بہاولپور (افتخار عارف سے) ڈی ڈی ایس شاہد رضا کی سرپرستی میں محکمہ ریلوے میں شجاع آباد سٹیشن پر جعلی اور بوگس ٹکٹوں کی برآمدگی کے بعد بہاولپور ریلوے سٹیشن پر بھی کینسل شدہ ٹکٹوں کی خرید و فرخت شروع۔ ریلوے کے کینسل شدہ جعلی ٹکٹوں کی برآمدگی پر ایک اور مقدمہ درج کر لیا گیا،تاہم ریلوے افسران اپنے عملے کو بچانے کیلئے صرف ایک قلی کو بلی کا بکرا بنانے کی کوشش میں مصروف ڈی ایس ریلوے ملتان کی خاموشی کئی سوالات کو جنم دینے لگی۔تفصیلات کے مطابق بہاولپور میں موجود ایک مسافر محمد عبید رضا ولد محمد علی قوم ملک نے کراچی کینٹ سے بہاولپور تک کا ریلوے ٹکٹ نمبر 1805202500528D.W.B.S مورخہ 18 مئی کو اپنے کزن کے ذریعے خرید کر حاصل کیا۔ یہ ٹکٹ بہاولپور میں مشہور زمانہ شملہ کلی سے مبلغ چھ ہزار روپے میں خریدا گیا تھا، جو کہ برتھ نمبر 11، 9/10 پر جاری ہوا۔مسافر مقررہ وقت پر ٹرین شالیمار ایکسپریس میں سوار ہوا۔ چند کلومیٹر سفر کے بعد ایس ٹی ای عمران، اسپیشل برانچ انچارج فیاض احمد، سب انسپکٹر زاہد اقبال، ہیڈ کانسٹیبل محمد سجاد اور کانسٹیبل نمبر 9 بوگی میں داخل ہوئے اور ٹکٹ چیک کیا۔ افسران نے محمد عبید کو آگاہ کیا کہ اس کا ٹکٹ کینسل شدہ اور ریفنڈ شدہ ہے، جو اس کے کزن نے شملہ کلی سے خریدا تھا۔ بعد ازاں مسافر کو اسٹیشن پر اتار لیا گیا۔اس دوران اسی ٹیم نے دیگر کئی مسافروں کو بھی اتارا جن کے پاس بھی مشابہہ ٹکٹ موجود تھے۔ بعد ازاں چند مسافروں سے معاملات طے ہونے پر انہیں روانہ کر دیا گیا۔ تاہم محمد عبید سے ایس ٹی ای نمبر 216206 نے بغیر ٹکٹ تصور کرتے ہوئے 5640 روپے جرمانہ وصول کیا اور مسافر کو اس کے دوست سمیت 2 سے 3 گھنٹے سٹیشن پر روک کر بعد میں کچھ کاغذات پر دستخط کروائے گئے۔ بعد ازاں محمد عبید نے نیا ٹکٹ لے کر کراچی روانگی کا سفر مکمل کیا۔ذرائع کے مطابق چونکہ سپیشل برانچ اور مذکورہ ٹیم پہلے ہی تمام تفصیلات اور بیانات حاصل کر چکی تھی، لہٰذا ریلوے کے ملوث افسران کو بچانے کے لیے تھانہ سمہ سٹہ اسپیشل برانچ میں مقدمہ نمبر 25/25 درج کر لیا گیا، حالانکہ محمد عبید کا کہنا ہے:مجھے تو اس ایف آئی آر کا علم ہی نہیں، ریلوے افسران کو چاہیے تھا کہ جانچ پڑتال کرتے ہیں انکوائری کرتے ہیں کہ یہ کینسل شدہ ٹکٹ کس طریقے سے فروخت ہو رہی ہیں۔ میرے کزن نے شملہ کلی سے بہاولپور ریلوے اسٹیشن کے باہر سے ٹکٹ خریدا تھا۔”مسافر عبید نے مزید کہا کہ:سپیشل برانچ اہلکاران نے میرے بیانات لیے بغیر خود ساختہ مقدمہ درج کر لیا ہے۔ مجھے دوبارہ ٹکٹ خریدنا پڑا اور کینسل شدہ ٹکٹ کی وجہ سے تکلیف بھی اٹھانا پڑی۔ یہ ٹکٹ شملہ کلی کے پاس کیسے دستیاب تھی؟ اور افسران کو مخصوص بوگی میں کینسل شدہ ٹکٹ رکھنے والوں کا پہلے سے کیسے علم تھا؟”ذرائع کے مطابق اس سکینڈل کی انکوائری براہ راست ڈی ڈی ایس شاہد رضا کو کرنی چاہیے تھی تاکہ حقائق اور ملوث ریلوے ملازمین کا تعین ہو سکتامگر شاہد رضا نے مبینہ طور پر خود کو اور اپنے عملے کو بچانے کے لیے خود ساختہ ایف آئی آر درج کروا دی۔واضح رہے کہ ریلوے کے ٹی سی آر اور اسپیشل برانچ کی ٹیم کا کہنا ہے کہ ریلوے ٹکٹوں کی خرید و فروخت کی معلومات اعلیٰ افسران کو بھی حاصل تھیں۔ یہی وجہ ہے کہ بغیر باقاعدہ انکوائری کے مقدمات درج کر دیے جاتے ہیں۔یاد رہے کہ اس سے قبل جنوبی پنجاب کے شجاع آباد سٹیشن پر بھی جعلی اور بوگس ریلوے ٹکٹوں کا سکینڈل سامنے آ چکا ہے، جس پر ایف آئی آر نمبر 9/25 درج ہوئی تھی اور یہ کیس اس وقت سینٹرل جج ملتان کی عدالت میں زیرِ سماعت ہے۔ مذکورہ کیس میں بھی ملوث ریلوے ملازمین اور افسران مبینہ سہولت کاری کے باعث ضمانت پر رہا ہیں۔فیاض سب انسپکٹر کا کہنا ہے کہ تمام معاملات قانونی دائرہ میں رہتے ہوئے کئے ہیں۔
مزید پڑھیں : رعایتی ٹکٹ کا لالی پاپ، ایپ بند کر کے سٹیشنوں پر کرپشن کا جشن، عید مبارک ریلوے
مزید پڑھیں : شجاع آباد ریلوے بکنگ آفس میں میگا کرپشن سکینڈل، پولیس کا ڈیل پر ڈھیل پیکج