آج کی تاریخ

سخی سرور کی تاریخ کا سب سے بڑا لینڈ سکینڈل، اوقاف کی 2 لاکھ 56 ہزار کنال اراضی فروخت-سخی سرور کی تاریخ کا سب سے بڑا لینڈ سکینڈل، اوقاف کی 2 لاکھ 56 ہزار کنال اراضی فروخت-بہاولپور: کارپوریشن ملی بھگت، فلڈ ایریا سمیت مختلف علاقوں میں غیر قانونی ٹاؤنز کی سنچری-بہاولپور: کارپوریشن ملی بھگت، فلڈ ایریا سمیت مختلف علاقوں میں غیر قانونی ٹاؤنز کی سنچری-گندم بحران شدت اختیار کر گیا، کاشتکار برباد، ذخیرہ اندوز آزاد، چھوٹے سٹاکسٹس کی پسائی-گندم بحران شدت اختیار کر گیا، کاشتکار برباد، ذخیرہ اندوز آزاد، چھوٹے سٹاکسٹس کی پسائی-کبیر والا: 25 کروڑ کی گندم سیلاب میں بہنے کا ڈرامہ، 4 شہروں میں تاجروں کو فروخت-کبیر والا: 25 کروڑ کی گندم سیلاب میں بہنے کا ڈرامہ، 4 شہروں میں تاجروں کو فروخت-انسپکٹر طرخ گینگ کی معافیاں و دھمکیاں ساتھ ساتھ، ٹاؤٹ محمد اللہ خان کا تاجر کو سپاری کا پیغام-انسپکٹر طرخ گینگ کی معافیاں و دھمکیاں ساتھ ساتھ، ٹاؤٹ محمد اللہ خان کا تاجر کو سپاری کا پیغام

تازہ ترین

سب انسپیکٹر الپہ ادریس گل نے شہری کا گھر برباد کردیا، زندگی اجیرن، اے آئی جی کو درخواست

ملتان(سٹاف رپورٹر)چند بدنام پولیس اہلکاروں نے صوبہ بھر میں پولیس کی دن رات کی عوامی خدمت کے تاثر کو برباد کرکے رکھ دیا ہے اور قابل توجہ امر یہ ہے کہ ان چند کالی بھیڑوں کو اعلیٰ پولیس آفیسرنہ جانے کیوں اپنے سینے سے لگائے بیٹھے ہیں۔ گذشتہ روز ایک درمیانی عمر کے شخص کو روزنامہ ’’قوم ‘‘ کے دفتر میں زاروقطار روتے اور بددعائیں دیتے سنا اور دیکھا تو بار بار یہی سوال ہر کسی کے ذہن میں آرہا ہے کہ مظلوم کی بددعا کس کس کے مستقبل کو برباد کرے گی اور کون کون اپنے پیاروں کے ساتھ اس طرح کا ظلم دیکھے گا۔روزنامہ’’قوم‘‘ واجدعلی کی ایڈیشنل آئی جی جنوبی پنجاب کے نام درخواست کومن وعن شائع کررہا ہے۔
بخدمت جناب کامران خان صاحب ایڈیشنل انسپکٹرجنرل جنوبی پنجاب ملتان
میں واجد علی ولد محمد صادق قوم سمرا ساکن اکمل و ینس ہائوس پارک لین کالونی نزد سبز زار بوسن روڈ ملتان، انتہائی دکھ، بے بسی اور زندگی کے بدترین کرب کے عالم میں یہ تحریری فریاد آپ کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں تاکہ مجھے انصاف ملے اور ایک پولیس آفیسر کو اُس کے ظلم، بربریت اور بے غیرتی کے جرائم پر نشان عبرت بنایا جا سکے ، جناب والا، میری شادی 2017 میں سیدہ آیت بخاری دختر محمد سجاد شاہ قوم سید بخار ی حالیہ مقیم چوہدری زاہد ہاؤس، ایچ بلاک فاطمہ جناح ٹاؤن ملتان سے ہوئی،الحمد للہ ہمارے تین بچے ہیں:
1۔کشف الہدیٰ عمر 8 سال۔ 2۔ محمدہشام عمر 7 سال۔ 3۔ ایشال فاطمہ عمر 5 سال ۔ہمارا گھریلو ماحول معمولی ناچاقیوں کے باوجود مستحکم تھا بس ایک 15کی کال نے میراگھرتباہ کردیا۔تاہم تھانہ الپہ ملتان میں تعینات سب انسپکٹر ادر یس گل نامی شخص نے میرے اور میری بیوی کے درمیان گھریلو ناچاقی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے میرے گھر کے تقدس کو پامال کیا، اختیارات کے ناجائز استعمال کے ذریعے نہ صرف میرے اور میری بیوی کے درمیان زبر دستی خلع کروا دی بلکہ خود اس کے ساتھ ناجائز تعلقات استوار کر لئے اور اسے فاطمہ جناح ٹاؤن کے ایک مکان میں غیر شرعی و غیر قانونی طور پر اپنے ساتھ رکھا ہوا ہےجہاں یہ دونوں زنا کے مرتکب ہو رہے ہیں۔
جناب والا، مورخہ 13 جولائی 2025 کی رات ادریس گل اپنی ناجائز ساتھی آیت اور 10 سے 12 غنڈہ عناصر کے ساتھ میرے گھر واقع کوارٹر نمبر 4 مسجد والی بند گلی اڈہ صدیق آباد نہالے والا نزد ڈی ایچ اے مین گیٹ بوسن روڈ ملتان پر اس وقت آیا جب میں گھر پر موجود نہ تھا، میری غیر موجودگی میں میرے گھر کا مکمل قیمتی سامان اٹھا کر ایک ٹرک میں لوڈ کروا کر لے جانے کی کوشش کی گئی میں موقع پر پہنچا اور مددگار 15 پر کال کر کے پولیس کو بلایا،
افسوسناک امر یہ ہے کہ موقع پر پہنچنے والے تھانہ ڈی ایچ اے کے آفیسر اسد نیازی نے انصاف کرنے کے بجائے اپنے پیٹی بھائی ادریس گل کا ساتھ دیا مجھےالٹا سرعام زدو کوب کیا ۔میرے گھر کے سامان سمیت مجھے تھانہ DHA لے گیا،علاقے کے چند معزز افراد کی مداخلت پر میں تو رات گئے رہا ہو گیا مگر میرے محنت سے کمائے گئے میرے گھر کے قیمتی سامان کو تاحال واپس نہیں کیا گیا جو تھانے میں پڑا پڑا تباہ و برباد ہو رہا ہے، مزید یہ کہ اس روز مجھے دو مختلف نمبروں 9184251-0308-6359905-0300 سے مسلسل دھمکیاں دی گئیں کہ اگر تم نے مزاحمت کی تو جان سے مار دیا جائے گا، جناب والا، تقریباً 10 روز بعد مجھے اطلاع ملی کہ ادریس گل نے میری بیوی آیت کو فاطمہ جناح ٹاؤن ایچ بلاک کے چوہدری زاہد کے گھر میں رکھا ہوا ہے۔چوہدری زاہد پہلے ہی 12 ارب روپے فراڈ کیس میں جیل میں بند ہے میں وہاں پہنچا اور مالک مکان کے والد کو اپنا موبائل نمبر دے آیا بعد ازاں مالک مکان کے بھائی چوہدری عابد نے کال پر بتایا کہ وہاں سب انسپکٹرادر یس گل کی فیملی مقیم ہے جب میں نے کہا کہ وہ تو میری فیملی ہے تو اس نے بات گول کر دی اور کہا کہ وہ خاتون عدالت سے خلع لے چکی ہے اور اب یہاں سے مکان خالی کر کے ادریس گل کیسا تھ جا چکی ہے، اس گفتگو کی ریکارڈنگ میرے پاس موجود ہے،جناب والا مورخہ 31 جولائی 2025 کی شام میں تصدیق کے لئے دوبارہ وہاں پہنچا اور قریبی ہی کی دکان پر بیٹھا تھا کہ دو نامعلوم لڑکے آئے میرا نام پکارا اور مجھے زبر دستی دکان کے باہر ایک گرے رنگ کی کار میں بٹھا دیا جس میں پہلے سے ادریس گل اور دو دیگر افراد موجود تھے۔ انہوں نے دوران سفر گاڑی کے اندر ہی گھونسوں، کہنیوں اور پسٹل کے بٹوں سے شدید تشدد کیا، وہ مجھے مارتے پیٹتے حور بناسپتی گھی مل کے سامنے فاطمہ جناح ٹاؤن ایچ بلاک مین گیٹ کے قریب سنسان جگہ پر لے گئے یہاں ادریس گل نے میرے دو موبائل فون جن میں سمیں 03006790806 اور 03017537880 موبائل کے پاوچ میں رکھے 2 ہزار روپے، ڈرائیونگ لائسنس اور شناختی کارڈ بھی چھین لئے جو ادریس گل کے گھر سے برآمد کئے جاسکتے ہیں،کارکے اندرہی ادریس گل نے میرے بالوں سے پکڑ کر میری بیوی آیت کو فون کر کے بلایا وہ آئی اور گاڑی کا دروازہ کھول کرادریس گل کے کہنے پر مجھے نہ صرف جوتی سے مارا بلکہ میرے چہرے پر تھوک بھی پھینکا ،یہی قبیح عمل ادریس گل نے بھی کیا۔یہ لمحہ میری زندگی کا سب سے ذلت آمیز اور شرمناک تھا جب میرے وجود کو روند دیا گیا میری مردانگی، باپ ہونے اور انسانیت کو رسوا کیا گیا مجھے تنگی ذلت کا نشانہ بنایا گیا جناب والا! یہ محض مار نہیں تھی یہ ایک مہذب معاشرے کے چہرے پر طمانچہ تھا، ادریس گل نے اس شرط پر جاں بخشی کی کہ آئندہ اس علاقے میں نظر نہیں آنا اگر اس علاقے میں دوبارہ نظر آیا تو ٹکڑے ٹکڑے کر کے دریا میں پھینک دوں گا یہ سارا واقعہ چوہدری زاہد ہاؤس کے سی سی ٹی وی کیمروں میں محفوظ ہے، ادریس گل نے مجھے زخمی حالت میں میری موٹر سائیکل پر بٹھایا اور کہا ’’ہم تمہارے پیچھے آرہے ہیں خبردار پیچھے مڑ کر نہ دیکھنا‘‘۔ میں اپنے گھر بوسن روڈ کی جانب روانہ ہوا مگر کچھ ہی فاصلے پر میری بائیک کا اگلا ٹائر پنکچر ہو گیا میں پی ایس او لطیف سنگھیڑا پیٹرول پمپ صیام سٹی وہاڑی روڈ کے سامنے) پنکچر لگوانے رکا تو ادریس گل کی گاڑی سے ایک کالا لڑکا نکلا اور زور سے پیکچر والے کو بولا’’اوئے! اس کا پکچر نہیں لگانا، ہوا بھرو، جلدی کرو۔‘‘
میں نے خوف کے عالم میں صرف ہوا بھروائی اور نکل گیا آگے چل کر بی سی جی چوک سے پہلے میں ایک پنکچر شاپ پر دوبارہ رکا تو ان افراد نے کہا ہوا بھروا اور چل،میں نے روتے ہوئے کہا کہ بائیک نہیں چل رہی، پلیز پنکچر لگانے دو تب وہ رکے اور میں نے پنکچر لگوایا بعد میں میں نے ان سے کہا کہ میرے پیسے تم لے چکے ہو پنکچر کے پیسے دے دو تو انہوں نے مجھے 200 روپے دیے، میں گھسٹتا، لرزتا، سہا ہوا، بے بس، اپنے گھر پہنچا تو ادریس گل کی کار اب بھی میرے پیچھے آرہی تھی ۔ جناب والا، میں مددگار 15 اورآئی جی پنجاب کے 1787 پر کال کر کے مدد طلب کر چکا ہوں لیکن کہیں بھی شنوائی نہیں ہوئی، ڈی ایس پی ممتاز آباد کے ریڈر رانا آصف فاطمہ جناح ٹاؤن ایچ بلاک میں واقع چوہدری زاہد کے بھائی چوہدری عابد سے تصدیق کر چکے ہیں کہ اور یس گل نے میرے بیوی بچوں کو ان کے مکان میں رکھا ہوا ہے۔ میرے معصوم بچے اس ساری صورتحال کے خاموش گواہ ہیں وہ نہایت ہوشیار اور سمجھ دار ہیں اگر علیحدگی میں نفسیاتی ماہر یا تحقیقاتی افسران سے بات کرے تو وہ صاف الفاظ میں بتا دیں گے کہ ان کی ماں اور سب انسپکٹر ادریس گل کس طرح زنا کے مرتکب ہو رہے ہیں، جناب والا، میں اب صرف قانون، ضمیر اور آپ جیسے انصاف پسند افسران سے امید لگائے بیٹھا ہوں میری زندگی، میری عزت، میرے بچے، سب خطرے میں ہیں، میری گزارشات درج ذیل ہیں:
ادریس گل اس کے سہولت کار اسد نیازی اور ادریس گل کے پرائیویٹ غنڈوں کی فورس کے خلاف دہشت گردی، اغوا، تشدد، زنا، سرکاری اختیارات کے ناجائز استعمال اور عزت پامالی کے مقدمات قائم کئے جائیں،
میرے گھر کا سامان فوری طور پر واپس دلوایا جائے،
آیت بخاری سے میرے بچوں کو بازیاب کرایا جائے اور ان کے نفسیاتی و قانونی تحفظ کو یقینی بنایا جائے،
ادریس گل کو نشان عبرت بنایا جائے تاکہ کوئی وردی والا درندہ آئندہ کسی شریف شہری کی عزت و غیرت سے نہ کھیل سکے،
چوہدری زاہد ہاؤس، لطیف سنگھیڑا پیٹرول پمپ، سیف سٹی اور تمام CCTV فوٹیجز قبضے میں لے کر تحقیقات کا حصہ بنائی جائیں، 6 ۔میرے بچوں کے علیحدہ بیانات لے کر زنا کے جرم کی تصدیق کی جائے،
میری جان، مال، عزت اور بچوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے فوری اقدامات کئے جائیں۔

شیئر کریں

:مزید خبریں