ملتان (وقائع نگار) کرپشن، بد عنوانی، چور بازاری، ہیرا پھیری، دھوکہ دہی اور کاغذات میں ہیر پھیر کی مار دے کر پاکستان کے کھربوں روپے لوٹنے والا کسٹم ڈیپارٹمنٹ کرپشن کی نت نئی داستانیں رقم کرنے میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتا۔ اب کسٹم ڈیپارٹمنٹ کی جنوبی پنجاب کے ایک اہم شہر میں تعینات خاتون آفیسر نے اپنے خاوند کے لیے سکون اور مشروب سکون شب منگوانے کے بدلے ملتان ایئرپورٹ پر تعینات کسٹم کے عملے کو سمگلروں کی سہولت کاری کی کھلی اجازت فراہم کر دی ہے ۔ سہولت کاری کی وجہ سے روزانہ کروڑوں روپے کا سامان ملتان ایئرپورٹ سے سمگل ہو کر پورے پنجاب میں سپلائی ہونے لگا ہے۔ تفصیل کے مطابق حال ہی میں ملتان میں تعینات ہونے والی ایک خاتون آفیسر کہ جن کو ناقص کارکردگی اور کھلی ڈلی کرپشن کی وجہ سے ترقی سے مسلسل محروم رکھا گیا ہے جبکہ موصوفہ کے بیج میٹ بیسویں گریڈ میں ترقی پا چکے ہیں، نے جیسے ہی ملتان کسٹم میں تعیناتی حاصل کی تو انہوں نے ماتحت کسٹم کے عملے سے کہا میرے خاوند جو بھی فرمائش کریں وہ پوری ہونی چاہیے۔ اس کے بعد خاوند ذی وقار نے ایک سپرنٹنڈنٹ اور ایک چیف کلکٹر کسٹم کے قریبی عزیز انسپکٹر سے معاملات طے کیے کہ آپ جو مرضی کریں لیکن میری اور میرے دوستوں کا امپورٹڈ ’’مشروب‘‘ فری ہونا چاہیے۔ فری مشروب کے بہانے سپرنٹنڈنٹ مذکور، متعلقہ انسپکٹر اور یو ڈی سی کلرک نے کھلے عام سمگلروں کی سہولت کاری شروع کر دی ۔ روزانہ کروڑوں روپے کے موبائل فون ،ادویات، بھینسوں کو لگائے جانے والے انجکشن اور شیشہ فلیور بڑی تعداد میں ملتان ایئرپورٹ سے سمگل ہو کر پورے پنجاب میں سپلائی ہونے لگی ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ اس وقت موصوفہ آفیسر کے خاوند کا دلبر نامی قریبی دوست نہ صرف موبائل فون اور ڈائمنڈ کی گھڑیوں کی سمگلنگ کر رہاہے بلکہ دبئی میں بیٹھ کر منی لانڈرنگ کے دھندے میں بھی ملوث ہے۔ ایک انسپکٹر کا قریبی عزیز منیب اور شہزاد بھی کھلے عام سمگلنگ کا دھندہ کر رہے ہیں۔ جب موقف کے لئے مذکورہ کسٹم آفیسر سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ سمگلروں کی سہولت کاری کا الزام بے بنیاد ہے۔ میرے خاوند کے جو دوست باہر سے آتے ہیں انہیں صرف پروٹوکول دیا جاتا ہے جو کہ میرا حق ہے ۔
