ملتان ( قوم ریسرچ سیل) وزیراعظم پاکستان کے ویژن کے مطابق ملک بھر میں قبضہ گروپوں کے خلاف مؤثر کارروائیوں کی شہرت رکھنے والے وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی تو ریلوے کی اربوں روپے مالیت کی سرکاری زمین قبضہ گروپوں سے واگزار کروانے میں پر عزم ہیں تاہم ریلوے ریونیو ڈیپارٹمنٹ اور بیوروکریسی کے بعض افسران کی مبینہ ملی بھگت کے باعث موضع غنی پور میں ریلوے کی قیمتی کمرشل اراضی تاحال قابضین کے تسلط میں ہے۔باوثوق ذرائع کے مطابق بعض افسران نے قبضہ مافیا کے ساتھ بھاری ڈیل کے ذریعے انہیں کسی بھی ممکنہ کارروائی سے بچانے کی یقین دہانیاں کروا رکھی ہیں۔ ریلوے ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ موجودہ ڈی ای این تھری ناصر حنیف جو اے ای این سے لے کر اب تک ملتان ڈویژن میں تعینات رہے، نے انسپکٹر آف ورکس کی ملی بھگت سے 177 کنال ریلوے اراضی پر ہونے والے قبضے پر کوئی کارروائی نہیں کی۔ مذکورہ اراضی محکمہ مال کی ملی بھگت سے غیر قانونی طور پر متروکہ وقف املاک کی ملکیت ظاہر کر دی گئی جس کے بعد قابضین نے موقع پر رائس مل قائم کر لی۔روزنامہ قوم کی جانب سے اس سنگین معاملے کی نشاندہی پر وفاقی وزیر ریلوے نے فوری نوٹس لیا۔ ریونیو ریکارڈ کے مطابق، سال 2003 میں ایک بااثر سیاسی شخصیت کی سفارش پر جاری کردہ چٹھی نمبر 1021-88/781/LR2 مورخہ 2 مئی 1988 کو بنیاد بنا کر وفاقی حکومت کی زمین کو متروکہ وقف املاک کی ملکیت ظاہر کیا گیا۔ اس تمام عرصے میں متعلقہ ریلوے افسران و ملازمین نے اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں ادا کرنے سے غفلت برتی اور رقبے کی ملکیت کی تبدیلی کے خلاف کسی قسم کی قانونی چارہ جوئی نہیں کی۔نتیجتاً قابضین وحید قریشی کے بیٹے — کاشف اور اسلم — نے ریلوے اراضی کے مربع نمبر 64/1 کے قلعہ نمبر 5/2 اور 6/1 میں دو کنال 10 مرلہ وفاقی حکومت کی اور قلعہ نمبر 5/2 میں تین کنال صوبائی حکومت کی زمین پر ناجائز تعمیرات کر لیں۔ اس کے علاوہ ریلوے ملازمین اور محکمہ مال کے اہلکاروں کی ملی بھگت سے 83 کے قریب دیگر ناجائز قابضین نے بھی مذکورہ اراضی پر مکانات تعمیر کر لیے ہیں، جن کی خرید و فروخت غیر قانونی طور پر جاری ہے۔ جو کہ ریونیو ڈیپارٹمنٹ کی حالیہ رپورٹ میں یہ انکشاف بھی ہوا ہے اور اب یہ سرکاری رقبے کی سٹاموں پر خرید و فرخت جاری ہے جس پر فوجداری دفعات کے تحت کارروائی بنتی ہے، تاہم تاحال کوئی قابل ذکر پیش رفت سامنے نہیں آئی۔یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ موضع غنی پور کے علاوہ چک نمبر 38 بی سی لال سوہانرا میں بھی ڈی ای این تھری ناصر حنیف اور موجودہ انسپکٹر آف ورکس کی سرپرستی میں ریلوے کی زمین پر تقریباً 25 دکانیں تعمیر کروائی گئی ہیں۔ اگرچہ اس کی متعدد بار نشاندہی روزنامہ قوم نے کی، لیکن انسپکٹر آف ورکس تاحال اپنی ذمہ داریاں چھوڑنے پر آمادہ نہیںکیونکہ انہیں اندیشہ ہے کہ ان کی تبدیلی کے فوراً بعد ناجائز قابضین کے خلاف کارروائی کی صورت میں ان کی ملی بھگت بھی منظرعام پر آ جائے گی۔وفاقی وزیر ریلوے سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ اس سنگین معاملے میں ملوث تمام افسران اور اہلکاروں کے خلاف فوری اور سخت کارروائی عمل میں لائی جائے تاکہ محکمانہ وقار اور قومی اثاثوں کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔
