تہران: ایران کے دارالحکومت تہران میں پینے کے پانی کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے، جس سے تقریباً ایک کروڑ 60 لاکھ شہری شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ پانی کی مسلسل کمی نے عوامی زندگی کو مفلوج کر دیا ہے اور حکام کے لیے یہ ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے۔
گزشتہ پانچ برسوں سے جاری خشک سالی، معمول سے 40 فیصد کم بارشیں، بڑھتا ہوا درجہ حرارت، آبادی میں تیزی سے اضافہ اور زیرِ زمین پانی کی بے تحاشا نکاسی نے اس بحران کو جنم دیا ہے۔ تہران کے میٹروپولیٹن علاقے کو پانی فراہم کرنے والے بڑے ڈیم تقریباً خشک ہو چکے ہیں۔
شہر کی بلند و بالا عمارتوں میں رہنے والے لاکھوں افراد صاف پانی حاصل کرنے سے قاصر ہیں اور مجبوری کے تحت پانی ٹینکروں کے ذریعے مہنگے داموں خریدنے پر مجبور ہیں۔
حکومت کی جانب سے بحران پر قابو پانے کے لیے ہفتے میں ایک اضافی تعطیل دینے کا منصوبہ زیر غور ہے تاکہ پانی کے استعمال کو کم کیا جا سکے۔
ماہرین نے شدید خدشات کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر یہی حالات جاری رہے تو آئندہ چند مہینوں میں تہران مکمل طور پر خالی ہو سکتا ہے، جو ایرانی حکام کے لیے ایک بڑے خطرے کی علامت ہے۔
