اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما و وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا، جس سے اجلاس کا ماحول خاصا گرما گیا۔
اجلاس کی صدارت کمیٹی چیئرمین خرم نواز نے کی، جس میں شازیہ مری نے سی ڈی اے ترمیمی بل پیش کیا اور شکایت کی کہ پانچ اجلاسوں کے بعد ان کا بل آج ایجنڈے میں شامل کیا گیا ہے۔ اس موقع پر شازیہ مری اور طلال چوہدری کے درمیان سخت الفاظ کا تبادلہ ہوا۔ شازیہ مری نے کہا، “آپ ہمیں دھمکی دے رہے ہیں”، جس پر طلال چوہدری نے فوراً جواب دیا، “دھمکی تو آپ دے رہی ہیں۔”
اجلاس میں آئین کی بالادستی کے موضوع پر بھی دلچسپ مکالمے ہوئے۔ وزارت قانون کے نمائندے نے کہا کہ “سب سے پہلے آئین سپریم ہے”، جس پر شہریار آفریدی نے کہا، “یہ بات دوبارہ دہرائیں، سننے میں اچھا لگتا ہے۔” زرتاج گل نے بھی دلچسپی ظاہر کی اور کہا، “ہم بھی سمجھنا چاہتے ہیں۔” اس پر طلال چوہدری کا کہنا تھا، “جو نہیں سمجھتے انہیں سمجھا دیا جائے گا۔”
مزید برآں، وزارت قانون کے ایک افسر کے رویے پر ارکان نے شدید اعتراض کیا۔ شازیہ مری نے کہا کہ وہ اس افسر کے خلاف تحریکِ استحقاق لائیں گی، جس پر طلال چوہدری نے چیلنج کرتے ہوئے کہا، “آپ تحریک لائیں، میں اس کا سامنا کرنے کو تیار ہوں۔”
معاملہ ذاتی جملوں تک پہنچ گیا تو رفیع اللہ آغا نے ہنستے ہوئے کہا، “ہماری طرف سے آپ ان سے رشتہ داری کر لیں۔” اس موقع پر چیئرمین کمیٹی نے ماحول کو سنبھالتے ہوئے کہا، “معاملہ ختم ہو چکا، بلاوجہ بات کو نہ بڑھایا جائے۔”
