بہاولپور (کرائم سیل)جنوبی پنجاب کے بڑے شہر ملتان کے بعد اب بہاولپور میں بھی غیر ملکی کمپنیوں نے آن لائن جوئے کے نیٹ ورک کو وسعت دے دی ہے۔ شہری حلقوں میں شدید تشویش پائی جاتی ہے کہ مختلف غیر ملکی کمپنیاںجن میں JusBet, 1xBet, MailBet, Mega Prebarpa جیسی ویب سائٹس شامل ہیں جو پلے سٹور سے آسانی سے انسٹال ہو کر مقامی سطح پر بہاولپور میں اپنے نام نہاد ڈیلرز کے ذریعے جوئے کا دھندہ چلا رہی ہیں۔ذرائع کے مطابق یہ کمپنیاں پاکستانی شہریوں کو اپنے جال میں پھنسا کر ان سے جوا کھلوا رہی ہیں، جہاں لوگ اپنی زندگی بھر کی جمع پونجی گنوا بیٹھتے ہیں۔ ان ڈیلروں کو ان کمپنیوں کی جانب سے سات فیصد کمیشن دیا جاتا ہے جبکہ جوئے کی مکمل رقم روس، کیوبا، یوگنڈا سمیت دیگر ممالک میں رجسٹرڈ کمپنیوں کے مالکان کی جیب میں جاتی ہے۔ان غیر قانونی ویب سائٹس کے ذریعے جوئے کے تقریباً 100 سے زائد پروگرامز چل رہے ہیں۔ہر ڈیلر کو انٹرنیشنل کمپنیوں کی جانب سے’’مخصوص ٹریفک‘‘ فراہم کی جاتی ہے، جس کی یومیہ حد بیس لاکھ روپے تک بتائی جاتی ہے۔ ایک فعال اکاؤنٹ سے ڈیلر روزانہ ایک لاکھ روپے سے زائد کمائی کرتا ہے اور بہاولپور میں ایسے درجنوں اکاؤنٹس فعال ہیں۔حیران کن انکشاف یہ ہے کہ ایف بی آر اور دیگر ٹیکس اداروں کی نظروں سے بچنے کے لیے اس نیٹ ورک نے شہر اور نواحی علاقوں کے سادہ لوح شہریوں بالخصوص خواتین کو چند ہزار روپے اور بیرون ملک ویزہ کے سبز باغ دکھا کر ان کے شناختی کارڈ، پاسپورٹ اور تصاویر حاصل کیں۔ شہریوں کو بتایا جاتا ہے کہ انہیں جلد ویزہ لگوا کر بیرون ملک بھجوایا جائے گا۔ اس دوران ان کے نام پر اکاؤنٹ بنا کر وہی اکاؤنٹ جوئے کی ایپلی کیشنز میں استعمال کیے جاتے ہیں۔اکثر ان خواتین سے تین پاسپورٹ سائز تصاویر، شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کی نقول لے کر ان کا جعلی انٹرویو کرایا جاتا ہے۔ بعدازاں ایک ایپلیکیشن، جسے “ریڈی” (Ready) کہا جاتا ہےمیں نو لاکھ روپے ڈیپازٹ کر کے اکاؤنٹ ایکٹیویٹ کیا جاتا ہے۔ بعد ازاں ان افراد سے سارا ڈیٹا لے کر انہیں مطلع کیا جاتا ہے کہ جیسے ہی ویزہ آ جائے گا، اطلاع دے دی جائے گی — جو کبھی نہیں آتی۔یہ نیٹ ورک خواتین پر مشتمل ٹیموں کو گھر بیٹھے کام دیتا ہےجنہیں روزانہ کی بنیاد پر آن لائن ڈیپازٹس اور ودڈرا کی تصدیق کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ ان کی 12-12 گھنٹے کی شفٹیں رکھی گئی ہیں۔ کمپنی ہر ٹرانزیکشن پر سات فیصد کمیشن ان کے اکاؤنٹ میں چھوڑتی ہے، جبکہ بقیہ رقم خود رکھ لیتی ہے۔ان سرگرمیوں سے منسلک ڈیلرز اب تک کروڑوں روپے کماتے ہوئے مہنگی گاڑیاں، بنگلے اور پرتعیش طرزِ زندگی اختیار کر چکے ہیں جبکہ درجنوں شہری کنگال ہو چکے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس نیٹ ورک کا ہیڈکوارٹر بہاولپور کے پوش علاقوں، خیابان علی، کانجو چوک، کچی بستی اور دیگر مقامات پر قائم ہیں۔ مقامی پولیس اس نیٹ ورک کے خلاف کارروائی سے گریزاں ہے اور صرف “مال پانی” لے کر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ پولیس حکام کا مؤقف ہے کہ یہ کیس سائبر کرائم کا ہے، جو ایف آئی اے کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔تاہم وفاقی تحقیقاتی ادارے (FIA) کی جانب سے بھی تاحال کوئی سنجیدہ کارروائی سامنے نہیں آئی، جس کی وجہ سے بہاولپور کے شہریوں کو اس آن لائن جوئے کے نیٹ ورک کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔شہری حلقوں نے اعلیٰ عدلیہ، وزارت داخلہ، اور ایف آئی اے کے سربراہان سے مطالبہ کیا ہے کہ اس آن لائن جوئے کے نیٹ ورک کے خلاف فوری اور بھرپور کارروائی کی جائے، تاکہ شہریوں کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے اور غیر ملکی کمپنیوں کے اس استحصالی دھندے کا سدباب ہو۔
