیم کیا گیا ہے۔
مزید برآں، عہدیداروں کی سرگرمیوں کی نگرانی کے ضوابط سٹیٹ بینک، ایف بی آر اور سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کی رہنمائی میں نافذ کیے جاتے ہیں، تاہم مالیاتی اداروں اور دیگر متعلقہ اداروں کو وسائل کی مانیٹرنگ مزید موثر بنانا ہوگی۔
مسودے کے مطابق ریگولیٹرز کے پاس کرپشن کی باریکیوں کی مکمل سمجھ بوجھ نہیں ہے، جس کی وجہ سے رپورٹنگ میں خامیاں آتی ہیں۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے کینیڈا اور کولمبیا کے بہترین قوانین کا حوالہ دیا ہے جو سرکاری ٹھیکوں اور خریداری میں کرپشن کم کرنے اور اختیارات کے ناجائز استعمال کو روکنے میں معاون ہیں۔
دوسری جانب وزارت خزانہ نے مختلف محکموں کو گزشتہ جمعہ کو آئی ایم ایف کی رپورٹ پر جواب دینے کی آخری تاریخ دی ہے۔ کچھ محکموں نے سفارشات کو قبول کیا ہے، جبکہ دیگر نے اختلاف کرتے ہوئے نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی ہر سفارش کا جائزہ لینے کا عمل طویل ہے، جو رپورٹ کی اشاعت میں تاخیر کا سبب بن سکتا ہے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں