نیپرا نے بجلی کے نرخوں میں فی یونٹ 1 روپے 75 پیسے کی کمی کی منظوری دے دی ہے۔
اتھارٹی نے سی پی پی اے کی سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی درخواست کی سماعت مکمل کر لی ہے اور اب مزید ڈیٹا کا جائزہ لینے کے بعد حتمی فیصلہ جاری کرے گی۔
مالی سال 2024-25 کی چوتھی سہ ماہی کے لیے بجلی کی قیمتوں میں کمی کے اس فیصلے سے صارفین کو مجموعی طور پر 53 ارب 39 کروڑ روپے سے زائد کا ریلیف حاصل ہوگا۔
یہ سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے الیکٹرک سمیت تمام سرکاری ڈسکوز پر بھی لاگو ہوگی۔ اتھارٹی کو بتایا گیا ہے کہ سرکلر ڈیٹ میں 780 ارب روپے کی کمی واقع ہوئی ہے۔
حکام کے مطابق سرکلر ڈیٹ 2300 ارب روپے سے گھٹ کر 1600 ارب روپے رہ گیا ہے، جس کی وجہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی کارکردگی میں بہتری اور نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پلانٹ کے بند ہونے سے 18 ارب روپے کا فرق ہے۔
مزید برآں، ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن لاسز میں کمی ہوئی ہے اور تمام ڈسکوز میں بجلی کی کھپت میں اوسطاً 31 فیصد اضافہ ہوا ہے، جبکہ صرف کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی کی بجلی کی فروخت میں کمی دیکھی گئی ہے۔
نیپرا نے بجلی کی صنعتی ترقی میں اضافے کے حوالے سے سوالات اٹھائے، لیکن ڈسکوز کے کسی بھی سی ای او نے اطمینان بخش جواب نہیں دیا۔
حکام نے بتایا کہ حکومت ڈائریکٹ سبسڈی اور کراس سبسڈی کے نظام میں اصلاحات پر کام کر رہی ہے۔ بنکوں سے لیے گئے 1275 ارب روپے کے قرض کی واپسی پر کوئی اضافی سرچارج عائد نہیں کیا جائے گا۔
اوور بلنگ کے معاملے میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے خلاف انکوائری وزیر اعظم کو بھجوائی گئی ہے۔
لیسکو کے متعدد افسران کے خلاف کارروائی کی گئی ہے اور الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کے لیے صوبوں سے بات چیت جاری ہے، تاہم دو صوبے ابھی تک اپنی رائے نہیں دے سکے۔