بہاولپور (کرائم رپورٹر)بہاولپور کے علاقے لال سوہانرا، موضع 38 بی سی میں ایک بڑے قبضہ مافیا کا انکشاف ہوا ہے، جس نے مبینہ طور پر محکمہ مال کی ملی بھگت سے صوبائی حکومت کی قیمتی اراضی پر دکانیں تعمیر کر کے اسے کمرشل مقاصد کے لیے استعمال کرنا شروع کر دیا ہے اور اسٹاموں کے ذریعے دکانوں کی خرید و فروخت جاری ہے جس کے خلاف شہری محمد صلی نے ڈپٹی کمشنر بہاولپور کو درخواست نمبر 13766/25 دی جو کاروائی کے لیئے اے سی صدر کو مارک کردی۔ نیشنل پارک روڈ کے ساتھ واقع یہ دکانیں اب 40 سے50 لاکھ روپے میں فروخت کی جا رہی ہیں۔ذرائع کے مطابق، یہ دکانیں کئی برسوں سے زیرِ قبضہ ہیں اور ان کی خرید و فروخت باقاعدہ اسٹام پیپرز پر ہو رہی ہے، حالانکہ قانونی طور پر یہ اراضی سرکاری ملکیت ہے۔ “سعید کتاب گھر” اور دیگر کاروباری ناموں سے قائم دکانیں اس غیر قانونی قبضے کا حصہ ہیں، جنہوں نے اس قیمتی رقبے پر اپنے تجارتی ڈھانچے تعمیر کر لیے ہیں۔اہم بات یہ ہے کہ محکمہ مال اور مقامی پولیس کی جانب سے تاحال کوئی کارروائی سامنے نہیں آئی، جس سے نہ صرف ریاستی رٹ پر سوال اٹھتے ہیں بلکہ محکمانہ ملی بھگت کے شکوک بھی تقویت پکڑتے ہیں۔ مقامی پٹواری وقاص مقبول سے جب رابطہ کیا گیا تو انہوں نے سارا معاملہ اپنی تعیناتی سے پہلے کا قرار دے کر بری الذمہ ہونے کی کوشش کی۔ذرائع یہ بھی دعویٰ کر رہے ہیں کہ ناجائز قابضین نے واپڈا حکام کی مبینہ ملی بھگت سے ان دکانوں کے لیے بجلی کی غیر قانونی سپلائی حاصل کر رکھی ہے، تاکہ ان کے قبضے کو “مستحکم” حیثیت دی جا سکے۔ محکمہ واپڈا کی خاموشی بھی اس عمل میں ایک سنگین کوتاہی کے طور پر دیکھی جا رہی ہے۔شہریوں نے اعلیٰ حکام، خصوصاً ڈپٹی کمشنر بہاولپور، کمشنر بہاولپور، اور وزیر اعلیٰ پنجاب سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری کارروائی کرتے ہوئے رقبہ واگزار کروائیں اور ملوث افسران و قابضین کے خلاف سخت قانونی اقدامات عمل میں لائیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایات کے مطابق، سرکاری رقبے کے تحفظ کے لیے انٹی کرپشن ڈائریکٹر براہِ راست کارروائی کرنے کے مجاز ہیں۔
