آج کی تاریخ

بلوچستان اور کے پی میں حکومتی رٹ غائب، دہشت گردی کا خاتمہ تو دور کی بات ہے، مولانا فضل الرحمٰن-بلوچستان اور کے پی میں حکومتی رٹ غائب، دہشت گردی کا خاتمہ تو دور کی بات ہے، مولانا فضل الرحمٰن-بارش کی تباہ کاریوں پر کسی صوبے کو مدد درکار ہو تو سندھ حکومت تیار ہے، شرجیل میمن-بارش کی تباہ کاریوں پر کسی صوبے کو مدد درکار ہو تو سندھ حکومت تیار ہے، شرجیل میمن-بلوچستان قتل کیس: مقتولہ کے والدین کے بیان پر پاکستان علماء کونسل کا شدید ردعمل، شریعت و آئین کے منافی قرار-بلوچستان قتل کیس: مقتولہ کے والدین کے بیان پر پاکستان علماء کونسل کا شدید ردعمل، شریعت و آئین کے منافی قرار-کوئٹہ میں جوڑے کے قتل کیس میں پیشرفت، سردار شیر باز ستکزئی 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے-کوئٹہ میں جوڑے کے قتل کیس میں پیشرفت، سردار شیر باز ستکزئی 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے-بلوچستان میں خاتون کے قتل کیس میں نیا موڑ، مقتولہ کی والدہ کا چونکا دینے والا بیان سامنے آ گیا-بلوچستان میں خاتون کے قتل کیس میں نیا موڑ، مقتولہ کی والدہ کا چونکا دینے والا بیان سامنے آ گیا

تازہ ترین

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا 200 یونٹس سے زائد بجلی استعمال پر سلیب بڑھنے پر غور، وزارت توانائی سے بریفنگ طلب

اسلام آباد: قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت اجلاس میں وزارت توانائی سے متعلق آڈٹ اعتراضات پر تفصیلی غور کیا گیا۔ اجلاس میں آئی پی پیز (انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز) کی موجودہ صورتحال اور بجلی کی پیداوار پر بریفنگ دی گئی۔
ذرائع نے بتایا کہ 2015 میں آئی پی پیز کی انسٹالڈ کپیسٹی 9765 میگاواٹ تھی جو 2024 میں بڑھ کر 25642 میگاواٹ تک پہنچ گئی ہے، جبکہ اسی عرصے میں کپیسٹی پرچیز پرائس 141 ارب سے بڑھ کر 1.4 ٹریلین روپے سالانہ ہو گئی ہے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ مالی سال 2015 میں 58 بلین کلو واٹ آور اور 2014 میں 90 بلین کلو واٹ آور بجلی پیدا کی گئی۔
سید نوید قمر نے کہا کہ پاور ڈویژن بجلی مہنگی ہونے کی ذمہ داری کوئلے پر ڈال رہا ہے، جبکہ جنید اکبر خان نے سوال اٹھایا کہ گنے کے پھوک سے 200 فیصد تک بجلی کی پیداوار کیسے ممکن ہوئی؟
سی پی پی اے حکام نے وضاحت کی کہ گنے کے پھوک سے بجلی کی پیداوار کا اندازہ 45 فیصد تھا مگر اس سے زیادہ پیداوار رپورٹ ہوئی۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے 200 یونٹ سے زائد بجلی کے استعمال پر سلیب بڑھنے کے معاملے پر اہم فیصلہ کیا اور وزارت سے مکمل بریفنگ طلب کی۔
جنید اکبر خان نے پوچھا کہ 200 یونٹ سے زائد استعمال پر چھ ماہ کی پالیسی کیوں لاگو کی گئی ہے، جبکہ شازیہ مری نے کہا کہ ملک میں اضافی بجلی کے باوجود سندھ اور خیبرپختونخوا میں سولہ سولہ گھنٹے لوڈ شیڈنگ کیوں ہو رہی ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ 200 یونٹس سے زیادہ استعمال پر چھ ماہ تک اضافی بل آتا ہے، اس کا کوئی حل بتائیں۔
سیکریٹری پاور نے بتایا کہ 200 یونٹس تک صارفین کی تعداد تین چار سال میں 11 ملین سے بڑھ کر 18 ملین ہو گئی ہے، اور 58 فیصد صارفین 200 یونٹس یا اس سے کم استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر حد بڑھائی گئی تو سبسڈی میں اضافہ کرنا پڑے گا۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت 2027 تک براہِ راست سبسڈی نظام (ڈائریکٹ سبسڈی) پر منتقل ہونے کی تیاری کر رہی ہے، جس کے لیے بی آئی ایس پی کے ڈیٹا کا استعمال کیا جائے گا۔
سیکریٹری پاور نے مزید کہا کہ 200 یونٹس تک کے صارفین کو مکمل سبسڈی دی جا رہی ہے، اور اگر استعمال 201 یونٹس سے تجاوز کر جائے تو جزوی سبسڈی ملتی رہتی ہے، اور چھ ماہ کی مدت کم کرنے پر غور بھی کیا جا رہا ہے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں