ملتان (قوم ریسرچ سیل)ریلوے منسٹری کے ساتھ برسوں سے منسلک محمد اشفاق خان جو کہ دراصل قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے ملازم ہیں، ملتان ریلوے ڈویژن میں مبینہ طور پر غیر قانونی اثر و رسوخ، اختیارات کے ناجائز استعمال، سرکاری وسائل کے ذاتی استعمال اور سیاسی پشت پناہی کے تحت سنگین الزامات میں ملوث پائے گئے ہیں ۔ذرائع کے مطابق محمد اشفاق خان کا محکمہ ریلوے سے کوئی باقاعدہ تعلق نہیں تاہم وہ مختلف ریلوے وزرا کے ساتھ “سٹاف آفیسر” یا “ڈائریکٹر ٹو فیڈرل منسٹر” کے عنوان سے منسلک ہوتے رہے ہیں۔ ان کی سرکاری حیثیت کے بارے میں متعدد بار سوالات اٹھائے جا چکے ہیں لیکن ہر بار وہ سیاسی سفارشات کے ذریعے خود کو دوبارہ منسٹری سے منسلک کروانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔اشفاق خان نے گزشتہ چار سال سے ریلوے ملتان ریسٹ ہاؤس میں ایک کمرہ مستقل طور پر اپنے رشتہ داروں کے لیے مختص کر رکھا ہےجو کہ نہ تو الاٹ ہو سکتا ہے اور نہ ہی کسی اور افسر کو دیا جا سکتا ہے۔ حیران کن طور پر اس کمرے کے اخراجات بشمول رہائش، مہمانوں کی تواضع، کھانے پینے، بجلی بل اور گاڑیوں کے ڈیزل و پٹرول کے اخراجات ریلوے ڈویژن ملتان کے ڈی ایس کے ذریعے ادا کیے جا رہے ہیں حالانکہ قواعد کے مطابق کسی بھی افسر کی رہائش پر کٹوتی اور بل کی ادائیگی لازمی ہوتی ہے۔اشفاق خان مبینہ طور پر ڈی ایس ملتان پر غیر قانونی دباؤ ڈال کر مختلف غیر مجاز کام کرواتے ہیںجن میں ٹرانسفر پوسٹنگ، TLA پر افراد کو رکھوانا، یا کسی خاص افسر کی تبدیلی رکوانا شامل ہیں۔ یہ تاثر عام کیا جاتا ہے کہ وہ وزیر ریلوے کے انتہائی قریبی اور بااختیار فرد ہیں، جبکہ حقیقتاً وہ صرف وزیر سے کوآرڈینیشن کے کام انجام دیتے ہیں۔ذرائع کے مطابق سابقہ ریلوے وزیر نے اشفاق خان کو ایک بار ریلوے سیلون کے غیر قانونی استعمال پر منسٹری سے نکالا تھا لیکن بعد میں انہوں نے اثرورسوخ استعمال کر کے خود کو دوبارہ منسلک کروا لیا۔ ہر نئے ڈی ایس کے ساتھ ان کا پہلا رابطہ ان کی “مدد” کی پیشکش کے ساتھ ہوتا ہے جو بعد ازاں ناجائز فوائد کے حصول میں بدل جاتا ہے۔مزید انکشافات کے مطابق ریلوے کے تین ملازمین – ہاشم (ڈرائیور، ریسکیو ٹرک)، محمد علی (HTXR) اور اظہر (گینگ مین، PWI ملتان) – کی غیر قانونی تعیناتی اشفاق خان کے ذاتی کاموں کے لیے کی گئی ہے۔ یہ ملازمین باقاعدہ محکمانہ حاضری لگاتے ہیں مگر عملی طور پر ایک مخصوص افراد کی نجی خدمت انجام دے رہے ہیںجبکہ ان کی تنخواہ بھی محکمہ ریلوے سے جاری کی جا رہی ہے۔ریلوے کے ذمہ دار حلقوں خصوصاً وفاقی وزیر ریلوے اور چیئرمین ریلوے سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ اشفاق خان کی جانب سے ریلوے ریسٹ ہاؤس کے چار سالہ غیر قانونی استعمال کی مالی ریکوری کی جائے۔ملتان ڈویژن میں ان کی مداخلت پر اعلیٰ سطحی انکوائری کروائی جائے۔ریلوے کے وسائل بشمول پٹرول، بجلی اور رہائش کی غیر مجاز استعمال پر کارروائی کی جائے۔غیر قانونی طور پر تعینات ریلوے ملازمین کو فوری طور پر اصل ڈیوٹی پر واپس بلایا جائے اور ذمہ دار افسران کے خلاف محکمانہ کارروائی کی جائے۔
