ڈرگ کنٹرول ونگ نے بین الصوبائی سطح پر سرگرم ایک بڑے نیٹ ورک کا سراغ لگایا ،’ایسیٹالوپرام میں ایک غیر رجسٹرڈ دوا (سلڈینافل) کی ملاوٹ
’ایسیٹالوپرام ڈپریشن کے علاج کے لیے استعمال کی جانے والی دوائی ، سلڈینافل سے جنسی امراض کا علاج ، ویاگرا کے برانڈ نام سے فروخت کیا جاتا
اینستھیزیا میں استعمال ’آئسوفلورین‘ بارےڈرگ ٹیسٹنگ لیب میںپتہ چلا کہ دوائی ملاوٹ زدہ ، آئسو فلورین کے بجائے کلوروفارم موجود
ادویات صوبے کے 3 سرکاری ہسپتالوں کو فراہم، ڈرگ انسپکٹرز نےسٹاک سمیت ہسپتالوں اور ڈسٹری بیوٹرز کو سپلائی کیا گیاسٹاک قبضے میں لے لیا
ٹائزینائڈائن‘ گولی میں ’میٹرو نیڈازول‘ کی ملاوٹ ،ڈرگز کنٹرول ونگ نےتینوں ادویات قبضے میں لے کر مریضوں کی قیمتی جانیں بچالیں
ملتان(توقیر بخاری سے) سرکاری ہسپتالوں کو جعلی ادویات فراہم کرنے میں ملوث نیٹ ورک بے نقاب ڈرگ کنٹرول ونگ نے بین الصوبائی سطح پر سرگرم ایک بڑے نیٹ ورک کا سراغ لگایا ہے جو پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں کو غیر معیاری ادویات فراہم کرنے میں ملوث رہا ہے۔ ایک تیار کردہ دوا ’ایسیٹالوپرام‘ سے متعلق ہے جس میں ایک غیر رجسٹرڈ دوا (سلڈینافل) کی ملاوٹ پائی گئی تھی۔یہ دوائی صوبے کے 3 سرکاری ہسپتالوں کو فراہم کی گئی تھی، ڈرگ انسپکٹرز نے فوری طور پر مینوفیکچرنگ ایریا کے احاطے میں موجود اسٹاک سمیت ہسپتالوں اور ڈسٹری بیوٹرز کو سپلائی کیا گیا اسٹاک قبضے میں لے لیا۔واضح رہے کہ ’ایسیٹالوپرام ڈپریشن کے علاج کے لیے استعمال کی جانے والی دوائی ہے جبکہ سلڈینافل سے جنسی امراض کا علاج کیا جاتا ہے اور اسے ویاگرا کے برانڈ نام سے فروخت کیا جاتا ہے، پاکستان میں ویاگرا کی فروخت اور ڈسٹری بیوشن غیر قانونی ہے۔دوسرا سرجیکل پراسیجر کے لیے اینستھیزیا میں استعمال ہونے والی دوائی ’آئسوفلورین‘ کی فراہمی سے متعلق ہے، یہ دوا لوکل پرچیز وینڈر (ایل پی وی) اور پرائیویٹ سیکٹر کے ذریعے سرکاری ہسپتالوں کو فراہم کی جا رہی تھی۔ڈرگ ٹیسٹنگ لیب (ڈی ٹی ایل) کی جانچ سے یہ پتہ چلا ہے کہ سپلائی کی گئی مذکورہ دوائی جعلی اور ملاوٹ زدہ ہے اور اس میں آئسو فلورین کے بجائے کلوروفارم موجود ہے‘۔ڈرگز کنٹرول ٹیموں نے مذکورہ منشیات کی سپلائی میں بین الصوبائی سطح پر ملوث ایک گینگ کا پردہ فاش کیا، ’تیسرا ایک مینوفیکچرر کی تیار کردہ دوا ’ٹائزینائڈائن‘ کی فروخت سے متعلق ہے، جانچ سے معلوم ہوا کہ اس گولی میں ’میٹرو نیڈازول‘ کی ملاوٹ ہے۔ڈرگز کنٹرول ونگ نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے تینوں جعلی ادویات قبضے میں لے کر مریضوں کی قیمتی جانیں بچالیں۔ پنجاب میں موجود لیبارٹریز میں ٹیسٹنگ عالمی معیار کے مطابق ہے۔مزید براں ڈینگی کنٹرول پروگرام میں قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچانے والی تقریباً 6 ہزار بوگس تعیناتیوں کا انکشاف سامنے آیا ہے، اس حوالے سے تحقیقات محکمہ اینٹی کرپشن میں زیر تفتیش ہے۔
جعلی ادویات