آج کی تاریخ

سخی سرور کی تاریخ کا سب سے بڑا لینڈ سکینڈل، اوقاف کی 2 لاکھ 56 ہزار کنال اراضی فروخت-سخی سرور کی تاریخ کا سب سے بڑا لینڈ سکینڈل، اوقاف کی 2 لاکھ 56 ہزار کنال اراضی فروخت-بہاولپور: کارپوریشن ملی بھگت، فلڈ ایریا سمیت مختلف علاقوں میں غیر قانونی ٹاؤنز کی سنچری-بہاولپور: کارپوریشن ملی بھگت، فلڈ ایریا سمیت مختلف علاقوں میں غیر قانونی ٹاؤنز کی سنچری-گندم بحران شدت اختیار کر گیا، کاشتکار برباد، ذخیرہ اندوز آزاد، چھوٹے سٹاکسٹس کی پسائی-گندم بحران شدت اختیار کر گیا، کاشتکار برباد، ذخیرہ اندوز آزاد، چھوٹے سٹاکسٹس کی پسائی-کبیر والا: 25 کروڑ کی گندم سیلاب میں بہنے کا ڈرامہ، 4 شہروں میں تاجروں کو فروخت-کبیر والا: 25 کروڑ کی گندم سیلاب میں بہنے کا ڈرامہ، 4 شہروں میں تاجروں کو فروخت-انسپکٹر طرخ گینگ کی معافیاں و دھمکیاں ساتھ ساتھ، ٹاؤٹ محمد اللہ خان کا تاجر کو سپاری کا پیغام-انسپکٹر طرخ گینگ کی معافیاں و دھمکیاں ساتھ ساتھ، ٹاؤٹ محمد اللہ خان کا تاجر کو سپاری کا پیغام

تازہ ترین

رپورٹ نے چونکا دیا: پاکستان میں بچوں کے استحصال کے ہوش اڑا دینے والے انکشافات

اسلام آباد: ملک میں بچوں پر جنسی تشدد اور زیادتی کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔ بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم “ساحل” کی تازہ رپورٹ میں اس حوالے سے تشویشناک اعداد و شمار سامنے آئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 2025 کے پہلے چھ ماہ (جنوری تا جون) میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے 950 واقعات رپورٹ ہوئے جبکہ مجموعی طور پر سال بھر کے 1956 کیسز کا اندراج کیا گیا۔ اس کے علاوہ بچوں کے اغوا کے 605 اور لاپتا ہونے کے 192 مقدمات بھی سامنے آئے ہیں۔ 34 کیسز ایسے بھی تھے جن میں کم عمر بچوں کی شادی یا ونی کے واقعات رپورٹ ہوئے۔
رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ 62 نومولود بچوں کو مختلف مقامات پر مردہ یا زندہ حالت میں پایا گیا۔ متاثرہ بچوں میں 52 فیصد لڑکیاں اور 44 فیصد لڑکے تھے، جب کہ 3 فیصد کیسز میں نومولود بچے شامل تھے۔
سب سے زیادہ متاثرہ عمر کیٹیگری 11 سے 15 سال کی رہی، جس میں 658 کیسز رپورٹ ہوئے۔ ان میں سے 72 فیصد واقعات پنجاب اور 22 فیصد سندھ سے رپورٹ ہوئے، جبکہ باقی 6 فیصد کیسز خیبرپختونخوا، بلوچستان، گلگت بلتستان، آزاد کشمیر اور وفاق سے سامنے آئے۔
شہری علاقوں میں 59 فیصد جبکہ دیہی علاقوں میں 41 فیصد واقعات رپورٹ ہوئے۔ 389 کیسز میں بچوں کی عمر کا ذکر نہیں کیا گیا۔ بدسلوکی کرنے والوں میں 49 فیصد جان پہچان والے افراد اور 20 فیصد اجنبی شامل تھے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ 83 فیصد کیسز پولیس کو رپورٹ کیے گئے، تاہم 27 واقعات پولیس اسٹیشن میں رجسٹر نہ ہو سکے جبکہ ایک واقعے میں پولیس نے شکایت لینے سے انکار کر دیا۔
“ساحل” تنظیم 1996 سے بچوں کے جنسی استحصال کے خلاف سرگرم ہے اور متاثرہ بچوں کو قانونی اور نفسیاتی معاونت بھی فراہم کر رہی ہے۔ تنظیم کا مشن بچوں کے لیے ایک محفوظ ماحول کی تشکیل ہے جہاں وہ ہر قسم کے تشدد سے محفوظ رہ سکیں۔

شیئر کریں

:مزید خبریں