تہران: ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ایک سخت پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ایران پر دوبارہ کوئی فوجی کارروائی کی گئی تو اس کا جواب ماضی سے کہیں زیادہ شدید اور فیصلہ کن ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ کارروائی صرف ایک ابتدائی وارننگ تھی، ایران کی اصل طاقت ابھی دنیا نے دیکھی ہی نہیں۔
سرکاری ٹی وی پر قوم سے خطاب میں آیت اللہ خامنہ ای نے کہا، ’’ہماری قوم امریکا اور اس کی حمایت یافتہ صہیونی ریاست کے سامنے ڈٹ کر کھڑی ہے، اور اگر دوبارہ حملہ کیا گیا تو ہم العدید بیس سے بڑا حملہ کریں گے۔‘‘
یاد رہے کہ ایران نے گزشتہ ماہ قطر میں موجود امریکا کے اہم فوجی اڈے العدید پر میزائل حملہ کیا تھا، جو کہ مشرق وسطیٰ میں امریکا کا سب سے حساس اڈہ سمجھا جاتا ہے۔ یہ اقدام اس وقت اٹھایا گیا جب ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکا اور اسرائیل کی کارروائیوں نے خطے میں جنگ کے خدشات کو بڑھا دیا تھا۔
دوسری جانب امریکا، فرانس، جرمنی اور برطانیہ ایران پر جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں، اور مذاکرات کے لیے اگست کے آخر تک ڈیڈ لائن دے چکے ہیں۔ مذاکرات ناکام ہونے کی صورت میں اقوام متحدہ کی جانب سے ایران پر سخت پابندیاں دوبارہ عائد کیے جانے کا امکان ہے۔
ایرانی پارلیمنٹ نے بھی واضح کر دیا ہے کہ وہ امریکا کی پیشگی شرائط کو کسی صورت قبول نہیں کرے گی، اور مذاکرات صرف برابری کی بنیاد پر ہوں گے۔
سپریم لیڈر خامنہ ای نے ایرانی سفارت کاروں کو ہدایت کی کہ وہ مکمل تیاری کے ساتھ اپنی ذمہ داریاں نبھائیں اور قیادت کی ہدایات پر سختی سے عمل کریں، تاہم انہوں نے ان ہدایات کی تفصیلات بیان نہیں کیں۔
