بہاولپور (کرائم سیل) موضع غنی پور میں ریلوے کی 60 کروڑ مالیت کی 117 کنال ایک مرلہ کمرشل اراضی جو کہ کراچی سے ملتان روڈ کے قریب واقع ہے پرائیویٹ افراد قبضہ کر کے رائس مل پختہ مکانات اور زرعی رقبے کو کاشت کرنے کی روزنامہ قوم ریسرچ سیل کی رپورٹ کے بعد ڈی ایس افس ریلوے ملتان اپنے افسران کو بچانے کی کوششوں میں مصروف ہے جبکہ ریلوے کی سپیشل برانچ اور تحقیقاتی اداروں نے روزنامہ قوم سے ریلوے کی اراضی کا محکمہ مال کا ریکارڈ اور صورتحال موقع کی تفصیلات مانگ کر تحقیقات کا اغاز کر دیا جبکہ موجودہ انسپیکٹر اف ورکس عابد اعوان کا کہنا ہے کہ میرے پاس موجود ریلوے کے نقشے میں یہ رقبہ موجود ہی نہیں اور نہ ہی میرے پاس محکمہ مال کا ریکارڈ ہے لیکن حیران کن امر یہ ہے کہ روزنامہ قوم کو جو محکمہ مال کے ذرائع سے جمع بندیاں ملی ہیں ان کے مطابق یہاں پر ایک سابقہ ریلوے کا ٹریک تھا جس کا کل رقبہ 117 کنال ایک مرلے بنتا ہے۔موقع پر قابضین نے بتایا کہ کچھ عرصہ قبل یہاں پر تعینات ریلوے کے انسپیکٹر اف ورکس عثمان اعجاز نے وحید قریشی نامی شخص کے ساتھ ڈیل کر کے اسے رائس مل بنانے کی اجازت دے دی جس کے بعد رانا خادم جو کہ کہروڑ پکا کا رہائشی ہے نے ریلوے کے افسران جن میں سابقہ اے ای این مرتضی جن کی سرپرستی موجودہ ڈی این تھری ناصر حنیف ڈپٹی ڈائریکٹر پراپرٹی اینڈ لینڈ کر رہے تھے کہ ساتھ مل کر اس سرکاری رقبے کو اسٹاموں پر فروخت کر دیا جب اس سلسلے میں محکمہ مال کے افسران سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ اج تک اس رقبے کے بابت ریلوے کے کسی افسران نے ریکارڈ کے لیے رابطہ نہیں کیا ہے اور نہ ہی رقبہ واہ گزار کرانے کے لیے کوئی کوشش کی ہے جو کہ ریلوے افسران اور قبضہ مافیا کے گٹھ جوڑ کا واضح ثبوت ہے۔۔موقع پر اس وقت نصر اللہ سندھی، رمضان سندھی، بلال، نواز چنڑ،ملک ریاض وغیرہ نے بر لب روڈ پر ریلوے اراضی پر قبضہ کیا ہوا ہے جمعہ بندیوں کے مطابق مربع نمبر 64/5 کے کلہ نمبر 11میں چار کنال کلہ نمبر 24 چار کنال آٹھ مرلے مربع نمبر 64/6 کلہ نمبر 4 میں چار کنال گیارہ مرلے کلہ نمبر 5 میں چار کنال آٹھ مرلے ودیگر جزوی نمبرات بروئے رجسٹر حق داران زمین موسے ولد اللہ یار، نبی بخش عبدالرشید غلام رسول ولد رحیم بخش وغیرہ کے خاندان اور خرید کنندہ مشتریان قابض ہیں جب کہ حیران کن طور پر ریلوے کے پاس اس تمام سرکاری رقبے کا ریکارڈ ہی نہیں اب دیکھنا یہ ہے کہ روزنامہ قوم نے اپنے قومی فریضہ ادا کرتے ہوئے تمام تر تفصیلات سے ریلوے کے افسران اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو آگاہ کر دیا ہے کیا اب ڈی ایس ریلوے اس رقبے کو خالی کروا سکیں گے یہاں یہ کیس بھی دیگر کیسوں کی طرح فائلوں کی نظر ہو جائے گا۔یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ سابقہ آئی او ڈبلیو عثمان اعجاز بہاولپور کا ہی رہائشی ہے اور ریلوے کی قیمتی اراضی سمہ سیکشن اور شیخوان سیکشن کی تفصیلات تمام تر جاننے کے باوجود قبضہ مافیہ کو سپورٹ کر کے ان سے اپنا حصہ وصول کر رہا ہے اور بجائے ریلوے کا رقبہ واہ گزار کرانے کے ناجائز قابضین کو تحفظ فراہم کر رہا ہے۔اسی طرح موضع ہوت والا میں 832 کنال 9 مرلے جسکا ٹریک بھی بند ہو چکا ہے چک نمبر 12 الف بی سی 385 کنال بارہ مرلے چک نمبر 8 بی سی 551 کنال بارہ مرلے ملکیہ ریلوے اراضی پر بھی ناجائز قبضے کروائے گئے جس کی تمام تر ریکارڈ اور تفصیلات ائندہ شمارے میں شائع کی جائیں گی اور اس کے ساتھ ساتھ ان دونوں سیکشنوں میں ریلوے کی اربوں روپے کی سرکاری اراضی پر قبضہ گروپوں اور ریلوے کے افسران کے گٹھ جوڑ کی تمام تر تفصیلات قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں جمع کروانے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ ریلوے کو بڑے نقصان سے بچایا جا سکے۔
