اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے خیبرپختونخوا اسمبلی میں مخصوص نشستوں کی تقسیم سے متعلق اہم کیس کی سماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی جس میں مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، جمعیت علمائے اسلام (ف)، اے این پی اور دیگر جماعتوں کے وکلا نے اپنے دلائل پیش کیے۔
پیپلز پارٹی کے وکیل نئیر بخاری نے موقف اپنایا کہ مخصوص نشستوں کا تنازعہ ن لیگ اور جے یو آئی کے درمیان ہے، اس میں پیپلز پارٹی فریق نہیں، ہمارا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں بنتا۔
عوامی نیشنل پارٹی کے وکیل نے کہا کہ چونکہ ضمنی انتخابات میں ان کی جماعت نے ایک نشست جیتی ہے، لہٰذا مخصوص نشستوں کی تقسیم موجودہ حالات کے مطابق ہونی چاہیے، نہ کہ صرف ابتدائی نتائج کی بنیاد پر۔
چیف الیکشن کمشنر نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ مخصوص نشستوں سے متعلق دو مختلف مراحل میں نوٹیفکیشن جاری ہوئے تھے اور سنی اتحاد کونسل کا معاملہ ابھی بھی حل طلب ہے۔
پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹرین کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ مخصوص نشستوں کا تعین جنرل نشستوں کے نتائج کی بنیاد پر ہونا چاہیے، اور کٹ آف تاریخ کا تعین سب سے اہم نکتہ ہے۔
ممبر سندھ نثار درانی نے استفسار کیا کہ اگر ضمنی انتخاب میں کسی جماعت کی سیٹیں کم ہو جائیں تو کیا مخصوص نشستیں واپس لی جا سکتی ہیں؟ جس پر وکیل پی ٹی آئی پی نے کہا کہ مخصوص نشستیں واپس نہیں لی جا سکتیں۔
وکیل نے مزید بتایا کہ ان کی جماعت کے دو نمائندوں کو ایک شمار کیا گیا ہے، جبکہ نوٹیفکیشنز کا جائزہ لیا جائے تو ان کی جماعت کی دو مخصوص نشستیں بنتی ہیں۔
تمام فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد الیکشن کمیشن نے کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے جو جلد سنایا جائے گا۔
