ملتان (سٹاف رپورٹر) خواتین یونیورسٹی ملتان کی جانب سے گزشتہ روز شائع ہونے والی خبر پر وضاحت سامنے آ گئی ہے۔ یونیورسٹی کی میڈیا کوآرڈینیٹر کے مطابق یونیورسٹی کی اکیڈمک کونسل کے حالیہ اجلاس میں ڈاکٹر میمونہ یاسمین خان کا نہ تو نام زیرِ غور آیا اور نہ ہی ان کی دوبارہ تقرری کے حوالے سے کوئی تجویز پیش کی گئی۔ اس ضمن میں یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے ڈاکٹر میمونہ یاسمین خان کو مستقل یا کنٹریکٹ کی بنیاد پر دوبارہ تعینات کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ البتہ اگر تدریسی ضروریات کے پیشِ نظر کوئی موزوں موقع سامنے آئے تو ڈاکٹر میمونہ یاسمین خان کو وزٹنگ فیکلٹی کے طور پر خدمات انجام دینے کی محدود اجازت دی جا سکتی ہے جو مکمل طور پر جامعاتی قوانین اور مجاز اتھارٹی کی منظوری سے مشروط ہو گی۔ مزید برآں گورنمنٹ آف پنجاب کی جانب سے جاری کردہ ہدایت نامے کے مطابق سرکاری ملازمین ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ ملازمت اختیار کرنے کی صورت میں یا تو پنشن حاصل کر سکتے ہیں یا تنخواہ، دونوں مراعات ایک ساتھ نہیں لی جا سکتیں۔ اس پالیسی کی روشنی میں خواتین یونیورسٹی ملتان کی متعدد ریٹائرڈ پروفیسرز اور ملازمین نے بھی واضح مؤقف اختیار کیا ہے کہ وہ دوبارہ ملازمت کے بجائے پنشن کے حق میں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس مرحلے پر باوقار ریٹائرمنٹ کے بعد پنشن حاصل کرنا زیادہ مناسب اور اخلاقی طور پر درست راستہ ہے تاکہ نئی نسل کو بھی روزگار کے مساوی مواقع میسر آ سکیں۔
