ملتان (وقائع نگار) نشتر ہسپتال کے قاسم ہال میںتفریح کیلئے تیار کردہ سوئمنگ پول کو ڈاکٹروں ہی نے کمائی کا ذریعہ بنالیا ۔ میڈیکل کے سٹوڈنٹ ڈاکٹر احمد نے آؤٹ سائیڈر کو فی کس تین سو روپے وصول کرکے غیر قانونی سوئمنگ پول پر نہانے کی اجازت دے دی جبکہ دوسری جانب ڈاکٹروں نے اس عمل کو غیر قانونی سرگرمیوں کا حصہ قرار دیا ہےاور وائس چانسلر سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔ذرائع نے اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ نشتر میڈیکل یونیورسٹی و ہسپتال انتظامیہ نے ڈاکٹروں کی تفریح کیلئے قاسم ہال میں ایک سوئمنگ پول بنایا ہوا تھا ۔جہاں صرف نشتر ہسپتال کے ڈاکٹروں کو سوئمنگ کی اجازت دی گئی تھی مگر بدقسمتی سے اس سوئمنگ پول میں غیر متعلقہ افراد کو نہانے کی اجازت مل چکی ہے ۔جہاں روزانہ کی بنیاد پر میڈیکل سٹوڈنٹ ڈاکٹر احمد نے غیر متعلقہ افراد سے فی کس تین سو روپے وصول کرکے انکو سوئمنگ پول میں نہانے کی اجازت دی ہوئی ہے ۔یہاں پر نشتر ہسپتال کے ڈاکٹروں نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ اس سوئمنگ پول سے حاصل کردہ تین سو روپے فی کس کی رقم کو ڈاکٹروں کی تنظیم کے ایک کارکن کی جیب میں ڈالا جارہا ہے ۔جس کی آشیرواد سے قاسم ہال میں موجود سوئمنگ پول میں غیر متعلقہ افراد کی بڑی تعداد آتی رہتی ہے ۔ڈاکٹروں نے اس صورتحال پر فوری ارباب اختیار سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ دوسری جانب نشتر میڈیکل یونیورسٹی و ہسپتال انتظامیہ کا اس بارے میں کہنا تھا کہ اس شکایت کو چیک کرتے ہیںاور اس واقعہ میں ملوث ڈاکٹروں کے کردار کا تعین کرکے محکمانہ کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
