ملتان (وقائع نگار) ایمرسن یونیورسٹی ملتان میں غیر قانونی تعینات رجسٹرار و دیگر سہولت کاروں کے ذریعے غیر ضروری سلیکشن کمیٹی سلیکشن بورڈ کے انعقاد کی منصوبہ بندی و انکشاف پر یونیورسٹی کے صدر و شعبہ جات سینئر فیکلٹی ممبر و آفیسرز نے شدید احتجاج کیاہے۔ نوزائیدہ یونیورسٹی کو خسارہ میں دھکیلنے اور اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کی طرح دیوالیہ کرنے کا انوکھا پروگرام بے نقاب ہوگیا۔تعلیمی حلقوں، ایمرسن ایلومنائی، ایمرسن بچاؤ تحریک ،ملتان سٹیزن کونسل اور سول سوسائٹی کے عہدے داروں نے سلیکشن کمیٹی وسلیکشن بورڈ پر شدید تشویش ،حکام سے غیر ضروری تعیناتیاں روکنے کا مطالبہ۔واضح رہے کہ ان مضامین میں داخلے نہ ہونے کے برابر ہیں۔تفصیل کے مطابق ایمرسن یونیورسٹی کی انتظامیہ نے یونیورسٹی خزانہ کو ایک شدید جھٹکا لگانے کے لیے 25 ،27 ،28 جون کو سلیکشن کمیٹی اور سلیکشن بورڈ کی میٹنگ طلب کی ہے۔حیرت کی بات یہ ہے کہ ایسے مضامین میں تعیناتیوں کا سوچ لیا گیاہےجن میں طلبہ کے داخلے نہ ہونے کے برابر ہیں۔ان شعبہ جات میں پہلے سے موجود اسسٹنٹ پروفیسر سر پلس ہیں۔جب اس کی بازگشت یونیورسٹیز کے حلقوں نے سنی تو اس پر شدید احتجاج کیااور ایسی آفر کو یونیورسٹی کے مستقبل کو تباہ کرنے اور دیوالیہ کرنے کے مترادف قرار دیااور کہا کہ ان شعبوں میں اردو ،پول سائنس، آئی آر، اسلامیات،کریمینالوجی ،سوشیالوجی، باٹنی ،زوالوجی، میڈیا سٹڈی کے شعبہ جات میں وقت کے ساتھ ساتھ نہ صرف داخلوں کی شرح بہت کم ہوتی جا رہی ہے بلکہ شعبہ بند ہونے کا اندیشہ لاحق ہے۔ان کی الگ فیکلٹی اور سربراہوں کی ضرورت نہ ہونے پر ان کو ہم آہنگ شعبوں میں ضم کیا گیا۔ داخلوں کے رجحان میں بدتریج کمی آرہی ہے۔انہوں نے کہا کہ دور حاضر کے تقاضوں کے پیش نظر اور ضرورت کے مطابق بھرتیاں کی جائیں یہ غیر ضروری بھرتیاں نہ صرف یونیورسٹی کے لیے نقصان دہ ہیں۔بلکہ اس سے بجٹ خسارے کا بھی اندیشہ ہے۔ایمرسن ایلومینائی کے سرگرم رہنماؤں طارق قریشی ،شعیب ملیزئی،صفدر ہراج،شکیل لغاری،سٹیزن کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ مخدوم ذیشان،ایمرسن بچاؤ تحریک کے رہنما مہر رضوان ایڈوکیٹ و دیگر نے فوری طورپرسلیکشن کمیٹی و سلیکشن بورڈ کو ملتوی کرنے کا مطالبہ کیاہے،چانسلر پنجاب نے رجسٹرار کے حتمی فیصلے کے لیے 30 جون کی ذاتی شنوائی کے لیے ہائی کورٹ کے انتباہ پر طلب کر لیا۔حتمی فیصلہ سے پہلے کسی قسم کی تعیناتی غیر قانونی ہوگی۔
