ملتان (سٹاف رپورٹر) جنوبی پنجاب کے سب سے بڑے شہر ملتان کی سب سے بڑی بہا الدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے سٹینو گرافر ڈاکٹر عبد الغنی پورے پاکستان کی یونیورسٹیوں میں ایڈمن سٹاف سے لامیں پی ایچ ڈی کرنے والے پہلے پاکستانی بن گئے۔ 49 سالہ ڈاکٹر عبد الغنی نے ایم سی پرائمری سکول پاک گیٹ سے 1986 میں پرائمری کی تعلیم حاصل کی اور 1992 میں میٹرک کی تعلیم گورنمنٹ ہائی سکول حرم گیٹ ملتان سے حاصل کی۔ 1994 میں گورنمنٹ کامرس کالج ملتان سے ڈی کام کیا اور ڈیلی ویجز پر پی ٹی سی ایل میں جونیئر کلرک تعینات ہو گئے اور 2 سال تک اسی پوزیشن پر کام کیا اور پھر گورنمنٹ ہائی سکول وہاڑی میں مستقل بنیادوں پر جونیئر کلرک تعینات ہوئے اور پھر 1998 سے 2002 کے دوران ان کا ٹرانسفر گورنمنٹ ہائی سکول گلزار پور ملتان میں کر دیا گیا۔ جس کے دوران انہوں نے 2000 میں بہا الدین زکریا یونیورسٹی ملتان سے گریجویشن کی ڈگری حاصل کی ۔ اس کے بعد 2002 میں عبد الغنی نے بطور سٹینو گرافر بہا الدین زکریا یونیورسٹی ملتان جوائن کی مگر تعلیم کو نہ چھوڑا۔ گیلانی لاکالج بہا الدین زکریا یونیورسٹی ملتان سے 2006 میں ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی اور پھر 2013 میں ایل ایل ایم کی ڈگری حاصل کی۔ عبد الغنی نے لا میں پی ایچ ڈی کا ایڈمیشن ملائیشیا کی بہترین یونیورسٹی میں حاصل کیا اور 2025 میں یونیورسٹی اتارا ملائیشیا سے پاکستان کے ایڈمن سٹاف سے فوجداری لامیں پی ایچ ڈی کرنے والے پہلے پاکستانی بن گئے۔ بہاالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے سینئر سٹینو گرافر ڈاکٹر عبد الغنی نے ملائیشیا کی ٹاپ رینک یونیورسٹی UNIVERSITI UTARA MALAYSIA سے فوجداری قانون میں پی ایچ ڈی کی۔ ان کی پی ایچ ڈی ریسرچ کا عنوان “صوبہ پنجاب میں فوجداری مقدمات کا التو پاکستان کے فوجداری انصاف کے نظام کا قانونی تجزیہ” پر تحقیق کی۔ عبدالغنی کی اس پی ایچ ڈی ریسرچ سے پاکستان کے عدلیہ کے نظام میں اصلاحات کے لیے رہنمائی فراہم ہو گی۔ ڈاکٹر عبد الغنی ملائیشیا سے پی ایچ ڈی کے دوران SCOPUS سمیت متعدد جرنلز میں متعدد تحقیقی مقالے بھی شائع کر چکے ہیں۔ جن میں “انصاف میں تاخیر، انصاف کی عدم فراہمی ہے: پنجاب، پاکستان میں فوجداری مقدمات کے التوا کی وجوہات کی تحقیق “انصاف کی ناکامی اور فوجداری مقدمات کا بوجھ: پنجاب، پاکستان کی عدالتوں کا ایک مطالعاتی جائزہ۔ “جب تک جرم ثابت نہ ہو، ملزم بےگناہ ہے: پاکستان میں فوجداری تفتیش کے مسائل کا حل شامل ہیں۔ جبکہ مزید متعدد مقالہ جات پبلشنگ کے مراحل میں ہیں۔
