قیام پاکستان کے بعد جب بھارت اور پاکستان کے مابین اثاثوں کی تقسیم ہوئی تو واحد محکمہ ریلوے تھا جس کے لگ بھگ 60 فیصد اثاثہ جات پاکستان کے حصے میں اس طرح سے آئے کہ سب سے بڑی ریلوے ورکشاپ’’لوکو شیڈ‘‘ لاہور میں موجودتھی۔ پاکستان دنیا کا واحد بدقسمت ملک ہے جس میں 77 سال کے دوران ریلوے کی پٹریوں میں اضافے کے بجائے سینکڑوں کلومیٹر کی کمی ہوئی اور درجنوں روٹس مکمل طور پر بند اور منسوخ کر دیئے گئے۔ قیام پاکستان سے قبل ریلوے کا نیٹ ورک تحصیلوں تک پھیل چکا تھا اور اب بعض اضلاع بھی ریلوے کی سہولت سے مکمل طور پر محروم کر دیئے گئے ہیں۔ کرپشن اور حرام خوری نے ریلوے کو اس برے طریقے سے برباد کیا ہے کہ آج بھی فارغ بیٹھ کر مفت کی تنخواہیں لینے والوں کو ریلوے کی نوکری سے تشبیہ دی جاتی ہے۔ریلوے حادثات میں پاکستان دنیا میں شرمناک حد تک پہلے نمبر پر ہے اور اس پر کسی کو کوئی شرمندگی یا احساس ندامت نہیں۔ اوپر دی گئی تصویر میں حادثے میں الٹنے والی ریلوے کی بوگیوں کے شاکس کے ٹوٹے مونٹنگ دکھائے گئے ہیں جن میں بعض کا تو سرے سے وجود ہی نہیں اور پتلا سریا ڈال کر ویلڈنگ کی گئی ہے۔ جب ریل گاڑی کی بوگیوں کے سسپنشن اس برے طریقے سے ٹوٹے ہوئے ہوں کہ جھٹکے برداشت ہی نہ کر پائیں تو بوگیاں پٹری پر کیسے توازن برقرار رکھ سکیں گی۔ انجینئرنگ یونیورسٹی لاہور کے فارغ التحصیل ایک سینئر مکینیکل انجینئر نے اس صورتحال کے حوالے سے روزنامہ قوم کو بتایا کہ اس تصویر کو دیکھ کر تو صاف ظاہر ہے کہ ریلوے حادثات محکمے کی کرپشن اور حرام خوری کی وجہ سے ہو رہے ہیں۔ اس طرح کے حادثات پر متعلقہ افسران اور اہلکاروں کے خلاف اقدام قتل کے مقدمات درج ہونے چاہئیں۔
