آج کی تاریخ

ریڈرز و اہلمد مافیا نے انصاف کا گلا گھونٹ دیا، ڈمی اخبار، جعلی اشتہار، ہزاروں جائیدادیں ضبط

ملتان (سٹاف رپورٹر) ریڈرز اور اہلمد حضرات کی کاریگری اور مبینہ کرپشن کی وجہ سے پنجاب میں لوئر کورٹس کے نظام انصاف کے راستے میں جہاں بہت سی رکاوٹیںکھڑی ہو گئی ہیں وہیں پر یک طرفہ فیصلوں کے ذریعے ہر سال ہزاروں افراد اپنی جائیداد، مال و دولت عزت اور بھرم سے محروم ہو رہے ہیں حتیٰ کہ خواتین بھی اس سے محفوظ نہیں ہیں۔ قوم کی جانب سے کئی ہفتوں کی کوششوں کے بعد حاصل کی گئی معلومات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ماتحت عدالتوں کا ریڈرز اور اہلمد مافیا کس کس طریقے سے عوام کو نظام انصاف سے دور کر رہا ہے اور اپنے معمولی مفاد کی خاطر لوگوں کو کروڑوں اربوں کی جائیدادوں سے کیسے محروم کر رہا ہے۔ یہ سارا نظام مختلف مرحلوں میں مکمل کیا جاتا ہے کیونکہ قانون انصاف یہ ہے کہ جب تک دائر مقدمات میں مخالف فریق کو مطلع نہیں کیا جاتا اور عدالت کو یہ یقین نہیں ہو جاتا کہ ہر طریقے سے اطلاع دیے جانے کے باوجود فریق ثانی عدالت میں دانستہ حاضر نہیں ہو رہا تو پھر یکطرفہ فیصلے ہوتے ہیں اور ان پر عمل درامد بھی ہو جاتا ہے جن کا لوگوں کو اس وقت پتہ چلتا پتہ چلتا ہے جب ان کی جائیداد بھی ٹرانسفر ہو جاتی ہیں اور یہ جائیدادیں دو دو تین تین ناموں پر فروخت بھی ہو جاتی ہیں۔ ریڈر اور اہلمد مافیا نے پوسٹل سروس کے لئے سینکڑوں کی تعداد میں ڈاک ٹکٹس خرید رکھی ہوتی ہیں جو جعلی یا پھر ڈاک خانے کی ایسی مہروں کے ساتھ لفافوں پر چسپاں کر دی جاتی ہیں جو پڑھی ہی نہیں جا سکتیں اور پھر انہی لفافوں پر دوسری پارٹی کا نام تو واضح لکھا ہوتا ہے البتہ لفافے کی پچھلی سائیڈ پر معزز عدالت، معزز جج کا نام اور شہر کا نام کچھ اس طریقے سے لکھا جاتا ہے کہ انہیں پڑھنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہو جاتا ہے اور پھر اگر بہت مجبوری میں وہ لفافہ بھیجا بھی جائے تو پڑھنے والے کو سمجھ ہی نہ آ سکے کہ خط کہاں سے آیا ہے اور کون سی عدالت نے انہیں طلب کیا ہے جبکہ اسی قسم کی تحریر لفافے کے اندر عدالت کی طرف سے طلبی کے نوٹسز پر لکھی ہوئی ہوتی ہے اور بعض اوقات تو عدالت کی مہر بھی پڑھی نہیں جا سکتی حتی کہ شہر کا نام بھی گول مول کر کے لکھا جاتا ہے۔ پھر دوسرا حربہ ریڈر اور اہلمد مافیا یہ اختیار کرتا ہے کہ عدالت کی طرف سے اشتہار تو کسی قومی اخبار کے نام پر جاری ہوتا ہے مگر یہ مافیا اسی اشتہار کو کسی غیر معروف ڈمی اور سال میں ایک ادھ بار چھپنے والے اخبار میں چھپوا کر عدالت کی فائل کا پیٹ تو بھر دیتے ہیں اور یہ ایسے اخبارات ہوتے ہیں جو زندگی بھر فروخت کے لیے اخبار مارکیٹ میں بھجوائے ہی نہیں جاتے۔ کوئی عدالت کم ہی کسی شہر کی اخبار فروش مارکیٹ یا پھر حکومتی ادارے محکمہ تعلقات عامہ پنجاب سے کبھی بھی ایسی فہرست نہیں منگواتی کہ عدالت کے روبرو یہ بات ا سکے کہ کون سا اخبار باقاعدگی سے چھپتا ہے اور کون سا نہیں چھپتا اور پھر اس طرح سے ریڈرز اور اہلمد مافیا کا یہ حربہ بھی کنٹرول کیا جا سکتا ہے مگر کبھی بھی کسی عدالت کی طرف سے ایسی ایکسرسائز ابھی تک سامنے نہیں ائی اور اگر ایسی کوئی پریکٹس ہوئی بھی ہو تو وہ مثتہر نہیں ہوئی کہ عوام الناس کو اگاہی ہو سکے۔ تیسرا حربہ یہ ریڈرز اور اہلمد مافیا کچھ اس طرح اختیار کرتا ہے کہ تعمیل کنندہ سے فرضی کارروائی ڈلوا لی جاتی ہے۔ یہ وہ حربے ہیں جو عوام کو بڑے پیمانے پر انصاف سے محروم کر رہے ہیں اور ریڈرز مافیا انہی حربوں سے ہر سال کڑوڑوں روپیہ کما رہا ہے۔ روزنامہ قوم کے نمائندگان نے جنوبی پنجاب کے مختلف شہروں سے درجنوں اخبارات اور عدالتی احکامات روزنامہ قوم کے ہیڈ آفس بھجوائے ہیں ان میں عدالت کی طرف سے واضح طور پر لکھا ہوا ہے یہ مذکورہ عدالتی اشتہار کس قومی اخبار میں شائع ہونا ہے یہ ریڈرز مافیا عدالتی حکم کی تعمیل کرنے کی بجائے اپنی مرضی سے اسی اشتہار کو سے اخبار میں شائع کروانے کے لیے دے دیتا ہے جو چھپ کر تقسیم ہی نہیں ہوتا اگر آج تک عدالتی حکم عدولی کی سال سے جاری رہنے والی اس پریکٹس پر توہین عدالت کا نوٹس سامنے نہیں آ سکا۔ سے تعلق رکھنے والے ایک محب وطن نے روزنامہ قوم کو کے ساتھ اخبارات اور عدالتی احکامات بھجوائے ہیں کا حکم نامہ جنگ، ایکسپریس، دنیا اور خبریں کے لیے ہے۔ مذکورہ اشتہار اسی شہر کے نام سے شائع ہونے والے ایک اخبار میں ہوا ہے اس طرح احکامات کی کھلے عام خلاف ورزی عدالتی عملہ ہی کر رہا ہے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں