تحریر :میاں غفار
سوال یہ نہیں کہ عمران خان کے ساتھ کیا سلوک ہو رہا ہے۔ سوال یہ ہے کہ عمران خان کے ساتھ کیوں ہو رہا ہے تو قرآن مجید کی سورۃ بقرہ کی آخری دو آیات جن کی بہت زیادہ فضیلت بیان کی گئی ہے‘ میں اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے کہ اللہ کسی ذی روح پر اس کی استطاعت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا اور پھر اس سے اگلی آیت کچھ اس مفہوم کی ہے کہ انسان کے ساتھ جو کچھ ہوتا ہے وہ اس کے اپنے ہی کئے دھرے کا نتیجہ ہے۔ شیخ سعدی سے منسوب ایک روایت ہے کہ ایک آدمی کسی عورت سے گلے سے ہار نوچ کر بھاگتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا۔ لوگوں نے اس سے ہار برآمد کر لیا اور اس کی پٹائی شروع کر دی۔ وہاں سے اس شہر کے سب سے متمول اور باعزت شخص کا گزر ہوا۔ اس نے دیکھا تو کہا کہ یہ شخص چور نہیں ہو سکتا میں اس کی ہر جگہ گواہی اور قسم دے سکتا ہوں۔ لوگوں نے وضاحت مانگی تو اس معقول شخص نے کہا کہ آج میرے پاس جتنی دولت ہے اگر یہ شخص بے ایمان ہوتا تو یہ دولت اس کی ہوتی۔ پھر کہنے لگا کہ میں نے اپنے بزرگوں کی حویلی گرانا شروع کی تو یہ شخص وہاں مزدوری کرتا تھا۔ کھدائی کے دوران اس کو زیورات سے بھرا مٹکا ملا جو یہ چھپا کر گدھے پر لادنے کے بعد میرے گھر لے آیا حالانکہ یہ اسے اپنے گھر بھی لے جا سکتا تھا اور آج یہ شخص اس ساری دولت کا مالک ہوتا۔ وہ چور گویا ہوا کہ میری قسم نہ دیں۔ جو آپ نے واقعہ سنایا وہ بھی سچ ہے اور یہ بھی سچ ہے کہ میں نے عورت کے گلے سے ہار نوچا ہے۔ پھر کہنے لگا کہ دراصل ایمان کی کیفیت ایک جیسی نہیں رہتی اس لئے تو نبی پاک نے اللہ تعالیٰ سے ایمان کی سلامتی کی دعائیں مانگتے رہنے کی تلقین کی ہے۔وہ چور صاحب عنائیت تھا۔ مزید کہنے لگا کہ میری صحبت نے میری عادت بدل ڈالی۔ میری پہلی بیوی بہت نیک پارسا اور قناعت پسند تھی مگر اس کے انتقال کے بعد میں نے جس عورت سے شادی کی وہ بہت لالچی‘ حریص اور دولت کی پجاری ہے۔ اس کی صحبت نے مجھے راہ سے بھٹکا دیا۔ ہمارے سابق وزیر اعظم اور 70 فیصد سے زیادہ عوام کے بلا شرکت غیرے ہیرو عمران خان نے جب دنیا کے ایک بہت امیر کبیر خاندان کی بیٹی جمائما خان کو مسلمان کر کے اس سے شادی کی تو عمران خان پر جمائما خان اور اس کے خاندان کی صحبت کے اثرات سے ان کا ایورا (پرتو) بڑا کر دیا۔ عمران خان کے سسرال کا دوسرا گھر برطانیہ کا بکھنگم پیلس کہا جاتا تھا کہ برطانوی شاہی خاندان سے ان کے گہرے مراسم تھے۔ عمران خان کے سابق سسر جیمز گولڈ سمتھ کے انتقال پر آنجہانی کی بیوہ نے عمران خان کو ان کے بزنس امپائر کے بورڈ آف گورنرز میں اہم حیثیت سے شمولیت کی دعوت دی جس کا سیون سٹار پروٹوکول اور دس ملین ڈالر سالانہ تنخواہ تھی مگر عمران خان نے اس پیشکش کو ٹھکرا دیا۔ پھر جمائما خان سے علیحدگی ہوئی تو برطانوی قانون کے مطابق اسے 3سے 4 بلین پونڈ ملنے تھے جو کہ انہوں نے نہ لئے کہ بڑے خاندان کے ساتھ نتھی ہو کر ایک بڑے ہیرو کا ایورا‘ جسے پرتو کہا جاتا ہے‘ بھی بہت بڑا ہو چکا تھا۔جمائما خان سے لندن کی ٹھنڈی فضائوں کو چھوڑ کر زمان پارک میں عمران خان کے ساتھ کئی سال گزارے۔عمران خان شدت کی گرمی میں بھی اے سی کا استعمال نہیں کرتے تھے اور کھلی فضا میں سوتے تھے جمائما خان نے اس ماحول میں کئی سال ان کا ساتھ دیا۔ ایک مرتبہ ضیا شاہد مرحوم عمران خان کا انٹرویو کرنے شدت کی گرمی میں گئے تو عمران خان گھر میں ایکسر سائز کر کے فارغ ہوئے تھے۔ ضیا شاہد نے عمران خان سے کہا کہ آپ سپورٹس مین ہیں یہ بے چاری تو سپورٹس مین نہیں اسے کس بات کی سزا دیتے ہیں۔ عمران خان ان دنوں گاڑی میں بھی اے سی کا استعمال کم ہی کرتے تھے اور جمائما کو یہ سب عمران کی محبت میں قبول تھا۔ بورڈ آف گورنرز کی آفر اور 3 بلین پونڈ کی جمائما خان سے علیحدگی کے بعد چھوڑنے والا عمران خان جب ریحام خان اور بشریٰ بی بی کا شوہر بنا تو پھر گھڑی فروشی کا مرتکب ہوا۔ اربوں‘ کھربوں چھوڑنے والا اس حد تک ’’محتاج‘‘ ہو گیا کہ القادر ٹرسٹ کے ٹرسٹی کے طور پر بشریٰ بی بی کا نام شامل کر دیا حالانکہ یہ وہی عمران خان ہے جس پر شوکت خانم کے حوالے سے کوئی انگلی نہیں اٹھائی جا سکتی تھی اور سالوں کی تحقیقات بھی شوکت خانم ٹرسٹ سے کچھ برآمد نہ کر سکی۔عمران خان جب وزیر اعظم تھے تو اس حد تک ’’مجبور اور محصور‘‘ ہو چکے تھے کہ بنی گالا میں اہم نوعیت کی اعلیٰ سطحی میٹنگ بھی گھر کے اندر سے آنے والی ایک چٹ پر چھوڑ کر اٹھتے اور اندر چلے جاتے اور میٹنگز کی ساری کی ساری حساسیت دھری کی دھری رہ جاتی تھی۔ یہ جو میں لکھ رہا ہوں اس کے متعدد وفاقی سیکرٹری جن میں سے چند ریٹائرڈ بھی ہو چکے ہیں‘ گواہ ہیں اور اس تحریر سے بہت بڑھ کر جانتے ہیں۔ عمران خان جب میٹنگ سے اندر جاتے تو میٹنگ میں موجود لوگ ان کی ذہنی کیفیت پر کچھ اس قسم کی چہ میگوئیاں بھی کیا کرتے تھے کہ لگتا ہے عمران خان کسی جادو کے زیر اثر ہیں ورنہ کہاں عالمی شہرت اور کہاں ایسی بے بسی۔صحبت نے عمران خان کا ایورا ( پرتو )محدود کر دیا اور کے ٹو کی چوٹی کی طرح بلند عمران خان گھڑی فروشی کے بعد نہ ختم ہونے والی برفیلی ڈھلوان کے نہ رکنے والے سفر پر رواں ہو گیا۔ اپنے ہاتھوں سے دو اسمبلیاں توڑ کر خود کو اور قریبی ساتھیوں کے علاوہ ہزاروں نوجوان کارکنوں کا مستقبل تاریک کرکے اور انہیں مسائل سے دوچار کرنے والے کو اچھا جرنیل اور کامیاب قائد کون کہہ سکتا ہے۔ ریاست مدینہ کا نعرہ لگانے والا صلح حدیبیہ ہی سے کچھ سبق حاصل کر لیتا۔