آج کی تاریخ

سخی سرور کی تاریخ کا سب سے بڑا لینڈ سکینڈل، اوقاف کی 2 لاکھ 56 ہزار کنال اراضی فروخت-سخی سرور کی تاریخ کا سب سے بڑا لینڈ سکینڈل، اوقاف کی 2 لاکھ 56 ہزار کنال اراضی فروخت-بہاولپور: کارپوریشن ملی بھگت، فلڈ ایریا سمیت مختلف علاقوں میں غیر قانونی ٹاؤنز کی سنچری-بہاولپور: کارپوریشن ملی بھگت، فلڈ ایریا سمیت مختلف علاقوں میں غیر قانونی ٹاؤنز کی سنچری-گندم بحران شدت اختیار کر گیا، کاشتکار برباد، ذخیرہ اندوز آزاد، چھوٹے سٹاکسٹس کی پسائی-گندم بحران شدت اختیار کر گیا، کاشتکار برباد، ذخیرہ اندوز آزاد، چھوٹے سٹاکسٹس کی پسائی-کبیر والا: 25 کروڑ کی گندم سیلاب میں بہنے کا ڈرامہ، 4 شہروں میں تاجروں کو فروخت-کبیر والا: 25 کروڑ کی گندم سیلاب میں بہنے کا ڈرامہ، 4 شہروں میں تاجروں کو فروخت-انسپکٹر طرخ گینگ کی معافیاں و دھمکیاں ساتھ ساتھ، ٹاؤٹ محمد اللہ خان کا تاجر کو سپاری کا پیغام-انسپکٹر طرخ گینگ کی معافیاں و دھمکیاں ساتھ ساتھ، ٹاؤٹ محمد اللہ خان کا تاجر کو سپاری کا پیغام

تازہ ترین

وفاقی حکومت کی یقین دہانی: حق دو بلوچستان مارچ کے مطالبات تسلیم، باضابطہ کمیٹی کا قیام زیر غور

لاہور: جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے “حق دو بلوچستان تحریک” کے تمام مطالبات ماننے کی یقین دہانی کرا دی ہے اور وزیرِاعظم کی سطح پر ایک باضابطہ کمیٹی کے قیام پر پیش رفت جاری ہے۔
منصورہ میں مولانا ہدایت الرحمٰن کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں لیاقت بلوچ نے بتایا کہ یہ مذاکرات کسی دباؤ یا اشارے پر نہیں بلکہ عوامی مفاد میں ہوئے، اور حکومت کی جانب سے کسی مطالبے کو رد نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کے وزرا سے لاہور میں ہونے والے مذاکرات کے بعد وفاق کی جانب سے باضابطہ کمیٹی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ اس مذاکراتی عمل میں سول سوسائٹی، لاہور ہائی کورٹ بار اور دیگر حلقوں نے تعمیری کردار ادا کیا۔
لیاقت بلوچ نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ بلوچستان میں سکیورٹی چیک پوسٹوں پر عوام کی تضحیک کا نوٹس لیا جائے اور ماہی گیری، تجارت اور بنیادی سہولیات کے مسائل کو فوری حل کیا جائے۔
مولانا ہدایت الرحمٰن نے کہا کہ ہم نے 25 جولائی کو کوئٹہ سے اسلام آباد مارچ کا آغاز کیا لیکن ہمارا مقصد کسی سے تصادم نہیں بلکہ آئینی اور جمہوری جدوجہد ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں چیک پوسٹوں کی زیادتی، بارڈر بندش، معدنیات میں مقامی شراکت داری اور پینے کے پانی جیسے مسائل پر آواز بلند کی گئی ہے، اور اگر چھ ماہ میں حکومت نے وعدوں پر عمل نہ کیا تو دوبارہ مارچ کیا جائے گا۔
رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ بلوچ اور پنجابی عوام کے درمیان نفرت پیدا کرنے والوں کے مقاصد مشترک ہیں، جبکہ پاکستان کی سلامتی اور استحکام صرف آئین، جمہوریت اور پرامن مزاحمت میں پوشیدہ ہے، نہ کہ طاقت کے استعمال میں۔

شیئر کریں

:مزید خبریں