بہاولپور (افتخار عارف سے)غیر ملکی کمپنیوں کی جانب سے پاکستان میں ڈیلرز کے ذریعے آن لائن جوا کرانے کے لیے ٹریفکنگ کے لیے اکاؤنٹ بنانے والے افراد کے ڈیٹا کے متعلق روزنامہ قوم کی انویسٹیگیشن میں اس نیٹ ورک سے متعلق حیران کن انکشافات سامنے آئے ہیں۔تحقیقات اور دستیاب ثبوتوں سے معلوم ہوا ہے کہ غیر ملکی کمپنیاں جیسے: 1XBET، MELBET، MOSTBET، MEGAPARI، BET365 — جو کہ جوئے کے تقریباً سو مختلف پروگرامز چلا رہی ہیں — پاکستان میں مختلف سادہ لوح افراد کے ڈیٹا کے ذریعے جعلی ڈیلرشپ لے کر اپنا سسٹم چلا رہی ہیں۔اس پورے سسٹم کو چلانے والے گروہ کے مرکزی کرداروں میں اشرف بوہڑ اور اسکے کئی رشتے دار شامل ہیںجب کہ غیر ملکی کمپنیوں سے انٹرویو کروانے والا ایکسپرٹ محمد راشد ہے۔ یہ تمام افراد بہاولپور کے تھانہ بغداد اور جدید کے علاقوں میں رہائش پذیر ہیں اور ملک بھر میں پھیلے ہوئے اس وسیع نیٹ ورک کو چلا رہے ہیں۔اس گروہ کا مرکزی سرغنہ ظفر بوہڑ ہے جو کہ دُنیا پور کا رہائشی ہے۔ اس نے بہاولپور کے لاری اڈا کے عقب میں بسم اللہ کالونی میں ایک مکان کرائے پر لے کر اپنے نیٹ ورک کا مرکز بنا رکھا ہے۔ اس کا طریقہ واردات یہ ہے کہ وہ مختلف شہروں سے سادہ لوح افراد کو سبز باغ دکھا کر انہیں بیرونِ ملک ویزہ یا آن لائن کاروبار کا جھانسہ دیتا ہے، اور ان سے ان کا شناختی کارڈ، موبائل نمبرز، تصاویر اور دیگر ڈیٹا حاصل کر کے ان کے نام پر جعلی ڈیلرشپ حاصل کرتا ہے۔متاثرین کے مطابق ظفر بوہڑ اپنے تعلقات کا حوالہ دے کر خود کو آئی جی پنجاب اور ڈائریکٹر ایف آئی اے کا قریبی ظاہر کرتا ہے۔ڈیلر شپ کیلئے ابتدائی طور پر نو لاکھ روپے بطور سیکیورٹی جمع کروائے جاتے ہیں جسے “ریڈی پیمنٹ” کہا جاتا ہے۔ اس کے بعد کمپنی کی جانب سے ایک سافٹ ویئر (ریڈی) مہیا کیا جاتا ہے۔اگرچہ ان ٹیم ممبران کے نام پر ڈیلرشپ لی جاتی ہے، لیکن حقیقت میں انہیں کچھ علم نہیں ہوتا۔ اس نیٹ ورک کے ایک متاثرہ شخص نے روزنامہ قوم کو ایک ڈیلرشپ سے متعلق تفصیلات فراہم کیں:محمد عثمان ولد یونس، چک نمبر 30-EB، تحصیل عارف والا، ضلع پاکپتن — شناختی کارڈ نمبر: 36401-1718473-3۔محمد سلیمان ولد محمد علی، پتہ: حرماں، ڈاک خانہ خاص، تحصیل ساہیوال — شناختی کارڈ نمبر: 36502-9461089-9 — موبائل: 0303-0875149.عبدالرشید ولد محمد یوسف، چک نمبر 82/6-R، تحصیل و ضلع ساہیوال — شناختی کارڈ نمبر: 36502-9456973-9 — موبائل: 0302-7457210، 0304- 1133267۔یہ تینوں آپس میں دوست ہیں۔ عبدالرشید سے رابطہ کیا گیا تو اس نے بتایا کہ ظفر بوہڑ نے ہمیں آن لائن کاروبار کے لیے ڈیٹا دینے کا کہا اور کمیشن کا وعدہ کیالیکن بعد ازاں ہمیں نہ کچھ ملا، نہ کوئی معلومات دی گئیں۔ اب ہمیں روزنامہ قوم کی خبر سے اصل حقیقت کا پتہ چلا ہے اور ہم تحقیقاتی اداروں کو شکایات دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ غیر ملکی کمپنیاں ان جعلی ڈیلرز کو صرف 7 فیصد کمیشن دیتی ہیں جب کہ باقی رقم ان کے اکاؤنٹس سے کاٹ لی جاتی ہے۔ اس گروہ نے پورے پاکستان میں تقریباً دو درجن سے زائد افراد کے نام پر اسی طریقے سے جعلی ڈیلرشپ حاصل کر رکھی ہے، جن میں کئی خواتین بھی شامل ہیں، جو گھروں میں بیٹھے اس سسٹم کو چلا رہی ہیں۔یہ نیٹ ورک چلانے کے لیے موبائل سمز کی ضرورت ہوتی ہے، جنہیں ظفر بوڑ مختلف فرنچائزز کے نمائندوں کی مدد سے سادہ لوح عوام کے نام پر نکلوا کر استعمال کرتا ہے تاکہ اپنے کالے دھن کو چھپا سکے۔ بہاولپور پولیس سمیت دیگر تحقیقاتی ادارے تاحال اس خطرناک نیٹ ورک سے مکمل طور پر لاعلم دکھائی دیتے ہیں۔اس نیٹ ورک کے ذریعے نہ صرف سادہ لوح شہریوں کو جوے کی لت میں مبتلا کیا جا رہا ہے بلکہ اربوں روپے کا زرمبادلہ بھی غیر ملکی کمپنیوں کے اکاؤنٹس میں منتقل ہو رہا ہے۔روزنامہ قوم اس نیٹ ورک سے متعلق مزید سنسنی خیز انکشافات قسط وار شائع کرے گا۔ اگلی قسط میں ان افراد کے موبائل نمبرز پر نکلوائی گئی سمز سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ شائع کی جائے گی۔
