آج کی تاریخ

سخی سرور کی تاریخ کا سب سے بڑا لینڈ سکینڈل، اوقاف کی 2 لاکھ 56 ہزار کنال اراضی فروخت-سخی سرور کی تاریخ کا سب سے بڑا لینڈ سکینڈل، اوقاف کی 2 لاکھ 56 ہزار کنال اراضی فروخت-بہاولپور: کارپوریشن ملی بھگت، فلڈ ایریا سمیت مختلف علاقوں میں غیر قانونی ٹاؤنز کی سنچری-بہاولپور: کارپوریشن ملی بھگت، فلڈ ایریا سمیت مختلف علاقوں میں غیر قانونی ٹاؤنز کی سنچری-گندم بحران شدت اختیار کر گیا، کاشتکار برباد، ذخیرہ اندوز آزاد، چھوٹے سٹاکسٹس کی پسائی-گندم بحران شدت اختیار کر گیا، کاشتکار برباد، ذخیرہ اندوز آزاد، چھوٹے سٹاکسٹس کی پسائی-کبیر والا: 25 کروڑ کی گندم سیلاب میں بہنے کا ڈرامہ، 4 شہروں میں تاجروں کو فروخت-کبیر والا: 25 کروڑ کی گندم سیلاب میں بہنے کا ڈرامہ، 4 شہروں میں تاجروں کو فروخت-انسپکٹر طرخ گینگ کی معافیاں و دھمکیاں ساتھ ساتھ، ٹاؤٹ محمد اللہ خان کا تاجر کو سپاری کا پیغام-انسپکٹر طرخ گینگ کی معافیاں و دھمکیاں ساتھ ساتھ، ٹاؤٹ محمد اللہ خان کا تاجر کو سپاری کا پیغام

تازہ ترین

سول ملٹری ٹرائل کیس: غیر متعلقہ شخص پر فوجی قوانین کا اطلاق کیسے ہو سکتا ہے؟ آئینی بینچ کا سوال

سپریم کورٹ نے 45 سال بعد نئے رولز 2025 جاری کر دیے

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے 45 سال بعد نئے قوانین ’’سپریم کورٹ رولز 2025‘‘ نوٹیفائی کر دیے ہیں، جن کے تحت پرانے 1980 کے رولز کو ختم کر دیا گیا ہے۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی ہدایت پر جسٹس شاہد وحید کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس میں جسٹس عرفان سعادت خان، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس عقیل احمد عباسی شامل تھے۔ اس کمیٹی نے ججز، سپریم کورٹ آفس، بار کونسلز اور مختلف ایسوسی ایشنز سے تجاویز حاصل کیں۔ نئے رولز 6 اگست سے نافذ العمل ہوں گے۔
نئے قوانین کے تحت پرانے رولز میں زیر التوا درخواستیں، پٹیشنیں، اپیلیں، ریفرنسز اور نظرثانی کی کارروائیاں جاری رہیں گی اور انہیں مکمل کیا جائے گا، گویا نئے رولز کا اطلاق ان معاملات پر نہیں ہوگا
چیف جسٹس کسی بھی دشواری کی صورت میں اپنی بنائی گئی کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں ہدایات جاری کر سکتے ہیں، بشرطیکہ وہ نئے رولز کے خلاف نہ ہوں۔
نئے رولز کے مطابق، فوجداری اپیل دائر کرنے کی مدت اور براہِ راست دیوانی اپیلوں کی مدت 30 دن سے بڑھا کر 60 دن کر دی گئی ہے۔ رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے خلاف اپیلیں 14 دن میں دائر کی جائیں گی، جبکہ نظرثانی کی درخواستیں 30 دن کے اندر دائر کرنا لازمی ہوں گی۔
درخواست گزار کو نظرثانی کے لیے فریق مخالف کو فوری نوٹس دینا ہوگا اور رجسٹری کو اس نوٹس کی تصدیق شدہ کاپی جمع کروانا ہوگی۔ نظرثانی کی درخواست کے ساتھ متعلقہ فیصلے کی تصدیق شدہ کاپی بھی جمع کرانی ہوگی۔
اگر درخواست تازہ شواہد کی بنیاد پر ہو تو اس کے ساتھ دستاویزات کی مصدقہ کاپیاں اور حلف نامہ بھی شامل ہوگا جس میں نئے شواہد کی تفصیل ہو گی۔
ایڈوکیٹ یا درخواست گزار کو نظرثانی کی بنیاد پر مختصر وضاحت بھی دینی ہوگی، اور اگر عدالت سمجھے کہ درخواست غیر سنجیدہ یا پریشان کن ہے تو دائر کرنے والے کو تادیبی کارروائی اور 25 ہزار روپے تک جرمانہ ہو سکتا ہے۔
اگر درخواست فریق کی طرف سے دائر کی گئی ہو اور غیر سنجیدہ ہو تو وہ بھی اسی جرمانے کا ذمہ دار ہوگا۔
نظرثانی کی درخواست اسی بینچ کے سامنے دیکھی جائے گی جس نے اصل فیصلہ دیا تھا، یا اگر جج ریٹائر یا مستعفی ہو جائے تو بینچ کے دیگر ججز اس کی سماعت کریں گے۔
مزید یہ کہ جیل میں رہنے والے افراد کے لیے درخواست دائر کرنے پر کوئی کورٹ فیس نہیں ہوگی۔

شیئر کریں

:مزید خبریں