گلگت بلتستان میں حالیہ سیلاب اور بارشوں سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لیے وزیراعظم شہباز شریف نے امدادی اقدامات تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں مواصلاتی رابطے جلد بحال کیے جائیں اور این ڈی ایم اے کو صوبائی حکومت کے مکمل تعاون کو یقینی بنانے کا حکم دیا گیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ مقامی آبادیوں کو پانی کی قدرتی ندی نالوں سے دور منتقل کیا جائے اور ہنگامی صورتحال کے لیے فوری ریسکیو اور امدادی نظام وضع کیا جائے۔
وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق شہباز شریف کی زیر صدارت ایک اجلاس ہوا جس میں گلگت بلتستان میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات اور بحالی کے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں وفاقی وزرا، گلگت بلتستان کے گورنر و وزیراعلیٰ، این ڈی ایم اے کے حکام اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
وزیراعظم نے اجلاس میں گلگت بلتستان سمیت ملک کے دیگر شمالی علاقوں میں مون سون کی شدت اور بارشوں سے ہونے والے نقصان پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کو مدنظر رکھتے ہوئے بروقت پیش گوئی، کلائمیٹ ریزیلیئنٹ انفراسٹرکچر کی تعمیر اور ہنگامی صورتحال کے لیے بہتر انتظامات کرنے کی ضرورت ہے۔
شہباز شریف نے ہدایت دی کہ سیاحتی مقامات کے لیے موسمی الرٹس کا نظام فعال کیا جائے اور محکمہ موسمیات کی پیشگی اطلاع کی صلاحیت کو بہتر بنایا جائے۔ انہوں نے این ڈی ایم اے اور وزارت موسمیاتی تبدیلی کو مل کر گلگت بلتستان میں پیشگی اطلاعات کے لیے مانیٹرنگ سینٹر بنانے کی ہدایت بھی دی۔
وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں فوری ریسکیو اور امدادی کارروائیاں مزید موثر بنائی جائیں اور متعلقہ اداروں کے درمیان تعاون بڑھایا جائے۔ انہوں نے متاثرہ شاہراہوں اور انفراسٹرکچر کی مرمت اور بحالی کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنے کی ہدایت بھی دی۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ 21 جولائی کو گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں کلاؤڈ برسٹ کی شدید بارش ہوئی جس سے 600 سے زائد افراد کو ریسکیو کیا گیا اور مرمت کے بعد شاہراہیں دوبارہ کھول دی گئیں۔ ریسکیو آپریشن میں پاک فوج، این ڈی ایم اے، ضلعی انتظامیہ، پولیس، جی بی ڈی ایم اے، 1122 اور ہیلتھ ورکرز نے حصہ لیا۔
وزیراعظم نے متاثرہ علاقوں میں بحالی کے لیے چیک تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب میں کہا کہ وہ گلگت بلتستان کے عوام سے یکجہتی کے لیے آئے ہیں اور تباہی سے دلی افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے مؤثر وارننگ سسٹم ہونا چاہیے اور وہ تب تک علاقے کا دورہ کرتے رہیں گے جب تک لوگ اپنے گھروں میں واپس نہ آ جائیں۔
انہوں نے اگست کے آخر میں دوبارہ دورہ کرنے اور نقصان کی مکمل میپنگ کرنے، اور دانش اسکول کے قیام کے لیے سنگِ بنیاد رکھنے کا اعلان بھی کیا۔
