ملتان (قوم ریسرچ سیل) شجاع آباد اور بہاولپور میں جعلی ٹکٹ سکینڈل کے بعد ریلوے ڈویژن ملتان میں ملازمین کے تبادلوں میں ریلوے افسران کے فرنٹ مین مظہر جگا نامی (پی ڈبلیو ائی) کے ذریعے ملازمین سے بھاری رقوم وصول کرکے ڈی ایس ریلوے سے ملازمین کے تبادلے کروانے اور اپنی من پسند جگہ سے تبادلے ہونے کے بعد آرڈر کینسل کروانے کا انکشاف ہوا ہے۔ جبکہ متاثرہ ملازمین کی جانب سے تبادلوں میں میرٹ کو یکسر نظر انداز کرنے پر ملازمین نے وفاقی وزیر ریلوے سمیت اعلیٰ افسران کو انکوائری کے لئے درخواستیں دینے کے ساتھ ساتھ عدالت عالیہ سے رجوع کرنے کا عندیہ دیا ہے باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ چھ سال سے زائد عرصے سے عبدالحکیم میں تعینات افسر احمد نواز کا تبادلہ ہوا مگر چند دن بعد ہی وہ آرڈر منسوخ کر دیا گیا جب کہ احمد نواز نے تاحال چارج نہیں چھوڑا۔ اسی طرح عرصہ دراز سے تعینات عبدالرحمان کو دوبارہ ملتان تعینات کر دیا گیا ہے۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ مظہر جگا نامی مذکورہ ملازم جو خانیوال اور شورکوٹ کے چارج پر تعینات ہے، ریلوے افسران سے مبینہ گٹھ جوڑ کے باعث متعدد ملازمین سے بھاری رشوت لے کر تبادلوں کے احکامات منسوخ کروا رہا ہے اور اسی طرح ریلوے افسران کے نام پر دیگر IOW اور PWI افسران سے بھی بھاری رقوم وصول کی گئی ہیں۔مزید یہ کہ 24 جون 2025 کو ڈی ایس کی منظوری سے ہونے والے ایک تبادلے کے بدلے، مظہر جگا نے ایک لاکھ روپے لے وصول کئے کیونکہ عبدالرحمن خان (AWI) عبدالحکیم کے تبادلہ ہوا تھا جنہیں منسوخ کروا کر دوبارہ وہیں تعینات کروایا گیا اور زبانی طور پر ڈی ایس ریلوے کو اطلاع دی گئی کہ یہ احکامات منسوخ کر دیے جائیں کیونکہ یہ ہدایات مبینہ طور پر وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی کی طرف سے تھیں۔اسی طرح چند روز قبل ریحان (AWI) سے ڈیڑھ لاکھ روپے لےکر خانیوال یارڈ سے کچا کوہ تبادلے کے احکامات جاری کروا دیئے کیونکہ ریحان خان خانیوال کی حدود سے باھر ڈیوٹی نہیں کرنا چاھتا ، جنہیں مظہر جگا ہمیشہ ڈی ای این اور ریلوے کے اعلی افسران کو بھاری رشوت پیش کرتا ھے متعدد تبادلوں کے احکامات جاری اور منسوخ کروانے کے بدلے بھاری رقوم وصول کرتا رہا ہے۔مزید برآں مظہر جگا جو تاحال صرف ملتان اور خانیوال ہی میں زیادہ تر خدمات انجام دے چکا ہے، کا تبادلہ نہیں کیا گیا۔ اس نے ڈویژن کے باہر کبھی تعیناتی نہیں لی کیونکہ مبینہ طور پر افسران بالا کی مکمل سرپرستی حاصل رہی، جس کی بدولت وہ اس ڈویژن پر اثر و رسوخ قائم کر رکھا ہے۔ اس پر الزام ہے کہ وہ افسران کے نام پر سرکاری ریلوے ملازمین سے رقم اکٹھی کر کے افسران تک پہنچاتا ہے۔جب مظہر جگہ کا موقف لیا گیا تو اس نے کہا:میں نے کسی کا تبادلہ نہ کروایا ہے، نہ ہی منسوخ کروایا ہے۔ میرے افسرانِ بالا سے تعلقات اچھے ہیں لیکن میں نے کسی قسم کے احکامات کے اجرا یا منسوخی کے لیے کوئی رقم وصول نہیں کی۔”تاہم، متاثرہ ملازم نے بتایا کہ 4 جولائی 2025 کو جاری کیے گئے تبادلے کے احکامات، جو ڈی ایس ریلوے کی منظوری سے جاری ہوئے، مظہر جگا نے مبینہ طور پر عبدالرحمن خان سے رشوت لے کر منسوخ کروا دیے۔ متاثرہ ملازم نے اس بابت عدالتِ عالیہ سے رجوع کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ریلوے کے ملازمین کا مطالبہ ہے کہ وزیر ریلوے، چیف ایگزیکٹو ریلوے، چیئرمین ریلوے اور ڈی ایس ریلوے فوری طور پر ان تبادلوں کی تحقیقات کروائیں اور ملوث ملازمین و افسران کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے تاہم اس سلسلے میں ریلوے کے انتظامی افسران نے بتایا کہ لاہور ہیڈکوارٹر کی ہدایات پر تبادلے کینسل ہوئے ہیں۔
