ملتان (سٹاف رپورٹر) پاکستان بھر کے تعلیمی اداروں میں داخلوں کے دن قریب آنے پر علاقائی پرائیویٹ اداروں بالخصوص نجی یونیورسٹیوں کی انتظامیہ نے سرکاری اداروں کے خلاف کمر کس لینے اور اپنے اپنے نجی تعلیمی اداروں میں ایڈمیشنز بڑھانے کی خاطر سرکاری اداروں کے خلاف منظم پروپیگنڈا شروع کر رکھا تھا مگر روزنامہ قوم کی تحقیقاتی رپورٹ نے اس سارے پراپیگنڈے کا بھانڈہ پھوڑ دیا۔ روزنامہ قوم نے مختلف شہروں سے معلومات حاصل کی تو حقیقت بالکل اس کے بر عکس نظر آئی۔ حیران کن طور پر جنوبی پنجاب کی سب سے بڑی یونیورسٹی بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی ملتان جس کے ایڈمیشن کے بارے میں پراپیگنڈا کیا جاتا رہا تھا کہ وہاں ایڈمیشن صرف 300 ہوئے ہیں، مگر حقیقتاً رواں سال یہ ایڈمیشن 4000 کے قریب ہوئے اور اصل ایڈمیشن کمپین اور ایف ایس سی کے رزلٹ آنے تک یہی ایڈمیشن 4000 مزید ہونے کے واضح امکانات موجود ہیں۔ روزنامہ قوم کی ایجوکیشن ریسرچ سیل کی تحقیقاتی ٹیم نے جب جنوبی پنجاب میں خاص کر ملتان کی سرکاری و نجی یونیورسٹیوں کے پروگرامز کا جائزہ لیا تو یہ انکشاف ہوا کہ بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی ملتان اس خطے کی واحد یونیورسٹی ہے جس کے تمام تر پروگرامز ہائیر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے بنائی گئی 15 پروفیشنل کونسلز میں سے تمام کی تمام متعلقہ کونسلز سے منظور شدہ ہیں۔حیران کن طور پر صرف ملتان میں کمپیوٹر سائنس سے متعلقہ مضامین میں تقریباً 10 ہزار کے قریب طلباء و طالبات زیر تعلیم ہیں۔ مگر نیشنل کمپیوٹر ایجوکیشن ایکریڈیشن کونسل کی ویب سائٹ سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق ملتان کے سرکاری و پرائیویٹ تعلیمی اداروں کو صرف 400 طلباء و طالبات کی ایکریڈیشن حاصل ہے جن میں 100 کے قریب سیٹیں بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی ملتان ،50 سیٹیں محمد نواز شریف یونیورسٹی اف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی ملتان، 200کے قریب سیٹیں ائیر یونیورسٹی ملتان ، جبکہ 50 کے قریب سیٹیں یونیورسٹی آف ایجوکیشن ملتان کیمپس کو حاصل ہیں۔باقی کچھ اداروں کی ایکریڈیشن یا تو ایکسپائر ہو چکی ہے یا مسترد کر دی گئی ہیں جس کی وجہ سے ان کی حاصل کی گئی ڈگریوں کی حیثیت کسی بھی کھاتے میں نہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ ان 400 کے علاوہ طلباء و طالبات کا مستقبل کیا ہو گا یہ ان تمام اداروں، حکومت پنجاب ، اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کے لیے ایک سوالیہ نشان ہے۔ اسی طرح بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کے تمام تر پروگرامز جن میں الیکٹریکل، مکینیکل ، سول، کمپیوٹر، آرکیٹیکچر، ٹیکسٹائل، میٹیریل، ایگریکلچر انجینئرنگ شامل ہیں ان تمام کی ایکریڈیشن پاکستان انجینئرنگ کونسل سے لیول-ll سے منظور شدہ ہیں۔(پاکستان انجینئرنگ کونسل کا لیول-l پرانے طرز کی ایکریڈیشن ہے جبکہ لیول-ll جدید واشنگٹن اکارڈ کی منظوری ہے) چنانچہ جنوبی پنجاب خاص کر ملتان میں بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے تمام انجینئرنگ پروگرامز کا لیول-ll سے منظور ہونا ایک بہت بڑا کارنامہ ہے۔ اور اسی بابت یونیورسٹیوں میں ایڈمیشن لینے والے طلباء و طالبات یونیورسٹیوں سے متعلقہ انجینئرنگ پروگرام کی پاکستان انجینئرنگ کونسل کے لیول-ll کی واشنگٹن اکارڈ کی منظوری کا سرٹیفیکیٹ بھی ڈیمانڈ کر سکتے ہیں تاکہ انجینئرنگ میں داخلہ لینے والے طلباء و طالبات کا وقت اور ان کے والدین کا محنت مزدوری سے کمایا جانے والا پیسہ محفوظ رہ سکے۔ اسی طرح بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی ملتان کا ایل ایل بی پروگرام پاکستان بار کونسل سے منظور شدہ پروگرام ہے۔ اسی طرح بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے ایگریکلچر سائنسز ڈیپارٹمنٹ کے زیر انتظام کروائے جانے والے پروگرامز میں AGRONOMY, ANTOMOLOGY, FOOD SCIENCES, FORESTRY, Horticulture, plant breeding and genetics, plant pathology, soil sciences, poultry sciences, envi, human nutrition and dietetics, Agri business and marketing تمام پروگرامز نیشنل ایگریکلچر ایجوکیشن ایکریڈیشن کونسل سے منظور شدہ ہیں۔ حیران کن طور پر بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی ملتان اس خطے کی واحد یونیورسٹی ہے جس میں IMS میں کروائے جانے والے BBA اور MBA پروگرامز نیشنل بزنس ایجوکیشن ایکریڈیشن کونسل سے منظور شدہ ہیں۔ جبکہ اس خطے کی کسی بھی دیگر یونیورسٹی کے BBA اور MBA پروگرامز نیشنل بزنس ایجوکیشن ایکریڈیشن کونسل سے منظور شدہ نہ ہیں چنانچہ طلباء و طالبات اور ان کے والدین کو روزنامہ قوم کے پلیٹ فارم سے اگاہی دی جاتی ہے کہ وہ اپنے بچوں کا مستقبل، وقت اور پیسہ بچانے کے لیے جس بھی یونیورسٹی کے پروفیشنل ڈگری پروگرامز میں ایڈمیشن لیں ان سے متعلقہ پروفیشنل پروگرام خاص کر BBA اور کمپیوٹر سے متعلقہ ڈگری پروگرامز کی ایکریڈیشن کی بابت منظوری لازمی چیک کریں ورنہ ایسے اداروں سے ڈگری کرنے کے بعد ڈگری تو مل سکتی ہے مگر ہائیر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری شدہ اعلامیہ کے مطابق متعلقہ کونسل سے منظوری نہ ہونے کی صورت میں ایسی ڈگریوں کی تصدیق نہیں کی جائے گی۔ تصدیق نہ ہونے کی صورت میں ایسے طلباء و طالبات اندرون اور بیرون ملک ملازمت کے مواقع سے محروم ہو سکتے ہیں۔
