آج کی تاریخ

ماں پیار کی لازوال سفیر

ریاض احمد ہراج

ماؤں کا عالمی دن منانے کا بنیادی مقصد پیار کے خالص ترین رنگ ماں کے مقدس رشتے کی عظمت و اہمیت کو اجاگر کرنا اور ماں کے لئے عقیدت شکر گزاری اور محبت کا پیغام ہر کسی تک پہنچانا ہے۔اللہ نے جنت ماں کے قدموں تلے رکھ کراس کی عظمت بتا دی۔ماں ایک ایسی لازوال ہستی ہے جس کی عظمت و احترام سب سے محترم ہے۔ہر دن اس خاص دن کی طرح منانا چاہیے یہ دن اب جشن میں تبدیل ہو چکا ہے۔اس دن کو بچوں کی طرف سے ماؤں کو خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے۔اگر میں ماں کی شان لکھنا شروع کروں شاید لکھتا لکھتا تھک جاؤں۔ماں کا بچے کو جنم دینا کوئی عام بات نہیں پیدائش کے بعد ماں پیار خلوص اور قربانی کا دوسرا نام ہے۔یہ حقیقت سے کم نہیں کہ ماں بچوں کی سفیر ہوتی ہے۔ماں خود کانٹوں پر چلتی ہے مگر بچوں کو پھولوں کے بستر پر سلانے کی خواہش رکھتی ہے۔دکھوں کے باوجود اپنی اولاد کے سامنے اپنے غموں کو چھپائے رکھتی ہے۔روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے حسن سلوک کا سب سے زیادہ مستحق کون ہے!فرمایا تیری ماں،پوچھا پھر کون ہے فرمایا تیری ماں،اس نے عرض کیا پھر کون ہے فرمایا تیری ماں،تین بار آپ نے یہی جواب دیا چوتھی بار پوچھنے پر ارشاد ہوا تیرا باپ دین اسلام میں ماں کی حکم عدولی کو بہت بڑا گناہ قرار دیا ہے۔کیوں کہ ماں ہی اپنی اولاد کو دودھ پلا کر بڑا کرتی ہے۔ان کی تربیت کرنے کے لئے اپنا آرام اور اپنی خواہشوں کو قربان کر دیتی ہے۔کیا ہم اس دن کو منانے سے اس تکلیف کا احسان اتار سکتے ہیں۔جو ماں نے ہماری پیدائش کے وقت اٹھایا نہیں ناں،میرے نزدیک ماں ایک ایسی لازوال اور عظیم ہستی ہے کہ جس کے لئے ہم اپنی پوری زندگی بھی وقف کر دیں وہ بھی کم ہے۔ماؤں کی قدر ان سے پوچھیں جن کی مائیں اس جہان فانی سے رخصت کر گئی ہیں۔اگر یہاں میں اپنی بات کرو تو میں نے اپنی ماں کی الحمداللہ بہت خدمت کی جب میری ماں حیات تھیں تو لگتا تھا یہ دنیا جنت ہے،سب کچھ بہترین ہے۔میرے لئے دنیا میں دعاؤں کا خزانہ تھیں۔میں جب گھر سے باہر جا کر واپس آتا تو وہ جاگ رہی ہوتی تھیں میں کہتا تھا امی آپ سو جایا کریں لیکن وہ کہتی تھی کہ آپ کو کھانا کھلا کر سوؤں گی۔وہ بات ماں کے جانے کے بعد سمجھ أئی کہ ماں بچوں کے لئے رات بھر انتظار میں کیوں جاگتی ہیں۔کیونکہ کھانے کے ساتھ ساتھ ان کے لیے دعائیں کر رہی ہوتی ہیں کہ میرا بیٹا خیر خیریت سے واپس گھر آئے۔میری ماں کہتی تھیں کہ بیٹا میرے جانے کے بعد بھی میری روح آپ کو دعائیں دے گی میں سوچتا ہوں کہ میں آج جو کچھ ہوں اس کے پیچھے میری ماں مرحومہ کی دعائیں آج بھی اسی طرح ہیں جیسے زندگی میں تھیں۔میں اس کا قرض تو نہیں اتار سکتا لیکن یہ یہ بات ضرور یاد رکھتا ہوں کہ نیک اولاد والدین کے لئے صدقہ جاریہ ہوتی ہے۔اولاد نیک کام کرے گی تو ماں کی روح کو سکون ملے گا لہذا میرے سمیت جن کی مائیں اللہ کو پیاری ہو گئی ہیں ان کی روح کی تسکین کے لیے نیک اعمال کریں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ تمام مائیں جو زندہ ہیں ان کو اللہ صحت والی لمبی عمر دے اور جو میری ماں سمیت اس دار فانی سے رخصت ہوگئی ہیں اللہ ان کو اپنے پیارے حبیب کے صدقے جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے آمین ایک مدت سے مری ماں نہیں سوئی تابش میں نے اک بار کہا تھا مجھے ڈر لگتا ہے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں