کم سے کم تین دہائیوں تک ملتان کے امن و امان میں خلل ڈالنے، شہریوں سے جبری غنڈہ ٹیکس لینے، دن دہاڑے فائرنگ کرنے، گلی محلے کے نوجوانوں کو بدمعاشی کیلئے تیار کرنے، شراب اور منشیات فروشوں کی سرپرستی کرنے اور زمینوں پر قبضے جیسے سنگین جرائم میں دہائیوں سے ملوث خاندانوں کے چشم و چراغ اور کار خاص ملتان پولیس سے پرانے روابط رکھتے ہیں۔ اسی لئے شہر میں یہ تاثر پایا جا رہا ہے کہ چونکہ سی سی ڈی کے ملتان میں تعینات افسران کی اکثریت نے اپنی ملازمتوں کا زیادہ عرصہ ملتان ہی میں گزارا ہے اور وہ انہی علاقوں کے تھانوں میں تعینات رہے جن علاقوں میں ان غنڈہ عناصر نے ات مچا رکھی تھی۔ سی سی ڈی میں شامل ہونے والے بعض پولیس اہلکاروں اور افسران کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ تو رہائشی بھی انہی علاقوں کے ہیں جن علاقوں کے یہ غنڈے اپنے بیان حلفی ریکارڈ کروا کر توبہ تائب ہو رہے ہیں۔ ان میں سے بعض کی تو ویڈیوز لاکھوں کی تعداد میں دیکھی جا چکی ہیں کہ وہ بھتہ نہ ملنے پر دن دہاڑے دکان پر توڑ پھوڑ اور فائرنگ کر رہے ہیں۔ شہری حلقے اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ یہی وجہ ہے کہ ملتان میں اب تک سی سی ڈی کوئی بڑا معرکہ سر نہیں کر سکی اور کسی نامی گرامی کو نتھ نہیں ڈال سکی۔ ذمہ دار شہری حلقوں نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ جونہی سی سی ڈی کی گرفت کچھ کمزور پڑی یہ دوبارہ سر اٹھا لیں گے اور پہلے سے کہیں زیادہ قوت کے ساتھ امن و امان میں خلل ڈالیں گے۔
