اسلام آباد: پاکستان اسپورٹس بورڈ (پی ایس بی) نے جونیئر کھلاڑیوں میں عمر کی جعلسازی کو روکنے کے لیے سخت اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے پی ایس بی نے 21 سال تک کے نوجوان کھلاڑیوں کے لیے شناختی کارڈ یا ب فارم، سلیکشن کمیٹی کے اراکین کے نام، دانتوں کا معائنہ اور ریڈیالوجیکل ٹیسٹ لازمی قرار دے دیے ہیں۔
فیڈریشن کے صدر اور سیکرٹری جنرل کی تصدیق شدہ میڈیکل رپورٹس اور دیگر متعلقہ کاغذات بھی پاکستان اسپورٹس بورڈ میں جمع کروانا ضروری ہوگا۔
پی ایس بی کے نوٹیفکیشن میں واضح کیا گیا ہے کہ اگر کسی کھلاڑی نے جعلی یا مشکوک دستاویزات فراہم کیں تو اسے کیمپ میں شامل ہونے، مالی امداد یا نقد انعامات حاصل کرنے کا حق نہیں دیا جائے گا اور اس کے خلاف قانونی کارروائی بھی کی جا سکتی ہے۔
نوٹیفکیشن میں یہ بات زور دی گئی ہے کہ جونیئر سطح پر عمر کی غلط بیانی نہ صرف کھیلوں میں غیر منصفانہ مقابلے کا باعث بنتی ہے بلکہ کھلاڑیوں کی جسمانی حفاظت اور کھیلوں کے معیار کو بھی نقصان پہنچاتی ہے۔
اس میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ بعض کھلاڑی غلط عمر کے سرٹیفکیٹس کے ذریعے غیر مناسب کیٹیگری میں شامل ہو کر دیگر مستحق کھلاڑیوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈال رہے ہیں، جس سے جسمانی ساخت میں فرق کی وجہ سے چوٹ لگنے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔
انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی (آئی او سی) اور دیگر عالمی ادارے بارہا کھیلوں میں شفافیت اور دیانت داری کو یقینی بنانے کے لیے عمر کی جعلسازی پر پابندی کی تاکید کر چکے ہیں۔
پی ایس بی نے کہا ہے کہ صرف وہی کھلاڑی تربیتی کیمپ میں حصہ لینے، مالی معاونت حاصل کرنے اور نقد انعام لینے کے اہل ہوں گے جنہوں نے درست اور تصدیق شدہ دستاویزات فراہم کی ہوں۔
