آج کی تاریخ

پنجاب: سرکاری سکولوں میں 18لاکھ گھوسٹ طلبہ، 46 ہزار اضافی اساتذہ، بہاولپور، رحیم یار خان آگے

ملتان(وقائع نگار)پاکستان کے 12 کروڑ آبادی والے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں ایک طرف کروڑ سے زیادہ بچے سکولوں سے باہر ہیںوہیں دوسری جانب 18 لاکھ سے زیادہ گھوسٹ طلبہ کی سرکاری سکولوں میں انرولمنٹ کا انکشاف ہوا ہے۔ اسی طرح سرکاری سکولوں میں 46 ہزار اساتذہ اضافی ہونے پر صوبائی وزیر تعلیم نے نوٹس لے کر کارروائی شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔محکمہ تعلیم پنجاب نے ڈیٹا انجینئرز کی مدد سے بچوں کی جعلی انرولمنٹ پکڑ لی ہے۔ڈیٹا انجینئرز کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ پنجاب کے سرکاری سکولوں میں 18 لاکھ بچوں کی گھوسٹ انرولمنٹ کی گئی ہے یعنی ہر پانچ میں سے ایک بچہ حقیقت میں موجود ہی نہیں۔دستاویزات کے مطابق سرکاری سکولوں میں طلبہ کی تعداد ایک کروڑ آٹھ لاکھ ظاہر کی گئی ہےجب کہ درحقیقت ان تعلیمی اداروں میں محض 90 لاکھ طلبہ موجود ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبے کے تمام اضلاع کے سرکاری سکولوں میں طلبہ کی جعلی رجسٹریشن کی گئی ہے۔فیصل آباد، لاہور، گوجرانوالہ، رحیم یار خان، راولپنڈی اوربہاولپور میں گھوسٹ انرولمنٹ کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔طلبہ کی تعداد پر نان سیلری بجٹ ماہانہ چار ارب (سالانہ 50 ارب) اضافی دیا گیا۔صوبائی وزیرِ تعلیم رانا سکندر حیات نے اس معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے میڈیا کو جاری بیان میں کہا کہ پنجاب میں 46 ہزار اساتذہ کے سرپلس ہونے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ اساتذہ کے سرپلس ہونے کی بڑی وجہ جعلی انرولمنٹ تھی جسے ختم کرتے ہوئے آئندہ طلبہ کے داخلوں اور رجسٹریشن کو نادرا سے لنک کر دیا گیا ہے۔ اس ریفارم سے سالانہ بنیادوں پر اربوں کی بچت ہو گی جبکہ اساتذہ کی کمی والا بڑا چیلنج بھی حل ہو جائے گا۔رانا سکندر حیات کے مطابق: ’سرپلس اساتذہ کو 23 جولائی تک ریشنلائزیشن کے تحت اساتذہ کی کمی والے سکولوں میں تعینات کیا جائے گا کیونکہ اساتذہ کے سرپلس ہونے کی وجہ سے صوبے کو سالانہ اربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ صوبے کے 27 ہزار سے زیادہ سکولوں میں 46 ہزار سے زیادہ سرپلس اساتذہ موجود ہیں جنہیں ریشنلائزیشن پالیسی کے تحت اساتذہ کی کمی والے 33 ہزار سکولوں میں تعینات کیا جائے گا۔‘صوبائی وزیرِ تعلیم نے کہا کہ ’13 ہزار پرائمری سکولوں میں دو ہزار 948 اضافی اساتذہ موجود ہیں جبکہ 13 ہزار846 پرائمری سکولوں میں طلبہ اساتذہ تناسب کے مطابق 23 ہزار 648 اساتذہ درکار ہیںجنہیں ریشنلائزیشن کے ذریعے شفلنگ کر کے ایڈجسٹ کیا جائے گا۔’پانچ ہزار 940 ایلیمنٹری سکولوں میں 12 ہزار533 سرپلس اساتذہ موجود ہیں جبکہ 15 ہزار 884 ایلیمنٹری سکولوں میں 18017 اساتذہ کی موجودہ گنجائش کو بھی ریشنلائزیشن پالیسی کے تحت پُر کیا جائے گا۔‘رانا سکندر نے بتایا کہ جعلی انرولمنٹ کے ذمے داروں کے خلاف کارروائی بھی کی جا رہی ہے۔بتایا گیاہے کہ27ہزارسےزائدسکولوں میں46ہزارسےزائدسرپلس اساتذہ موجودہیں،27ہزاراساتذہ کوکمی والے 33 ہزار سکولوں میں تعینات کیا جائیگا،13ہزارپرائمری سکولوں میں20948اضافی اساتذہ موجودہیں جب کہ13846پرائمری سکولوں میں سٹوڈنٹ ٹیچرریشوکے مطابق23648اساتذہ درکارہیں،اسی طرح5940ایلیمنٹری سکولوں میں12533سرپلس اساتذہ موجودہیںجب کہ15884ایلیمنٹری سکولوں میں18017اساتذہ کی کمی ہے،634سیکنڈری سکولوں میں888سرپلس اساتذہ موجودہیں۔ذرائع کے مطابق46ہزارسےزائدسرپلس اساتذہ کی ریشنلائزیشن پالیسی کےتحت شفلنگ کی جائیگی،سرپلس اساتذہ کو ٹیچرز کی کمی والے سکولوں میں ایڈجسٹ کیا جائے گا 15جولائی سے ریشنلائزیشن پر کام شروع، 20 جولائی تک درخواستیں موصول ہونگی،23جولائی کے بعد ریشنلائزیشن کا مرحلہ مکمل ہو جائے گا،محکمہ تعلیم کے مطابق ریشنلائزیشن ریفارم سے صوبے کو سالانہ بنیادوں پر اربوں کی کی بچت ہوگی۔

شیئر کریں

:مزید خبریں