بہاولپور (کرائم سیل) روزنامہ قوم کی مسلسل کوششیں بالآخر رنگ لے آئیں۔ شجاع آباد ریلوے سٹیشن پر جعلی اور بوگس ٹکٹوں کے بڑے سکینڈل میں ملوث ڈپٹی ڈی ایس ریلوے ملتان شاہد رضاکو عہدے سے ہٹا کر ریلوے ہیڈکوارٹر لاہور میں تعینات کر دیا گیا ہے۔ تاہم مقدمے میں مبینہ طور پر ٹکٹوں کے سکینڈل میں ملوث ریلوے ملازمین کی سہولت کاری کرنے والے مرکزی کرداربشمول مدعی کمرشل انسپکٹر غلام قادر، ایس ایچ او ریلوے تھانہ بہاولپور عمران جتوئی اور ڈی ایس پی محمد صدیق کے خلاف تاحال کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی حالانکہ مدعی اور تفتیشی افسران نے بڑی ڈیل کے بعد ملوث ریلوے ملازمین کو بڑی ڈیل کے بعد کھلی ڈیل دی تھی مگر ان کے خلاف کوئی کارروائی ابھی تک نہیں کی گئی۔یاد رہے کہ روزنامہ قوم نے ریلوے پولیس کی خفیہ برانچ کی سورس رپورٹس اور کمرشل انسپکٹر کی مدعیت میں ریلوے تھانہ بہاولپور میں درج مقدمہ نمبر 9/25 کی بنیاد پر اس بڑے اسکینڈل کو بے نقاب کیا تھا۔ اس مقدمے میں شاہد رضا نے 16 مئی 2025 کو ضمانت حاصل کی تھی، اور الزام ہے کہ ایس ایچ او عمران جتوئی کی مبینہ سہولت کاری سے انہوں نے اعلیٰ افسران کو گمراہ کرتے ہوئے خود کو بے گناہ قرار دلوایا۔ اس بے گناہی کی تصدیق ڈی ایس پی ریلوے محمد صدیق نے بھی کی۔تاہم صرف 11 روز بعد، شاہد رضا نے اپنی ضمانت واپس لے لی۔ روزنامہ قوم نے اس میگا اسکینڈل کے تمام حقائق عوام کے سامنے لاتے ہوئے ریلوے کے اعلیٰ حکام کو مکمل آگاہ کیا، جس کے بعد فوری طور پر شاہد رضا کو ڈپٹی ڈی ایس ملتان کے عہدے سے ہٹا کر ریلوے ہیڈکوارٹر لاہور میں تعینات کر دیا گیا۔ذرائع کے مطابق گزشتہ کئی ماہ سے پاکستان ریلوے میں بوگس اور کینسل شدہ ٹکٹوں کی فروخت کا سلسلہ جاری تھا، جس میں بعض اعلیٰ افسران بھی ملوث تھے جن کے خلاف اج تک کوئی موثر کاروائی نہیں ہوئی اور ان کے تحفظ کے لیے ریلوے پولیس کی جانب سے فرضی اور کمزور دفعات کے تحت مقدمات درج کیے جا رہے تھے تاکہ ملوث افراد کو “مک مکا” کے بعد کلین چٹ دی جا سکے۔اسی طرح بہاولپور ریلوے اسٹیشن پر کینسل شدہ ٹکٹوں کی غیر قانونی فروخت کی نشاندہی پر اسپیشل برانچ ریلوے نے تھانہ سمہ سٹہ میں مقدمہ نمبر 25/25 درج کروایا۔ مدعی عبید رضا کے مطابق، اس مقدمے میں بھی ریلوے پولیس نے اصل ملزمان کو بچانے کے لیے قلی پر مقدمہ درج کر کے اصل ذمہ داروں کو تحفظ فراہم کیا۔قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ وزارت داخلہ کی جانب سے ریلوے ملازمین کی بدعنوانی کے مقدمات میں ایف آئی اے کو تفتیشی اختیارات دیے جا چکے ہیں۔ ایسے میں ریلوے انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ اس اسکینڈل میں ملوث تمام افسران و اہلکاروں کے خلاف فی الفور ایف آئی اے کے ذریعے باقاعدہ کارروائی عمل میں لائے تاکہ محکمے میں شفافیت اور احتساب کو یقینی بنایا جا سکے۔
