چین میں کی جانے والی ایک نئی سائنسی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ سوشل میڈیا پر موجود مختصر ویڈیوز (شارٹس) انسانی دماغ پر گہرے اور منفی اثرات ڈالتی ہیں، یہاں تک کہ دماغی صحت کو بگاڑنے کا سبب بن سکتی ہیں۔
طبی جریدوں “نیچرز” اور “نیورو امیج” میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں کہا گیا ہے کہ شارٹ ویڈیوز دیکھنے کی عادت ایک ایسی ذہنی لت بن جاتی ہے جو انسان کو فیصلہ سازی کی طاقت سے محروم کر دیتی ہے اور مسلسل ذہنی دباؤ میں مبتلا رکھتی ہے۔
تحقیقی عمل کے دوران 2500 نوجوانوں کو تین گروپوں میں تقسیم کیا گیا۔ ایک گروپ کو روزانہ شارٹ ویڈیوز دیکھنے دی گئیں، دوسرے کو ویڈیوز سے مکمل طور پر دور رکھا گیا جبکہ تیسرے گروپ کو محدود حد تک ویڈیوز دیکھنے کی اجازت دی گئی۔ نتائج سے یہ معلوم ہوا کہ شارٹ ویڈیوز دیکھنے والے گروپ کے 500 سے زائد نوجوان اس بری عادت کا شکار ہو گئے جن کے دماغی افعال میں واضح تبدیلیاں ریکارڈ کی گئیں۔
ماہرین کے مطابق یہ تبدیلیاں دماغ کے ان حصوں پر اثر انداز ہوئیں جو فیصلوں، جذبات اور خطرے کے احساس سے متعلق ہوتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ شارٹ ویڈیوز کی عادت بالکل منشیات یا جوئے کی لت جیسی ہے، جو انسان کی شخصیت کو دھندلا دیتی ہے۔
تحقیق میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ دماغی تبدیلیوں کے باعث نوجوان بغیر سوچے سمجھے فیصلے کرنے لگتے ہیں، اور خطرات کا صحیح اندازہ نہیں لگا پاتے۔ یہاں تک کہ صحت مند نوجوان بھی ذہنی دباؤ، بے چینی اور ڈپریشن جیسے مسائل کا شکار ہونے لگے۔
چین میں کیے گئے سروے کے مطابق 95.5 فیصد انٹرنیٹ صارفین روزانہ اوسطاً 151 منٹ شارٹ ویڈیوز دیکھتے ہیں، جو اُن کی دماغی صحت پر منفی اثر ڈال رہے ہیں۔
ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ ذہنی تندرستی کو برقرار رکھنے کے لیے شارٹ ویڈیوز دیکھنے کے وقت کو محدود کریں، جسمانی سرگرمیوں میں حصہ لیں اور مجموعی اسکرین ٹائم پر قابو پائیں۔
