ملتان (کرائم سیل) چیف ٹریفک آفیسر کو تبدیل ہوئے کئی دن گزر گئے لیکن نئے آنے والے چیف نے کسی قسم کے ایسے احکامات جاری نہ کیے جس سے ٹریفک کے مسائل کا حل نکلے۔ صرف ملتان کے مین شاہراہ بوسن روڈ کی بات کر لی جائے تو اس پر تین سے چار بڑے گراسری سٹور موجود ہیں جن کے سامنے پارکنگ کے شدید ترین مسائل موجود ہیں جن کو حل کرنے کی فوری ضرورت ہے کیونکہ جلد ہی سکول اور کالجز کھلنے کو ہیں۔ان میں پہلے نمبر پر ’’کے کے مارٹ ‘‘ جو کہ تحصیل چوک کے قریب ہے جس کے سامنے یوٹرن تو بند کر کے ٹریفک مسائل میں اضافہ کر دیا گیا لیکن روڈ کے اوپر لنک روڈ ’’کے کے مارٹ ‘‘کے نام کر دیا گیا ہے اور ٹریفک اہلکار بھی وہیں موجود ہوتے ہیں لیکن ’’کے کے مارٹ ‘‘ کے گاہکوں کی سہولت کاری کے لیے شہری لنک روڈ پر کاریں کھڑی کرکے گراسری کا سامان لوڈ کرتے ہیں جبکہ جو ایریا پارکنگ کے لیے مختص ہے وہ ایک تو ناکافی ہے پھر وہاں پر چھوٹی چھوٹی ٹک شاپس موجود ہیں جو کہ ناجائز تجاوزات ہیں۔ اسی طرح 6 نمبر پر ’’آئیڈیل مال‘‘ ہے جس کے پاس یوٹرن بھی موجود ہے لیکن غلط پارکنگ کی وجہ سے ٹریفک مسائل ہیں۔’’ چیز اپ‘‘ کئی بار رانگ پارکنگ کی وجہ سے سیل ہو چکا ہے لیکن حالات جوں کے تو ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان تمام گراسری سٹورز کو کوئی ادارہ اس لیے نہیں پوچھتا کہ تمام ادارے اس بہتی گنگا سے ہاتھ دھو رہے ہیں اور آفیسران کے گھر گراسری ہر ماہ ٹائم سے پہنچ رہی ہے۔ اس طرح ایک مال جوکہ بہادر پور سے آگے بنا ہے’’ میٹرو مال‘‘ صرف پارکنگ معیار پر پورا اترتا ہے۔اور یہ صرف ایک شاہراہ کا حال ہے۔ پورے ملتان میں ہر شاہراہ پر کئی کئی گھنٹے روڈ بلاک رہنے لگے ہیں اور ٹریفک پولیس ہر چوک پر کھڑی صرف غریب موٹر سائیکل سوار جس نے ہیلمٹ نہیں پہنا اسکا زبردستی 2000 کا چالان کر رہی ہے۔
