آج کی تاریخ

جامعہ زکریا: وی سی نے مردہ اشتہارات زندہ کر دیئے، غیر قانونی بھرتیاں، ایچ ای سی رٹ چیلنج

ملتان (سٹاف رپورٹر) بہاالدین زکریا یونیورسٹی ملتان مستقل وائس چانسلر کی تعیناتی کے باوجود کرپشن کے حصار سے باہر نہ نکل سکی۔ وائس چانسلر ڈاکٹر زبیر اقبال غوری اپنی ذمہ داریوں کے مطابق 10 ماہ گزرنے کے باوجود ٹینیورڈ پوسٹوں پر تو تعیناتیاں کرانے میں کامیاب نہیں ہو رہے البتہ مسترد شدہ پرانے اشتہارات پر سلیکشن بورڈ کروا کر دھڑلے سے غیر قانونی اور ناجائز تعیناتیاں کر رہے ہیں جو کہ قواعد و ضوابط کی پامالی کا واضح ثبوت ہے اور اس طرح لوگوں کو ماضی کی طرح کرپشن کے الزامات لگانے میں آسانی ہوتی ہے۔ تفصیل کے مطابق بہاالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد زبیر اقبال نے غیر قانونی طور پر 2017، 2018، 2019، 2020، 2021 اور یکم مارچ 2022 سے پرانے اخباری اشتہار پر ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے جاری کردہ خط نمبری Coord/HEC/01/2020-10 کے برعکس پروفیسرز کی گریڈ 21 اور ایسوسی ایٹ پروفیسرز کی گریڈ 20 کی اسامیوں کے لئے سلیکشن بورڈ کے سیکنڈ فیز کے انعقاد کا فیصلہ کر لیا۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے یکم مارچ 2024 کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے تحت واضح تنبیہ کی گئی تھی کہ جو اسامیاں یکم مارچ 2022 سے پہلے مشتہر کی گئی تھیں ان کے لیے سلیکشن بورڈ کا عمل 30 جون 2024 تک لازمی عمل میں لایا جائے اور اگر اس تاریخ تک عمل میں نہ لایا گیا تو وہ اسامیاں بھی ہر صورت منسوخ تصور ہوں گی اور نوٹیفکیشن میں یہ بھی واضح طور پر لکھا گیا کہ اگر خلاف قانون متعلقہ بھرتیاں عمل میں لائی گئیں تو ہائر ایجوکیشن کمیشن ان غیر قانونی بھرتیوں کی ہرگز توثیق نہیں کرے گا۔ تاہم وائس چانسلر ڈاکٹر محمد زبیر اقبال نے پرانی انتظامیہ، اکیڈ مک سٹاف ایسوسی ایشن اور اساتذہ کے سیاسی گروپوں کی طرف سے سخت ترین دباؤ میں آنے کے بعد ہتھیار ڈالتے ہوئے ان غیر قانونی بھرتیوں کا سلیکشن بورڈ 21 فروری 2025 بروز جمعہ کو منعقد کروانے کا فیصلہ کیا تھا جو کہ قانونی پیچیدگیوں کے باعث ہائیر ایجوکیشن کمیشن، ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ، ممبر لاء ڈیپارٹمنٹ اور ممبر فنانس ڈیپارٹمنٹ گورنمنٹ آف پنجاب کی جانب سے غیر قانونی قرار دیا جا چکا تھا۔ رجسٹرار آفس کے 6 ماہ 11دن پہلے قائم مقام عارضی چارج کے طور پر تعینات ہونے والے رجسٹرار اعجاز احمد جو کہ سپریم کورٹ میں دائر کیس نمبر سی پی 07/2024 میں آرڈر کے پیرا 39(c) کے مطابق Vacant tenured positions must not be held for more than six months on acting charge basis and such temporary charge be given to that person who is specified in the applicable law and, in the absence thereof to a person of equivalent seniority, failing which to the person next in seniority.مگر بہا الدین زکریا یونیورسٹی ملتان کی تاریخ میں ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان ، ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ ، لا ڈیپارٹمنٹ ، فنانس ڈیپارٹمنٹ کے بعد سپریم کورٹ کی ان واضح ہدایات کی ڈھٹائی کے ساتھ کھلم کھلا خلاف ورزی جاری ہے۔ سپریم کورٹ کی ان ہدایات کی روشنی میں عارضی تعینات قائم مقام رجسٹرار اعجاز احمد اب ہر لحاظ سے غیر قانونی رجسٹرار ہو چکے ہیں۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے لیٹر کے مطابق یکم مارچ 2022 سے پرانے اخبار اشتہار جن پر جون 2024 تک تعیناتی مکمل نہ ہو سکی تھی غیر قانونی قرار پا چکے ہیں مگر اس کے باوجود بہاالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کی جانب سے وائس چانسلر بہاالدین زکریا یونیورسٹی ملتان ڈاکٹر زبیر اقبال کو سابقہ وائس چانسلر حضرات کی طرح قانونی پیچیدگیوں اور کارروائیوں کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جس کی بابت چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے پہلے بھی تنبیہ کی جا چکی ہے۔ اس بارے میں بہا الدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے سابقہ موقف کے مطابق ایچ ای سی پالیسی کو ماننے یا مسترد کرنے کا تمام تر اختیار یونیورسٹی سینڈیکیٹ کو حاصل ہے اسی زعم میں اوپر دی گئی ایچ ای سی پالیسی کو یونیورسٹی سینڈیکیٹ نے adopt نہیں کیا۔ مزید یہ کہا گیا کہ جامعات خود مختار ادارے ہیں اور ہر یونیورسٹی کا سنڈیکیٹ ایک مستند اتھارٹی ہے۔ ایچ ای سی کی پالیسیاں عمومی طور پر تمام اداروں کے لیے جنرل ہیں لیکن یہ ضروری نہیں کہ ہر صورت میں adopt کی جائیں۔ یاد رہے کہ کل 12 جولائی 2025 کو منعقد ہونے والے سلیکشن بورڈ میں چیئرمین سلیکشن بورڈ ڈاکٹر محمد زبیر اقبال وائس چانسلر بہا الدین زکریا یونیورسٹی ملتان، لاہور ہائی کورٹ لاہور کے جسٹس سید شہباز علی رضوی، محمد شعیب طارق وڑائچ ممبر پنجاب پبلک سروس کمیشن پروفیسر ڈاکٹر نعیم طارق نوریجو وائس چانسلر یونیورسٹی آف بلتستان سکردو اور ڈاکٹر طلعت نصیر پاشا پروفیسر ایمرٹس کے علاوہ دیگر ممبران شامل ہیں۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل بھی روزنامہ قوم کی جانب سے توجہ دلانے پر 21 فروری 25 کو ہونے والا سلیکشن بورڈ روک دیا گیا تھا مگر اس کے بعد بہا الدین زکریا یونیورسٹی ملتان کی انتظامیہ نے ہائر ایجوکیشن کمیشن، ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کےاختیار کو چنوتی دیتے ہوئے 21 فروری کو ہونے والے سلیکشن بورڈ کو 3 سے 4 فیز میں تقسیم کرکے پہلا فیز 19 اپریل کو کیا۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کے چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد کی خاموشی اور ممبران سینڈیکیٹس ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی ایڈیشنل سیکرٹری زاہدہ اظہر ، ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کے نمائندے شاہزیب عباسی کے اختلافی نوٹ کے باوجود چپ رہنے پر ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کی ہدایات کے مطابق غیر قانونی سلیکشن بورڈ کے سیکنڈ فیز کے انعقاد کا فیصلہ کر لیا ہے۔ جس کے بعد اگر ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان اپنی ہدایات کو لاگو نہیں کروا سکیں تو سلیکشن بورڈ کا تیسرا فیز منعقد کروایا جائے گا۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ تعلیمی اداروں اور یونیورسٹیوں میں ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان، ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ، لا ڈیپارٹمنٹ، فنانس ڈیپارٹمنٹ کی وقعت کو صرف ایک ووٹ قرار دے کر زیرو کر دیا گیا ہے۔ جبکہ اہم ترین امر یہ ہے کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان ملک بھر کی تمام تر یونیورسٹیوں کی تعلیمی معیار کے حوالے سے ایک ریگولیٹری اتھارٹی ہے۔ جبکہ ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب بھر کی تمام تر یونیورسٹیوں کا بنیادی اور اہم انتظامی ادارہ ہے۔ لاء ڈیپارٹمنٹ تمام تر یونیورسٹیوں کو قانونی پیچیدگیوں کے معاملات کو حل کرنے کا اہم ترین ادارہ ہے جبکہ فنانس ڈیپارٹمنٹ تمام تر یونیورسٹیوں کے معاملات اور فنانس کو ریگولیٹ کرنے والا اہم ترین ادارہ ہے مگر حیران کن طور پر یہ تمام تر ادارے پنجاب کی تقریباً تمام تر یونیورسٹیوں میں اپنی وقعت کھوتے اور غیر فعال ہوتے جا رہے ہیں۔ بہا الدین زکریا یونیورسٹی ملتان جہاں 8 سال پرانے اخبار اشتہارات پر سلیکشن بورڈ کروا رہی ہے وہیں بہاالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد زبیر اقبال غوری اپنے تعیناتی کے 10 ماہ گزرنے کے باوجود ٹینیورڈ پوزیشنز پر تعیناتیاں کرانے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں۔

شیئر کریں

:مزید خبریں